روح بن عبادہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے ابوزبیر سے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔۔۔ اسی (مذکورہ بالا روایت) کے مانند، لیکن انہوں نے حدیث کے آخر میں من التمر کے الفاظ ذکر نہیں کیے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کھجوروں کا ڈھیر جس کے ناپ کا علم نہیں ہے، اس کو کھجوروں کے معین (معلوم) ناپ کے عوض بیچا جائے۔
روح بن عبادہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے ابوزبیر سے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔۔۔ اسی (مذکورہ بالا روایت) کے مانند، لیکن انہوں نے حدیث کے آخر میں من التمر کے الفاظ ذکر نہیں کیے
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں حدیث کا آخری لفظ من التمر
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " البيعان كل واحد منهما بالخيار على صاحبه ما لم يتفرقا، إلا بيع الخيار "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْبَيِّعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ "،
امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بیع کرنے والے دونوں میں سے ہر ایک کو اپنے ساتھی کے خلاف (بیع فسخ کرنے کا) اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں، الا یہ کہ اختیار والی بیع ہو
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاملہ بیع کے دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے عقد کو فسخ کرنے کا اختیار ہے، جب تک وہ الگ الگ نہ ہوں، سوائے اختیار والی بیع کے۔
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا تبايع الرجلان فكل واحد منهما بالخيار ما لم يتفرقا، وكانا جميعا او يخير احدهما الآخر، فإن خير احدهما الآخر فتبايعا على ذلك، فقد وجب البيع، وإن تفرقا بعد ان تبايعا ولم يترك واحد منهما البيع، فقد وجب البيع ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، وَكَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكِ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ ".
لیث نے ہمیں نافع سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جب دو آدمی باہم بیع کریں تو دونوں میں سے ہر ایک کو (سودا ختم کرنے کا) اختیار ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اور اکٹھے ہوں۔ یا ان دونوں میں سے ایک دوسرے کو اختیار دے، اگر ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دے اور اسی پر دونوں بیع کر لیں تو بیع لازم ہو گئی، اور اگر باہم بیع کرنے کے بعد دونوں جدا ہوئے اور ان میں سے کسی نے بیع کو ترک نہیں کیا تو بھی بیع لازم ہو گئی
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے حضرت ابن عمر ؓ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی باہمی بیع کر لیں، تو ان میں سے ہر ایک کو بیع کو فسخ کرنے کا اختیار حاصل ہے، جب تک وہ الگ الگ نہ ہوں اور دونوں اکٹھے ہوں، یا ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دے دے، اگر ان میں سے ایک نے دوسرے کو اختیار دے دیا اور اس کے بعد انہوں نے بیع کر لی تو بیع لازم ہو گی، اور اگر بیع کرنے کے بعد دونوں جدا ہو گئے اور ان میں سے کسی نے بیع کر ختم نہ کیا (نہ چھوڑا) تو بھی بیع ثابت و لازم ہو گئی۔
وحدثني زهير بن حرب ، وابن ابي عمر ، كلاهما عن سفيان، قال زهير حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابن جريج ، قال: املى علي نافع ، سمع عبد الله بن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تبايع المتبايعان بالبيع، فكل واحد منهما بالخيار من بيعه ما لم يتفرقا، او يكون بيعهما عن خيار، فإذا كان بيعهما، عن خيار، فقد وجب "، زاد ابن ابي عمر في روايته: قال نافع: كان إذا بايع رجلا فاراد ان لا يقيله قام، فمشى هنية ثم رجع إليه.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ نَافِعٌ ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَبَايَعَ الْمُتَبَايِعَانِ بِالْبَيْعِ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونُ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ، فَإِذَا كَانَ بَيْعُهُمَا، عَنْ خِيَارٍ، فَقَدْ وَجَبَ "، زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ نَافِعٌ: كَانَ إِذَا بَايَعَ رَجُلًا فَأَرَادَ أَنْ لَا يُقِيلَهُ قَامَ، فَمَشَى هُنَيَّةً ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ.
زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر دونوں نے سفیان سے روایت کی۔ زہیر نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابن جریج سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے نافع نے (حدیث) املا کرائی کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب دو بیع کرنے والے باہم خرید و فروخت کریں تو ان میں سے ہر ایک کو اپنی بیع (ختم کرنے) کا اختیار ہے جب تک وہ باہم جدا نہ ہوں یا ان کی بیع اختیار سے ہوئی ہو (انہوں نے اختیار استعمال کر لیا ہو۔) اگر ان کی بیع اختیار سے ہوئی ہے تو لازم ہو گئی ہے۔" ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں اضافہ کیا کہ نافع نے کہا: جب وہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) کسی آدمی سے بیع کرتے اور چاہتے کہ وہ آدمی ان سے بیع کی واپسی کا مطالبہ (اقالہ) نہ کرے تو وہ (خیارِ مجلس ختم کرنے کے لیے) اٹھتے، تھوڑا سا چلتے، پھر اس کے پاس واپس آ جاتے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بائع اور مشتری دونوں بیع کر لیں، تو دونوں میں سے ہر ایک کو اپنی بیع کے فسخ کا حق حاصل ہے، جب تک کہ الگ الگ نہ ہوں یا ان کی بیع خیار سے ہوئی ہو، تو جب ان کی بیع خیار سے ہوئی ہے، تو بیع لازم ہو گئی ہے۔ نافع کہتے ہیں، اس بنا پر ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما جب کسی آدمی سے بیع کرتے اور اس میں اقالہ (واپسی) نہ کرنا چاہتے، تو وہاں سے اٹھ کھڑے ہوتے، اور کچھ دیر ادھر ادھر پھر لیتے (تاکہ مجلس ختم ہو جائے) پھر واپس آ جاتے۔
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو بیع کرنے والوں کے درمیان (اس وقت تک) بیع (لازم) نہیں ہوتی، یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں، الا یہ کہ خیار (اختیار) والی بیع ہو۔" (جس میں خیار کی مدت طے کر لی جائے یا اختیار استعمال کر کے بیع کو پکا کر لیا جائے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے، ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فروخت کرنے والے اور خریدنے والے کی بیع اس وقت تک لازم نہیں ہوتی، جب تک وہ الگ الگ نہ ہو جائیں اِلا یہ کہ بیع خیار پر ہوئی ہو۔“
ابوخلیل نے عبداللہ بن حارث سے، انہوں نے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "بیع کرنے والے دونوں فریقوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں۔اگر وہ دونوں سچ بولیں اور حقیقت کو واضح کریں تو ان کی بیع میں برکت ڈالی جاتی ہے، اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور (عیب وغیرہ) چھپائیں تو ان کی بیع سے برکت مٹا دی جاتی ہے
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فروخت کرنے والے اور خریدنے والے کو اختیار حاصل ہے، جب تک وہ علیحدہ نہ ہوں اگر وہ دونوں سچ بولیں گے اور اپنی اپنی چیز کے عیب کو بیان کر دیں گے تو دونوں کی بیع میں برکت ہو گی اور اگر دونوں جھوٹ بولیں گے اور عیب کو چھپائیں گے، تو ان کی بیع کی برکت مٹا دی جائے گی۔“
ابوتیاح سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن حارث سے سنا، وہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ امام مسلم بن حجاج رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے 120 سال زندگی پائی
امام صاحب اپنے استاد عمرو بن علی کی دوسری سند سے بھی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔اور امام مسلم بن حجاج فرماتے ہیں: حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے تھے اور ایک سو بیس سال تک زندہ رہے۔
اسماعیل بن جعفر نے عبداللہ بن دینار سے روایت کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اسے بیع میں دھوکا دے دیا جاتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم جس سے بھی بیع کرو تو کہہ دیا کرو: دھوکا نہیں ہو گا۔" (بعد ازیں) وہ جب بھی بیع کرتا تو کہتا: دھوکا نہیں ہو گا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ اسے سودوں میں دھوکا دیا جاتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جس سے بیع کرو، اس سے کہہ دو، دھوکا نہیں ہونا چاہیے“ تو وہ جب سودا کرتا تو کہہ دیتا، دھوکا نہیں کرو گے۔