وحدثني، عن مالك، انه بلغه، عن سعيد بن المسيب، انه قال: " ايما رجل تزوج امراة وبه جنون، او ضرر، فإنها تخير، فإن شاءت قرت، وإن شاءت فارقت" . قال مالك في الامة تكون تحت العبد ثم تعتق قبل ان يدخل بها، او يمسها: إنها إن اختارت نفسها فلا صداق لها، وهي تطليقة وذلك الامر عندنا. وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب انه سمعه يقول: " إذا خير الرجل امراته فاختارته، فليس ذلك بطلاق" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ قَالَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَبِهِ جُنُونٌ، أَوْ ضَرَرٌ، فَإِنَّهَا تُخَيَّرُ، فَإِنْ شَاءَتْ قَرَّتْ، وَإِنْ شَاءَتْ فَارَقَتْ" . قَالَ مَالِكٌ فِي الْأَمَةِ تَكُونُ تَحْتَ الْعَبْدِ ثُمَّ تُعْتَقُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، أَوْ يَمَسَّهَا: إِنَّهَا إِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَلَا صَدَاقَ لَهَا، وَهِيَ تَطْلِيقَةٌ وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا. وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: " إِذَا خَيَّرَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فَاخْتَارَتْهُ، فَلَيْسَ ذَلِكَ بِطَلَاقٍ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سعید بن مسیّب نے کہا: جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور خاوند کو جنون یا اور کوئی مرض (جیسے جزام یا برص) نکلے تو عورت کو اختیار ہے، خواہ مرد کے پاس رہے یا جدا ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14331، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10708، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 28»
قال مالك: وذلك احسن ما سمعت. قال مالك في المخيرة: إذا خيرها زوجها فاختارت نفسها، فقد طلقت ثلاثا، وإن قال زوجها: لم اخيرك إلا واحدة، فليس له ذلك، وذلك احسن ما سمعته. قال مالك: وإن خيرها، فقالت: قد قبلت واحدة، وقال: لم ارد هذا، وإنما خيرتك في الثلاث جميعا، انها إن لم تقبل إلا واحدة اقامت عنده على نكاحها، ولم يكن ذلك فراقا إن شاء الله تعالىقَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ. قَالَ مَالِكٌ فِي الْمُخَيَّرَةِ: إِذَا خَيَّرَهَا زَوْجُهَا فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، فَقَدْ طَلُقَتْ ثَلَاثًا، وَإِنْ قَالَ زَوْجُهَا: لَمْ أُخَيِّرْكِ إِلَّا وَاحِدَةً، فَلَيْسَ لَهُ ذَلِكَ، وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُهُ. قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ خَيَّرَهَا، فَقَالَتْ: قَدْ قَبِلْتُ وَاحِدَةً، وَقَالَ: لَمْ أُرِدْ هَذَا، وَإِنَّمَا خَيَّرْتُكِ فِي الثَّلَاثِ جَمِيعًا، أَنَّهَا إِنْ لَمْ تَقْبَلْ إِلَّا وَاحِدَةً أَقَامَتْ عِنْدَهُ عَلَى نِكَاحِهَا، وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ فِرَاقًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو لونڈی غلام کے نکاح میں آئے، پھر آزاد ہو جائے صحبت سے پہلے، اور خاوند سے جدا ہونا اختیار کرے تو اس کو مہر نہ ملے گا ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ابن شہاب رحمہ اللہ کہتے تھے: جب مرد اپنی عورت کو طلاق دے اور عورت خاوند کو اختیار کرے تو طلاق نہ پڑے گی۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے یہ اچھا سنا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جب مرد عورت کو اختیار دے اور عورت اپنی تئیں اختیار کرے (یعنی خاوند سے جدائی چاہے) تو تین طلاق پڑ جائیں گی۔ اگر خاوند کہے: میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا، تو یہ نہ سنا جائے گا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر خاوند نے بی بی کو طلاق کا اختیار دیا، عورت نے کہا: میں نے ایک طلاق قبول کی، خاوند نے کہا: میری غرض یہ نہ تھی، میں نے تجھے تین طلاق کا اختیار دیا تھا، مگر عورت ایک ہی طلاق کو قبول کرے، زیادہ نہ لے تو وہ خاوند سے جدا نہ ہوگی۔
مالك، عن ابن شهاب، انه سمعه يقول: إذا خير الرجل امراته، فاختارته، فليس ذلك بطلاق. قال مالك: وذلك احسن ما سمعت. مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: إِذَا خَيَّرَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، فَاخْتَارَتْهُ، فَلَيْسَ ذَلِكَ بِطَلَاقٍ. قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ.
