صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ
کتاب: جمعہ کے بیان میں
15. بَابُ مِنْ أَيْنَ تُؤْتَى الْجُمُعَةُ وَعَلَى مَنْ تَجِبُ:
باب: جمعہ کے لیے کتنی دور والوں کو آنا چاہیے اور کن لوگوں پر جمعہ واجب ہے؟
لِقَوْلِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ: إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ سورة الجمعة آية 9، وَقَالَ عَطَاءٌ: إِذَا كُنْتَ فِي قَرْيَةٍ جَامِعَةٍ فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَحَقٌّ عَلَيْكَ أَنْ تَشْهَدَهَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ أَوْ لَمْ تَسْمَعْهُ وَكَانَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي قَصْرِهِ أَحْيَانًا يُجَمِّعُ وَأَحْيَانًا لَا يُجَمِّعُ وَهُوَ بِالزَّاوِيَةِ عَلَى فَرْسَخَيْنِ
کیونکہ اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجمعہ میں) ارشاد ہے «إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة» ”جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان ہو (تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو)“ عطاء نے کہا کہ جب تم ایسی بستی میں ہو جہاں جمعہ ہو رہا ہے اور جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو تمہارے لیے جمعہ کی نماز پڑھنے آنا واجب ہے۔ اذان سنی ہو یا نہ سنی ہو۔ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ (بصرہ سے) چھ میل دور مقام زاویہ میں رہتے تھے، آپ یہاں کبھی اپنے گھر میں جمعہ پڑھ لیتے اور کبھی یہاں جمعہ نہیں پڑھتے۔ (بلکہ بصرہ کی جامع مسجد میں جمعہ کے لیے تشریف لایا کرتے تھے)۔