موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: روزوں کے بیان میں
حدیث نمبر: 585
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، ان عمر بن الخطاب ، وعثمان بن عفان " كانا يصليان المغرب حين ينظران إلى الليل الاسود قبل ان يفطرا، ثم يفطران بعد الصلاة وذلك في رمضان" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ " كَانَا يُصَلِّيَانِ الْمَغْرِبَ حِينَ يَنْظُرَانِ إِلَى اللَّيْلِ الْأَسْوَدِ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَا، ثُمَّ يُفْطِرَانِ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ"
حمید بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہما نمازِ مغرب اُس وقت پڑھتے جب رات کی سیاہی نظر آنے لگتی، یعنی افطار سے پہلے، پھر رمضان میں نماز کے بعد روزہ افطار کرتے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2140، 8223، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2506، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7588، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9885، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 940
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 591، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 8»
4. بَابُ مَا جَاءَ فِي صِيَامِ الَّذِي يُصْبِحُ جُنُبًا فِي رَمَضَانَ
4. جنبی کے روزہ رکھنے کا بیان جبکہ صبح ہو جائے
حدیث نمبر: 586
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر الانصاري ، عن ابي يونس مولى عائشة، عن عائشة ، ان رجلا قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم وهو واقف على الباب، وانا اسمع: يا رسول الله، إني اصبح جنبا وانا اريد الصيام، فقال صلى الله عليه وسلم:" وانا اصبح جنبا وانا اريد الصيام فاغتسل واصوم"، فقال له الرجل: يا رسول الله، إنك لست مثلنا قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: " والله إني لارجو ان اكون اخشاكم لله واعلمكم بما اتقي" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى الْبَاب، وَأَنَا أَسْمَعُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَأَنَا أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ فَأَغْتَسِلُ وَأَصُومُ"، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَسْتَ مِثْلَنَا قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّقِي"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص بولا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے دروازہ پر اور میں سن رہی تھی: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! صبح ہو جاتی ہے اور میں جنب ہوتا ہوں روزہ کی نیت سے، تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: میں بھی جنب ہوتا ہوں اور صبح ہو جاتی ہے روزہ کی نیت سے تو میں غسل کرتا اور روزہ رکھتا ہوں۔ بولا وہ شخص: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کا کیا کہنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم جیسے تھوڑی ہیں، اللہ جل جلالہُ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے اور پچھلے گناہ سب بخش دیئے۔ تو غصے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں امید رکھتا ہوں کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ جاننے والا پرہیزگاری کی باتوں کو میں ہوں گا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1110، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2014، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3492، 3495، 3501، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3013، 11436، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2389، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8087، 8088، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25023، شركة الحروف نمبر: 592، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 9»
حدیث نمبر: 587
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن عبد ربه بن سعيد ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن عائشة ، وام سلمة زوجي النبي صلى الله عليه وسلم، انهما قالتا:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبح جنبا من جماع غير احتلام في رمضان ثم يصوم" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمَا قَالَتَا:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ فِي رَمَضَانَ ثُمَّ يَصُومُ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، اُن دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنب رہتے تھے جماع سے، نہ احتلام سے اور صبح ہو جاتی تھی رمضان میں پھر روزہ رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1925، 1930، 1931، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1109، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2009، 2010، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3486، 3487، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 183، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 186، 2939، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2388، والترمذي فى «جامعه» برقم: 779، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1766، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1703، 1704، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1829، 1851، والحميدي فى «مسنده» برقم: 200، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7396، 7397، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9659، والطبراني فى «الصغير» برقم: 366، 443، شركة الحروف نمبر: 593، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 10»
حدیث نمبر: 588
