موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں
11. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْخُلْعِ
خلع کا بیان
حدیث نمبر: 1165
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصُّبْحِ، فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابهِ فِي الْغَلَسِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذِهِ؟" فَقَالَتْ: أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: لَا أَنَا وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ لِزَوْجِهَا، فَلَمَّا جَاءَ زَوْجُهَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، قَدْ ذَكَرَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَذْكُرَ"، فَقَالَتْ حَبِيبَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ:" خُذْ مِنْهَا"، فَأَخَذَ مِنْهَا، وَجَلَسَتْ فِي بَيْتِ أَهْلِهَا
سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندھیرے میں فجر کی نماز کو نکلے، سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا کو دروازے پر پایا، پوچھا: ”کون ہے؟“ بولی: میں حبیبیہ بنت سہل ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں کیا ہے؟“ بولی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نہیں یا ثابت بن قیس نہیں۔ جب سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”اس حبیبہ بنت سہل نے جو کچھ اللہ کو منظور تھا مجھ سے کہا۔“ سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ثابت بن قیس نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ میرے پاس موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم اپنی چیز لے لو۔“ انہوں نے لے لی اور سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا اپنے میکے میں بیٹھی رہیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2227، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4280، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3492، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5627، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2317، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1430، 1431، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14885، 14886، وأحمد فى «مسنده» برقم: 28087، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11762، والطبراني فى "الكبير"، 565، 566، 567، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 31»