صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
12. بَابُ هَلْ عَلَى مَنْ لَمْ يَشْهَدِ الْجُمُعَةَ غُسْلٌ مِنَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَغَيْرِهِمْ:
12. باب: جو لوگ جمعہ کی نماز کے لیے نہ آئیں جیسے عورتیں بچے، مسافر اور معذور وغیرہ ان پر غسل واجب نہیں ہے۔
(12) Chapter. Is the taking of a bath (on Friday) necessary for women, boys, and others who do not present themselves for the Jumuah (prayer).
حدیث نمبر: Q894
Save to word اعراب English
وقال ابن عمر: إنما الغسل على من تجب عليه الجمعة.وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّمَا الْغُسْلُ عَلَى مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الْجُمُعَةُ.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا غسل اسی کو واجب ہے جس پر جمعہ واجب ہے۔
حدیث نمبر: 894
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني سالم بن عبد الله، انه سمع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من جاء منكم الجمعة فليغتسل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے (اپنے والد) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ تم میں سے جو شخص جمعہ پڑھنے آئے تو غسل کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle saying, "Anyone of you coming for the Jumua prayer should take a bath."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 19


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 895
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے صفوان بن سلیم نے، ان سے عطاء بن یسار نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بالغ کے اوپر جمعہ کے دن غسل واجب ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "The taking of a bath on Friday is compulsory for every Muslim who has attained the age of puberty."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 20


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 896
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نحن الآخرون السابقون يوم القيامة اوتوا الكتاب من قبلنا واوتيناه من بعدهم، فهذا اليوم الذي اختلفوا فيه فهدانا الله فغدا لليهود وبعد غد للنصارى، فسكت.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ فَهَدَانَا اللَّهُ فَغَدًا لِلْيَهُودِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى، فَسَكَتَ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ طاؤس نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم (دنیا میں) تو بعد میں آئے لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے، فرق صرف یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں بعد میں۔ تو یہ دن (جمعہ) وہ ہے جس کے بارے میں اہل کتاب نے اختلاف کیا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ دن بتلا دیا (اس کے بعد) دوسرا دن (ہفتہ) یہود کا دن ہے اور تیسرا دن (اتوار) نصاریٰ کا۔ آپ پھر خاموش ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said "We are the last (to come amongst the nations) but (will be) the foremost on the Day of Resurrection. They were given the Holy Scripture before us and we were given the Quran after them. And this was the day (Friday) about which they differed and Allah gave us the guidance (for that). So tomorrow (i.e. Saturday) is the Jews' (day), and the day after tomorrow (i.e. Sunday) is the Christians'." The Prophet (p.b.u.h) remained silent (for a while) and then said, "It is obligatory for every Muslim that he should take a bath once in seven days, when he should wash his head and body."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 21


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 897
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) ثم قال: حق على كل مسلم ان يغتسل في كل سبعة ايام، يوما يغسل فيه راسه وجسده".(مرفوع) ثُمَّ قَالَ: حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ، يَوْمًا يَغْسِلُ فِيهِ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ".
‏‏‏‏ اس کے بعد فرمایا کہ ہر مسلمان پر حق ہے (اللہ تعالیٰ کا) ہر سات دن میں ایک دن جمعہ میں غسل کرے جس میں اپنے سر اور بدن کو دھوئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

The Prophet (p.b.u.h) remained silent (for a while) and then said, "It is obligatory for every Muslim that he should take a bath once in seven days, when he should wash his head and body."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2 , Book 13 , Number 21


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 898
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) رواه ابان بن صالح، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: لله تعالى على كل مسلم حق ان يغتسل في كل سبعة ايام يوما.(مرفوع) رَوَاهُ أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلَّهِ تَعَالَى عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حَقٌّ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا.
اس حدیث کی روایت ابان بن صالح نے مجاہد سے کی ہے، ان سے طاؤس نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ہر مسلمان پر حق ہے کہ ہر سات دن میں ایک دن (جمعہ) غسل کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira through different narrators that the Prophet said, "It is Allah's right on every Muslim that he should take a bath (at least) once in seven days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 21


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
13. بَابٌ:
13. باب:۔۔۔
(13) Chapter.
حدیث نمبر: 899
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا شبابة، حدثنا ورقاء، عن عمرو بن دينار، عن مجاهد، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ائذنوا للنساء بالليل إلى المساجد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شبابہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ورقاء بن عمرو نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے مجاہد نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کو رات کے وقت مسجدوں میں آنے کی اجازت دے دیا کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet (p.b.u.h) said, "Allow women to go to the Mosques at night."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 22


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 900
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" كانت امراة لعمر تشهد صلاة الصبح والعشاء في الجماعة في المسجد، فقيل لها: لم تخرجين وقد تعلمين ان عمر يكره ذلك ويغار، قالت: وما يمنعه ان ينهاني، قال: يمنعه قول رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تمنعوا إماء الله مساجد الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَتِ امْرَأَةٌ لِعُمَرَ تَشْهَدُ صَلَاةَ الصُّبْحِ وَالْعِشَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ فِي الْمَسْجِدِ، فَقِيلَ لَهَا: لِمَ تَخْرُجِينَ وَقَدْ تَعْلَمِينَ أَنَّ عُمَرَ يَكْرَهُ ذَلِكَ وَيَغَارُ، قَالَتْ: وَمَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْهَانِي، قَالَ: يَمْنَعُهُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ".
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبیداللہ ابن عمر نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیوی تھیں جو صبح اور عشاء کی نماز جماعت سے پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھیں۔ ان سے کہا گیا کہ باوجود اس علم کے کہ عمر رضی اللہ عنہ اس بات کو مکروہ جانتے ہیں اور وہ غیرت محسوس کرتے ہیں پھر آپ مسجد میں کیوں جاتی ہیں۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پھر وہ مجھے منع کیوں نہیں کر دیتے۔ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی وجہ سے کہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: One of the wives of `Umar (bin Al-Khattab) used to offer the Fajr and the `Isha' prayer in congregation in the Mosque. She was asked why she had come out for the prayer as she knew that `Umar disliked it, and he has great ghaira (self-respect). She replied, "What prevents him from stopping me from this act?" The other replied, "The statement of Allah's Apostle (p.b.u.h) : 'Do not stop Allah's women-slave from going to Allah s Mosques' prevents him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 23