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، انه سمع ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، يقول: كنت انا وابي عند مروان بن الحكم وهو امير المدينة فذكر له، ان ابا هريرة، يقول: من اصبح جنبا افطر ذلك اليوم، فقال مروان: اقسمت عليك يا عبد الرحمن لتذهبن إلى امي المؤمنين عائشة، وام سلمة عن ذلك فذهب عبد الرحمن وذهبت معه حتى دخلنا على عائشة فسلم عليها، ثم قال: يا ام المؤمنين إنا كنا عند مروان بن الحكم فذكر له ان ابا هريرة، يقول: من اصبح جنبا افطر ذلك اليوم، قالت عائشة: ليس كما قال ابو هريرة يا عبد الرحمن اترغب عما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع، فقال عبد الرحمن: لا والله، قالت عائشة : فاشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم" انه كان يصبح جنبا من جماع غير احتلام، ثم يصوم ذلك اليوم" . قال: ثم خرجنا حتى دخلنا على ام سلمة فسالها عن ذلك، فقالت مثل ما قالت عائشة، قال: فخرجنا حتى جئنا مروان بن الحكم فذكر له عبد الرحمن ما قالتا، فقال مروان: اقسمت عليك يا ابا محمد لتركبن دابتي فإنها بالباب، فلتذهبن إلى ابي هريرة فإنه بارضه بالعقيق، فلتخبرنه ذلك، فركب عبد الرحمن وركبت معه حتى اتينا ابا هريرة فتحدث معه عبد الرحمن ساعة ثم ذكر له ذلك، فقال له ابو هريرة: لا علم لي بذاك إنما اخبرنيه مخبروَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، يَقُولُ: كُنْتُ أَنَا وَأَبِي عِنْدَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فَذُكِرَ لَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا أَفْطَرَ ذَلِكَ الْيَوْمَ، فَقَالَ مَرْوَانُ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لَتَذْهَبَنَّ إِلَى أُمَّيِ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ عَنْ ذَلِكَ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَذَهَبْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ فَسَلَّمَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّا كُنَّا عِنْدَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَذُكِرَ لَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا أَفْطَرَ ذَلِكَ الْيَوْمَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: لَيْسَ كَمَا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَتَرْغَبُ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لَا وَاللَّهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَأَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ، ثُمَّ يَصُومُ ذَلِكَ الْيَوْمَ" . قَالَ: ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ مِثْلَ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ، قَالَ: فَخَرَجْنَا حَتَّى جِئْنَا مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ فَذَكَرَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَا قَالَتَا، فَقَالَ مَرْوَانُ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ لَتَرْكَبَنَّ دَابَّتِي فَإِنَّهَا بِالْبَاب، فَلْتَذْهَبَنَّ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَإِنَّهُ بِأَرْضِهِ بِالْعَقِيقِ، فَلْتُخْبِرَنَّهُ ذَلِكَ، فَرَكِبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَرَكِبْتُ مَعَهُ حَتَّى أَتَيْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَتَحَدَّثَ مَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَاعَةً ثُمَّ ذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَا عِلْمَ لِي بِذَاكَ إِنَّمَا أَخْبَرَنِيهِ مُخْبِرٌ
ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ میں اور میرے باپ عبدالرحمٰن دونوں بیٹھے تھے مروان بن الحکم کے پاس اور مروان اُن دنوں میں حاکم تھے مدینہ کے، تو ان سے ذکر کیا گیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو شخص جنب ہو اور صبح ہو جائے تو اس کا روزہ نہ ہو گا۔ مروان نے کہا: قسم دیتا ہوں تم کو اے عبدالرحمٰن! تم جاؤ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور پوچھو اُن سے یہ مسئلہ۔ تو گئے عبدالرحمٰن اور گیا میں ساتھ اُن کے یہاں تک کہ پہنچے ہم اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تو سلام کیا اُن کو عبدالرحمٰن نے، پھر کہا: اُم المؤمنین! ہم بیٹھے تھے مروان بن الحکم کے پاس، اُن سے ذکر ہوا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس شخص کو صبح ہو جائے اور وہ جنب ہو تو اس کا روزہ نہ ہو گا۔ فرمایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: ایسا نہیں ہے جیسا کہ کہا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اے عبدالرحمٰن! کیا تو منہ پھیرتا ہے اس کام سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے؟ کہا عبدا لرحمٰن نے: نہیں قسم اللہ کی! فرمایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: میں گواہی دیتی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ اُن کو صبح ہو جاتی تھی اور وہ جنب ہوتے تھے جماع سے، نہ احتلام سے، پھر روزہ رکھے اس دن۔ کہا ابوبکر نے: پھر نکلے ہم یہاں تک کہ پہنچے اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور پوچھا ہم نے ان سے اس مسئلہ کو، انہوں نے بھی یہی کہا جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا۔ کہا ابوبکر نے: پھر نکلے ہم اور آئے مروان بن الحکم کے پاس، ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا قول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کا تو کہا مروان نے: قسم دیتا ہوں میں تم کو اے ابومحمد! تم سوار ہو کر جاؤ میرے جانور پر جو دروازہ پر ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس کیونکہ وہ اپنی زمین میں ہے عقیق میں، اور اطلاع کرو اُن کو مسئلہ سے، تو سوار ہوئے عبدالرحمٰن اور میں بھی ان کے ساتھ سوار ہوا، یہاں تک کہ آئے ہم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس، تو ایک ساعت تک باتیں کیں اُن سے عبدالرحمٰن نے، پھر بیان کیا اُن سے اس مسئلہ کو تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے علم نہیں تھا اس مسئلہ کا، بلکہ ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1925، 1930، 1931، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1109، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2009، 2010، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3486، 3487، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 183، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 186، 2939، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2388، والترمذي فى «جامعه» برقم: 779، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1766، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1703، 1704، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1829، 1851، والحميدي فى «مسنده» برقم: 200، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1545، والطبراني فى «الصغير» برقم: 366، 443، شركة الحروف نمبر: 594، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 11»