ابن شہاب رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرمایا کرتے تھے کہ جب مرد اپنی بیوی کو اختیار دے دے، پھر وہ عورت اس (خاوند) کو اختیار کرلے تو یہ اختیار طلاق شمار نہیں ہوگا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہی وہ سب سے بہترین قول ہے جو (اس مسئلے میں) میں نے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 30»
قال مالك في المخيرة: إذا خيرها زوجها، فاختارت نفسها، فقد طلقت ثلاثا، وإن قال زوجها: لم اخيرك إلا واحدة، فليس ذلك له، وذلك احسن ما سمعت.قَالَ مَالِكٌ فِي الْمُخَيَّرَةِ: إِذَا خَيَّرَهَا زَوْجُهَا، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، فَقَدْ طَلُقَتْ ثَلَاثًا، وَإِنْ قَالَ زَوْجُهَا: لَمْ أُخَيِّرْكِ إِلَّا وَاحِدَةً، فَلَيْسَ ذَلِكَ لَهُ، وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے مخیّرہ یعنی اختیار دی جانے والی عورت کے متعلق فرمایا کہ جب اس کا خاوند اسے (جدا ہوجانے کا) اختیار دے دے، پھر وہ اپنے آپ کو اختیار کرلے (اور خاوند کو چھوڑ دے) تو اسے تین طلاقیں ہوجائیں گی، اگر اس کا خاوند یہ کہے کہ میں تجھے صرف ایک طلاق کے سوا کچھ اختیار نہیں دیا تھا تو یہ بات خاوند کے حق میں قبول نہیں ہوگی اور یہی وہ سب سے بہترین قول ہے جو میں نے سنا۔
قال مالك: وإن خيرها فقالت: قد قبلت واحدة وقال: لم ارد هذا، وإنما خيرتك في الثلاث جميعا، انها إن لم تقبل إلا واحدة، اقامت عنده، ولم يكن ذلك فراقا.قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ خَيَّرَهَا فَقَالَتْ: قَدْ قَبِلْتُ وَاحِدَةً وَقَالَ: لَمْ أُرِدْ هَذَا، وَإِنَّمَا خَيَّرْتُكِ فِي الثَّلَاثِ جَمِيعًا، أَنَّهَا إِنْ لَمْ تَقْبَلْ إِلَّا وَاحِدَةً، أَقَامَتْ عِنْدَهُ، وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ فِرَاقًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور اگر اس کا خاوند اسے اختیار دے دے اور وہ کہے کہ میں نے ایک طلاق قبول کرلی اور خاوند کہے کہ میں نے ایک طلاق (کے اختیار کو) مراد ہی نہیں لیا، میں نے تو تمہیں صرف اور صرف تین اکٹھی طلاقوں کا اختیار دیا تھا، تو (اس صورت میں) بلاشبہ عورت اگر ایک کے سوا کچھ قبول نہ کرے تو (اسے کوئی بھی طلاق نہ ہوگی) وہ خاوند کے پاس ٹھہری رہے گی اور یہ (عمل ان میں) جدائی (کا باعث) نہیں ہے۔ SA فائدہ: EA امام مالک رحمہ اللہ کے علاوہ باقی ائمہ اور اہل حدیث کے نزدیک مذکورہ صورت میں ایک طلاق واقع ہوجائے گی۔
حدثني يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن عمرة بنت عبد الرحمن انها اخبرته، عن حبيبة بنت سهل الانصاري ، انها كانت تحت ثابت بن قيس بن شماس، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى الصبح، فوجد حبيبة بنت سهل عند بابه في الغلس، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هذه؟" فقالت: انا حبيبة بنت سهل يا رسول الله، قال:" ما شانك؟" قالت: لا انا ولا ثابت بن قيس لزوجها، فلما جاء زوجها ثابت بن قيس، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذه حبيبة بنت سهل، قد ذكرت ما شاء الله ان تذكر"، فقالت حبيبة: يا رسول الله، كل ما اعطاني عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لثابت بن قيس:" خذ منها"، فاخذ منها، وجلست في بيت اهلها حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصُّبْحِ، فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابهِ فِي الْغَلَسِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذِهِ؟" فَقَالَتْ: أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: لَا أَنَا وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ لِزَوْجِهَا، فَلَمَّا جَاءَ زَوْجُهَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، قَدْ ذَكَرَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَذْكُرَ"، فَقَالَتْ حَبِيبَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ:" خُذْ مِنْهَا"، فَأَخَذَ مِنْهَا، وَجَلَسَتْ فِي بَيْتِ أَهْلِهَا
سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندھیرے میں فجر کی نماز کو نکلے، سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا کو دروازے پر پایا، پوچھا: ”کون ہے؟“ بولی: میں حبیبیہ بنت سہل ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں کیا ہے؟“ بولی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نہیں یا ثابت بن قیس نہیں۔ جب سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”اس حبیبہ بنت سہل نے جو کچھ اللہ کو منظور تھا مجھ سے کہا۔“ سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ثابت بن قیس نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ میرے پاس موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم اپنی چیز لے لو۔“ انہوں نے لے لی اور سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا اپنے میکے میں بیٹھی رہیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2227، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4280، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3492، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5627، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2317، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1430، 1431، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14885، 14886، وأحمد فى «مسنده» برقم: 28087، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11762، والطبراني فى "الكبير"، 565، 566، 567، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 31»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن مولاة لصفية بنت ابي عبيد ، انها " اختلعت من زوجها بكل شيء لها، فلم ينكر ذلك عبد الله بن عمر" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ مَوْلَاةٍ لِصَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ ، أَنَّهَا " اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِهَا بِكُلِّ شَيْءٍ لَهَا، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ" .