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ الرُّخْصَةِ إِنْ لَمْ يَحْضُرِ الْجُمُعَةَ فِي الْمَطَرِ:
14. باب: اگر بارش ہو رہی ہو تو جمعہ میں حاضر ہونا واجب نہیں۔
(14) Chapter. It is permissible for one not to attend the Jumuah (prayer) if it is raining.
حدیث نمبر: 901
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل، قال: اخبرني عبد الحميد صاحب الزيادي، قال: حدثنا عبد الله بن الحارث، ابن عم محمد بن سيرين قال ابن عباس لمؤذنه في يوم مطير:" إذا قلت اشهد ان محمدا رسول الله فلا تقل حي على الصلاة، قل صلوا في بيوتكم فكان الناس استنكروا، قال: فعله من هو خير مني إن الجمعة عزمة وإني كرهت ان احرجكم فتمشون في الطين والدحض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِب الزِّيَادِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، ابْنُ عَمِّ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ:" إِذَا قُلْتَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَلَا تَقُلْ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قُلْ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا، قَالَ: فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي إِنَّ الْجُمْعَةَ عَزْمَةٌ وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُحْرِجَكُمْ فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالدَّحَضِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں صاحب الزیادی عبدالحمید نے خبر دی، کہا کہ ہم سے محمد بن سیرین کے چچازاد بھائی عبداللہ بن حارث نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے مؤذن سے ایک دفعہ بارش کے دن کہا کہ «أشهد أن محمدا رسول الله‏» کے بعد «حى على الصلاة‏» (نماز کی طرف آؤ) نہ کہنا بلکہ یہ کہنا کہ «صلوا في بيوتكم‏» (اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو) لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح مجھ سے بہتر انسان (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کیا تھا۔ بیشک جمعہ فرض ہے اور میں مکروہ جانتا ہوں کہ تمہیں گھروں سے باہر نکال کر مٹی اور کیچڑ پھسلوان میں چلاؤں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad bin Seereen: On a rainy day Ibn `Abbas said to his Mu'adh-dhin, "After saying, 'Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah' (I testify that Muhammad is Allah's Apostle), do not say 'Haiya 'Alas-Salat' (come for the prayer) but say 'Pray in your houses'." (The man did so). But the people disliked it. Ibn `Abbas said, "It was done by one who was much better than I (i.e. the Prophet (p.b.u.h) ). No doubt, the Jumua prayer is compulsory but I dislike to put you to task by bringing you out walking in mud and slush."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 24


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ مِنْ أَيْنَ تُؤْتَى الْجُمُعَةُ وَعَلَى مَنْ تَجِبُ:
15. باب: جمعہ کے لیے کتنی دور والوں کو آنا چاہیے اور کن لوگوں پر جمعہ واجب ہے؟
(15) Chapter. From where (distance) should one present oneself for the Jumuah (prayer) and for whom is the Jumuah (prayer) complusory?
حدیث نمبر: Q902
Save to word اعراب English
لقول الله جل وعز: إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا إلى ذكر الله سورة الجمعة آية 9، وقال عطاء: إذا كنت في قرية جامعة فنودي بالصلاة من يوم الجمعة فحق عليك ان تشهدها سمعت النداء او لم تسمعه وكان انس رضي الله عنه في قصره احيانا يجمع واحيانا لا يجمع وهو بالزاوية على فرسخينلِقَوْلِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ: إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ سورة الجمعة آية 9، وَقَالَ عَطَاءٌ: إِذَا كُنْتَ فِي قَرْيَةٍ جَامِعَةٍ فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَحَقٌّ عَلَيْكَ أَنْ تَشْهَدَهَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ أَوْ لَمْ تَسْمَعْهُ وَكَانَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي قَصْرِهِ أَحْيَانًا يُجَمِّعُ وَأَحْيَانًا لَا يُجَمِّعُ وَهُوَ بِالزَّاوِيَةِ عَلَى فَرْسَخَيْنِ
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجمعہ میں) ارشاد ہے «إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة» جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان ہو (تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو) عطاء نے کہا کہ جب تم ایسی بستی میں ہو جہاں جمعہ ہو رہا ہے اور جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو تمہارے لیے جمعہ کی نماز پڑھنے آنا واجب ہے۔ اذان سنی ہو یا نہ سنی ہو۔ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ (بصرہ سے) چھ میل دور مقام زاویہ میں رہتے تھے، آپ یہاں کبھی اپنے گھر میں جمعہ پڑھ لیتے اور کبھی یہاں جمعہ نہیں پڑھتے۔ (بلکہ بصرہ کی جامع مسجد میں جمعہ کے لیے تشریف لایا کرتے تھے)۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.