حدیث نمبر: 589
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي بكر بن عبد الرحمن ، عن عائشة ، وام سلمة زوجي النبي صلى الله عليه وسلم انهما قالتا:" إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصبح جنبا من جماع غير احتلام ثم يصوم" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمَا قَالَتَا:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنب ہوتے تھے جماع سے، نہ احتلام سے، اور صبح ہو جاتی تھی پھر روزہ رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1925، 1930، 1931، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1109، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2009، 2010، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3486، 3487، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 183، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 186، 2939، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2388، والترمذي فى «جامعه» برقم: 779، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1766، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1703، 1704، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1829، 1851، 24696، والحميدي فى «مسنده» برقم: 200، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7396، 7397، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9659، والطبراني فى «الصغير» برقم: 366، 443، شركة الحروف نمبر: 595، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 12»
5. بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ
5. روزہ دار کو بوسہ لینے کی اجازت کا بیان
حدیث نمبر: 590
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، ان رجلا قبل امراته وهو صائم في رمضان، فوجد من ذلك وجدا شديدا، فارسل امراته تسال له عن ذلك فدخلت على ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك لها، فاخبرتها ام سلمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل وهو صائم، فرجعت فاخبرت زوجها بذلك فزاده ذلك شرا، وقال: لسنا مثل رسول الله صلى الله عليه وسلم الله يحل لرسول الله صلى الله عليه وسلم ما شاء، ثم رجعت امراته إلى ام سلمة فوجدت عندها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما لهذه المراة؟" فاخبرته ام سلمة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اخبرتيها اني افعل ذلك؟" فقالت: قد اخبرتها فذهبت إلى زوجها فاخبرته فزاده ذلك شرا، وقال: لسنا مثل رسول الله صلى الله عليه وسلم، الله يحل لرسوله صلى الله عليه وسلم ما شاء، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" والله إني لاتقاكم لله واعلمكم بحدوده" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ رَجُلًا قَبَّلَ امْرَأَتَهُ وَهُوَ صَائِمٌ فِي رَمَضَانَ، فَوَجَدَ مِنْ ذَلِكَ وَجْدًا شَدِيدًا، فَأَرْسَلَ امْرَأَتَهُ تَسْأَلُ لَهُ عَنْ ذَلِكَ فَدَخَلَتْ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهَا، فَأَخْبَرَتْهَا أُمُّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ، فَرَجَعَتْ فَأَخْبَرَتْ زَوْجَهَا بِذَلِكَ فَزَادَهُ ذَلِكَ شَرًّا، وَقَالَ: لَسْنَا مِثْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ يُحِلُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ، ثُمَّ رَجَعَتِ امْرَأَتُهُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَوَجَدَتْ عِنْدَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لِهَذِهِ الْمَرْأَةِ؟" فَأَخْبَرَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أَخْبَرْتِيهَا أَنِّي أَفْعَلُ ذَلِكَ؟" فَقَالَتْ: قَدْ أَخْبَرْتُهَا فَذَهَبَتْ إِلَى زَوْجِهَا فَأَخْبَرَتْهُ فَزَادَهُ ذَلِكَ شَرًّا، وَقَالَ: لَسْنَا مِثْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اللَّهُ يُحِلُّ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" وَاللَّهِ إِنِّي لَأَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَعْلَمُكُمْ بِحُدُودِهِ"
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بوسہ دیا اپنی عورت کو اور وہ روزہ دار تھا رمضان میں، سو اس کو بڑا رنج ہوا اور اس نے اپنی عورت کو بھیجا اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تاکہ پوچھے اُن سے مسئلہ کو، تو آئی وہ عورت سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور بیان کیا اُن سے، سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوسہ لیتے ہیں روزے میں۔ تب وہ اپنے خاوند کے پاس گئی اور اس کو خبر دی، پس اور زیادہ رنج ہوا اس کے خاوند کو اور کہا اس نے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سے نہیں ہیں، اللہ اپنے رسول کے لیے جو چاہتا ہے حلال کر دیتا ہے، پھر آئی اس کی عورت سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں موجود ہیں، سو پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کیا ہوا اس عورت کو؟ تو بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے۔ سو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: تو نے کیوں نہ کہہ دیا اس سے کہ میں بھی یہ کام کرتا ہوں (یعنی روزہ میں بوسہ لیتا ہوں)۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہہ دیا، لیکن وہ گئی اپنے خاوند کے پاس اور اس کو خبر کی، سو اس کو اور زیادہ رنج ہوا اور وہ بولا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سے نہیں ہیں، حلال کرتا ہے اللہ جل جلالہُ جو چاہتا ہے اپنے رسول کے لیے۔ تو غصہ ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: قسم اللہ کی! میں تم سب سے زیادہ ڈرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے اور تم سب سے زیادہ پہچانتا ہوں اس کی حدوں کو۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 298، 322، 323، 1929، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 296، 324، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1363، 3901، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 284، 371، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 271، 272، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 918، 1515، 8200، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27141، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 89، 3370، 3371، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2492، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 374، شركة الحروف نمبر: 596، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 13»
