قال: وإن حاضت المراة بمنى قبل ان تفيض، فإن كريها يحبس عليها اكثر مما يحبس النساء الدم قَالَ: وَإِنْ حَاضَتِ الْمَرْأَةُ بِمِنًى قَبْلَ أَنْ تُفِيضَ، فَإِنَّ كَرِيَّهَا يُحْبَسُ عَلَيْهَا أَكْثَرَ مِمَّا يَحْبِسُ النِّسَاءَ الدَّمُ
اور اگر حیض آیا طوافِ افاضہ سے پہلے، پھر خون بند نہ ہوا تو اکثر مدت لگا لیں گے۔
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابي الزبير ،" ان عمر بن الخطاب " قضى في الضبع بكبش، وفي الغزال بعنز، وفي الارنب بعناق، وفي اليربوع بجفرة" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ،" أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " قَضَى فِي الضَّبُعِ بِكَبْشٍ، وَفِي الْغَزَالِ بِعَنْزٍ، وَفِي الْأَرْنَبِ بِعَنَاقٍ، وَفِي الْيَرْبُوعِ بِجَفْرَةٍ"
حضرت ابوزبیر مکی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حکم کیا: بجو کے مارنے میں ایک مینڈھے کا، اور ہرن میں ایک بکری کا، اور خرگوش میں بکری کے بچے کا جو سال بھر کا ہو، اور جنگلی چوہے میں بکری کے چار ماہ کے بچے کا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9987، 9988، 9989، 9990، 9992، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3152، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2546، 2549، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 203، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8214، 8216، 8224، 8231، 8232، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14154، 14628، 15861، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 3472، والشافعي فى «الاُم» برقم: 192/2، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 230»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن عبد الملك بن قرير ، عن محمد بن سيرين ، ان رجلا جاء إلى عمر بن الخطاب، فقال: إني اجريت انا وصاحب لي فرسين نستبق إلى ثغرة ثنية، فاصبنا ظبيا ونحن محرمان فماذا ترى؟ فقال عمر لرجل إلى جنبه:" تعال حتى احكم انا وانت"، قال: فحكما عليه بعنز فولى الرجل، وهو يقول: هذا امير المؤمنين، لا يستطيع ان يحكم في ظبي حتى دعا رجلا، يحكم معه، فسمع عمر قول الرجل، فدعاه فساله:" هل تقرا سورة المائدة؟" قال: لا، قال:" فهل تعرف هذا الرجل الذي حكم معي؟" فقال: لا، فقال:" لو اخبرتني انك تقرا سورة المائدة لاوجعتك ضربا"، ثم قال:" إن الله تبارك وتعالى يقول في كتابه: يحكم به ذوا عدل منكم هديا بالغ الكعبة سورة المائدة آية 95 وهذا عبد الرحمن بن عوف" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ قُرَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْرَيْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فَرَسَيْنِ نَسْتَبِقُ إِلَى ثُغْرَةِ ثَنِيَّةٍ، فَأَصَبْنَا ظَبْيًا وَنَحْنُ مُحْرِمَانِ فَمَاذَا تَرَى؟ فَقَالَ عُمَرُ لِرَجُلٍ إِلَى جَنْبِهِ:" تَعَالَ حَتَّى أَحْكُمَ أَنَا وَأَنْتَ"، قَالَ: فَحَكَمَا عَلَيْهِ بِعَنْزٍ فَوَلَّى الرَّجُلُ، وَهُوَ يَقُولُ: هَذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ، لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَحْكُمَ فِي ظَبْيٍ حَتَّى دَعَا رَجُلًا، يَحْكُمُ مَعَهُ، فَسَمِعَ عُمَرُ قَوْلَ الرَّجُلِ، فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ:" هَلْ تَقْرَأُ سُورَةَ الْمَائِدَةِ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَهَلْ تَعْرِفُ هَذَا الرَّجُلَ الَّذِي حَكَمَ مَعِي؟" فَقَالَ: لَا، فَقَالَ:" لَوْ أَخْبَرْتَنِي أَنَّكَ تَقْرَأُ سُورَةَ الْمَائِدَةِ لَأَوْجَعْتُكَ ضَرْبًا"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ سورة المائدة آية 95 وَهَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ"
محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس اور کہا کہ میں نے اپنے ساتھی کے ساتھ گھوڑے ڈالے، ایک تنگ گھاٹی میں، تو مارا ہم نے ہرن کو اور ہم دونوں احرام باندھے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو جو اِن کے پہلو میں بیٹھا تھا بلایا اور کہا: آؤ ہم تم مل کر حکم کر دیں، تو دونوں نے مل کر ایک بکری کا حکم کیا۔ وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا اور کہنے لگا: یہ امیر المؤمنین ہیں، ایک ہرن کا فیصلہ اکیلے نہ کر سکے جب تک ایک اور شخص کو اپنے ساتھ نہ بلایا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات سن لی، تو اس کو پکارا اور کہا: تو نے سورۂ مائدہ پڑھی ہے؟ وہ بولا: نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بولے: تو اس شخص کو پہچانتا ہے جس نے میرے ساتھ مل کر فیصلہ کیا؟ اس نے کہا: نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تو یہ کہتا کہ میں نے سورۂ مائدہ پڑھی ہے تو اس وقت میں تجھے مارتا، پھر کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: ”تجویز کردیں جزاء کو دو عادل تم میں سے، وہ ہدی ہو جو پہنچے مکہ میں۔“ اور یہ شخص سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم:8239، 8240، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9966، 10109، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3143، والشافعي فى «الاُم» برقم: 207/2، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 231»
وقال مالك في الرجل من اهل مكة يحرم بالحج او العمرة، وفي بيته فراخ من حمام مكة، فيغلق عليها فتموت، فقال: ارى بان يفدي ذلك عن كل فرخ بشاة وَقَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يُحْرِمُ بِالْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ، وَفِي بَيْتِهِ فِرَاخٌ مِنْ حَمَامِ مَكَّةَ، فَيُغْلَقُ عَلَيْهَا فَتَمُوتُ، فَقَالَ: أَرَى بِأَنْ يَفْدِيَ ذَلِكَ عَنْ كُلِّ فَرْخٍ بِشَاةٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص مکہ کا رہنے والا احرام باندھے حج یا عمرہ کا، اور اس کے گھر میں ایک گھونسلا ہو کبوتر کے بچوں کا، وہ گھونسلے کا منہ بند کر دے اور بچے مر جائیں، تو ہر بچہ کے بدلے ایک ایک بکری دینا ہو گی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
قال مالك: لم ازل اسمع ان في النعامة إذا قتلها المحرم بدنة قَالَ مَالِك: لَمْ أَزَلْ أَسْمَعُ أَنَّ فِي النَّعَامَةِ إِذَا قَتَلَهَا الْمُحْرِمُ بَدَنَةً
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں ہمیشہ سنتا آیا ہوں کہ شتر مرغ کو جب محرم مار ڈالے تو ایک اونٹ واجب ہو گا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
قال مالك: ارى ان في بيضة النعامة عشر ثمن البدنة، كما يكون في جنين الحرة غرة عبد او وليدة، وقيمة الغرة خمسون دينارا وذلك عشر دية امه. قَالَ مَالِك: أَرَى أَنَّ فِي بَيْضَةِ النَّعَامَةِ عُشْرَ ثَمَنِ الْبَدَنَةِ، كَمَا يَكُونُ فِي جَنِينِ الْحُرَّةِ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ، وَقِيمَةُ الْغُرَّةِ خَمْسُونَ دِينَارًا وَذَلِكَ عُشْرُ دِيَةِ أُمِّهِ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: شتر مرغ کے انڈے میں اونٹ کا دسواں حصہ لازم ہے، جیسے آزاد عورت کے پیٹ کے بچے کو کوئی مار ڈالے تو ایک لونڈی یا غلام دینا ہو گا، جس کی قیمت پچاس دینار ہو، اور پچاس دینار کل دیت کا دسواں حصہ ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
قال مالك: وكل شيء من النسور، او العقبان، او البزاة، او الرخم، فإنه صيد يودى، كما يودى الصيد، إذا قتله المحرم قَالَ مَالِك: وَكُلُّ شَيْءٍ مِنَ النُّسُورِ، أَوِ الْعِقْبَانِ، أَوِ الْبُزَاةِ، أَوِ الرَّخَمِ، فَإِنَّهُ صَيْدٌ يُودَى، كَمَا يُودَى الصَّيْدُ، إِذَا قَتَلَهُ الْمُحْرِمُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: نسر اور عقاب اور رخم یہ سب صید ہیں، اگر ان کو مارے گا تو جزاء دینی ہوگی
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»
قال مالك: وكل شيء فدي ففي صغاره مثل ما يكون في كباره، وإنما مثل ذلك مثل دية الحر الصغير والكبير فهما بمنزلة واحدة سواء قَالَ مَالِك: وَكُلُّ شَيْءٍ فُدِيَ فَفِي صِغَارِهِ مِثْلُ مَا يَكُونُ فِي كِبَارِهِ، وَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ مَثَلُ دِيَةِ الْحُرِّ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ فَهُمَا بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ سَوَاءٌ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس جانور کا جو بدلہ ہے وہ ہی رہے گا اگرچہ وہ جانور چھوٹا یا بڑا ہو، جیسے دیت صغیر اور کبیر کی برابر ہے۔ یعنی چھوٹے ہرن کا بدلہ بھی ایک بکری ہے اور برے ہرن کا عوض بھی ایک بکری ہے، جیسے کوئی بڑے آدمی کو مارے تو بھی وہی دیت ہے اور لڑکے کو مارے تب بھی وہی دیت ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10008، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8272، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13380، 13389، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 233»