مالك، عن ابن شهاب، انه سمعه يقول: إذا خير الرجل امراته، فاختارته، فليس ذلك بطلاق. قال مالك: وذلك احسن ما سمعت. مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: إِذَا خَيَّرَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، فَاخْتَارَتْهُ، فَلَيْسَ ذَلِكَ بِطَلَاقٍ. قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ.
ابن شہاب رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرمایا کرتے تھے کہ جب مرد اپنی بیوی کو اختیار دے دے، پھر وہ عورت اس (خاوند) کو اختیار کرلے تو یہ اختیار طلاق شمار نہیں ہوگا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہی وہ سب سے بہترین قول ہے جو (اس مسئلے میں) میں نے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 30»
قال مالك في المخيرة: إذا خيرها زوجها، فاختارت نفسها، فقد طلقت ثلاثا، وإن قال زوجها: لم اخيرك إلا واحدة، فليس ذلك له، وذلك احسن ما سمعت.قَالَ مَالِكٌ فِي الْمُخَيَّرَةِ: إِذَا خَيَّرَهَا زَوْجُهَا، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، فَقَدْ طَلُقَتْ ثَلَاثًا، وَإِنْ قَالَ زَوْجُهَا: لَمْ أُخَيِّرْكِ إِلَّا وَاحِدَةً، فَلَيْسَ ذَلِكَ لَهُ، وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے مخیّرہ یعنی اختیار دی جانے والی عورت کے متعلق فرمایا کہ جب اس کا خاوند اسے (جدا ہوجانے کا) اختیار دے دے، پھر وہ اپنے آپ کو اختیار کرلے (اور خاوند کو چھوڑ دے) تو اسے تین طلاقیں ہوجائیں گی، اگر اس کا خاوند یہ کہے کہ میں تجھے صرف ایک طلاق کے سوا کچھ اختیار نہیں دیا تھا تو یہ بات خاوند کے حق میں قبول نہیں ہوگی اور یہی وہ سب سے بہترین قول ہے جو میں نے سنا۔
قال مالك: وإن خيرها فقالت: قد قبلت واحدة وقال: لم ارد هذا، وإنما خيرتك في الثلاث جميعا، انها إن لم تقبل إلا واحدة، اقامت عنده، ولم يكن ذلك فراقا.قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ خَيَّرَهَا فَقَالَتْ: قَدْ قَبِلْتُ وَاحِدَةً وَقَالَ: لَمْ أُرِدْ هَذَا، وَإِنَّمَا خَيَّرْتُكِ فِي الثَّلَاثِ جَمِيعًا، أَنَّهَا إِنْ لَمْ تَقْبَلْ إِلَّا وَاحِدَةً، أَقَامَتْ عِنْدَهُ، وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ فِرَاقًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور اگر اس کا خاوند اسے اختیار دے دے اور وہ کہے کہ میں نے ایک طلاق قبول کرلی اور خاوند کہے کہ میں نے ایک طلاق (کے اختیار کو) مراد ہی نہیں لیا، میں نے تو تمہیں صرف اور صرف تین اکٹھی طلاقوں کا اختیار دیا تھا، تو (اس صورت میں) بلاشبہ عورت اگر ایک کے سوا کچھ قبول نہ کرے تو (اسے کوئی بھی طلاق نہ ہوگی) وہ خاوند کے پاس ٹھہری رہے گی اور یہ (عمل ان میں) جدائی (کا باعث) نہیں ہے۔ SA فائدہ: EA امام مالک رحمہ اللہ کے علاوہ باقی ائمہ اور اہل حدیث کے نزدیک مذکورہ صورت میں ایک طلاق واقع ہوجائے گی۔