حدیث نمبر: 591
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، انها قالت:" إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليقبل بعض ازواجه وهو صائم" ثم ضحكتوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ وَهُوَ صَائِمٌ" ثُمَّ ضَحِكَتْ
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوسہ دیتے تھے اپنی بعض بیبیوں کو اور وہ روزہ دار ہوتے تھے، پھر ہنستی تھیں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1928، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1106،وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2000، 2001، 2003، 2004، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3537، 3539، 3540، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1653، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1361، 3038، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2383، 2384، 2386، والترمذي فى «جامعه» برقم: 727، والدارمي فى «مسنده» برقم: 658، 1763، 1764، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1683، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8172، 8190، 8191، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24744، والحميدي فى «مسنده» برقم: 198، 199، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7408، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9482، والطبراني فى «الصغير» برقم: 172، 1131، شركة الحروف نمبر: 597، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 14»
حدیث نمبر: 592
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ،" ان عاتكة ابنة زيد بن عمرو بن نفيل امراة عمر بن الخطاب كانت تقبل راس عمر بن الخطاب وهو صائم فلا ينهاها" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ،" أَنَّ عَاتِكَةَ ابْنَةَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ امْرَأَةَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ كَانَتْ تُقَبِّلُ رَأْسَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَا يَنْهَاهَا"
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدہ عاتکہ رضی اللہ عنہا، بیوی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بوسہ دیتی تھیں سر کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روزہ دار ہوتے تھے، لیکن اُن کو منع نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 512، 7429، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9500
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 598، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 593
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، ان عائشة بنت طلحة اخبرته، انها كانت عند عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فدخل عليها زوجها هنالك وهو عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي بكر الصديق وهو صائم، فقالت له عائشة : ما يمنعك ان تدنو من اهلك فتقبلها وتلاعبها؟ فقال: اقبلها وانا صائم؟ قالت:" نعم" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَائِشَةَ بِنْتَ طَلْحَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا زَوْجُهَا هُنَالِكَ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ وَهُوَ صَائِمٌ، فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ : مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَدْنُوَ مِنْ أَهْلِكَ فَتُقَبِّلَهَا وَتُلَاعِبَهَا؟ فَقَالَ: أُقَبِّلُهَا وَأَنَا صَائِمٌ؟ قَالَتْ:" نَعَمْ"
حضرت عائشہ بنت طلحہ سے روایت ہے کہ وہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھی تھیں، اتنے میں اُن کے خاوند عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی بکر صدیق (بھتیجے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے) آئے اور وہ روزہ دار تھے، تو کہا اُن سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: تم کیوں نہیں جاتے اپنی بی بی کے پاس؟ بوسہ لو اُن کا اور کھیلو اُن سے۔ تو کہا عبداللہ نے: بوسہ لوں میں اُن کا اور میں روزہ دار ہوں؟ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7421، 7422، 7444، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9486، 9490، 9522، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3397، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 8757، شركة الحروف نمبر: 599، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 16»
حدیث نمبر: 594
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، ان ابا هريرة ، وسعد بن ابي وقاص ،" كانا يرخصان في القبلة للصائم" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ،" كَانَا يُرَخِّصَانِ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ"
سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ روزہ دار کو اجازت دیتے تھے بوسہ کی۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7421، 7422، 7444، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9486، 9490، 9522، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3397، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 8757، شركة الحروف نمبر: 600، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 17»

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.