حضرت صفیہ بنت ابی عبید کی لونڈی نے اپنے خاوند سے سارے مال کے بدلے میں خلع کیا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کو برا نہ جانا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14855، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4395، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18521، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 32»
قال مالك في المفتدية التي تفتدي من زوجها: انه إذا علم ان زوجها اضر بها، وضيق عليها، وعلم انه ظالم لها، مضى الطلاق ورد عليها مالها، قال: فهذا الذي كنت اسمع، والذي عليه امر الناس عندنا. قَالَ مَالِك فِي الْمُفْتَدِيَةِ الَّتِي تَفْتَدِي مِنْ زَوْجِهَا: أَنَّهُ إِذَا عُلِمَ أَنَّ زَوْجَهَا أَضَرَّ بِهَا، وَضَيَّقَ عَلَيْهَا، وَعُلِمَ أَنَّهُ ظَالِمٌ لَهَا، مَضَى الطَّلَاقُ وَرَدَّ عَلَيْهَا مَالَهَا، قَالَ: فَهَذَا الَّذِي كُنْتُ أَسْمَعُ، وَالَّذِي عَلَيْهِ أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو عورت مال دے کر اپنا پیچھا چھڑائے، پھر معلوم ہو کہ خاوند نے سراسر ظلم کیا تھا اور عورت کا کچھ قصور نہ تھا، بلکہ خاوند نے زور ڈال کر زبردستی سے اس کا پیسہ مار لیا، تو عورت پر طلاق پڑ جائے گی، اور مال اس کا پھروا دیا جائے گا۔ میں نے یہی سنا اور میرے نزدیک یہی حکم ہے۔
قال مالك: لا باس بان تفتدي المراة من زوجها باكثر مما اعطاهاقَالَ مَالِكٌ: لَا بَأْسَ بِأَنْ تَفْتَدِيَ الْمَرْأَةُ مِنْ زَوْجِهَا بِأَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَاهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر عورت جتنا خاوند نے اس کو دیا ہے اس سے زیادہ دے کر اپنا پیچھا چھڑائے تو کچھ قباحت نہیں۔
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن نافع ، ان ربيع بنت معوذ بن عفراء جاءت هي وعمها إلى عبد الله بن عمر، فاخبرته انها اختلعت من زوجها في زمان عثمان بن عفان، فبلغ ذلك عثمان بن عفان ، فلم ينكره، وقال عبد الله بن عمر : " عدتها عدة المطلقة" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ رُبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوَّذِ بْنِ عَفْرَاءَ جَاءَتْ هِيَ وَعَمُّهَا إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِهَا فِي زَمَانِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، فَلَمْ يُنْكِرْهُ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : " عِدَّتُهَا عِدَّةُ الْمُطَلَّقَةِ"
نافع سے روایت ہے کہ ربیع بنت معوذ بن عفراء اور ان کی پھوبھی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئیں اور بیان کیا کہ انہوں نے اپنے خاوند سے خلع کیا تھا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں، جب یہ خبر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو پہنچی انہوں نے برا نہ جانا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جو عورت خلع کرے اس کی عدت مطلقہ کی عدت کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2230، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14858، 15560، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 2635، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11812، 11859، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18776، 18777، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 33»