وحدثني عمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وابو بكر بن ابي شيبة ، واللفظ لعمرو، قالوا: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم مسرورا، فقال: " يا عائشة، الم تري ان مجززا المدلجي دخل علي، فراى اسامة وزيدا، وعليهما قطيفة قد غطيا رءوسهما وبدت اقدامهما "، فقال: إن هذه الاقدام بعضها من بعض.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالُوا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مَسْرُورًا، فقَالَ: " يَا عَائِشَةُ، أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِيَّ دَخَلَ عَلَيَّ، فَرَأَى أُسَامَةَ وَزَيْدًا، وَعَلَيْهِمَا قَطِيفَةٌ قَدْ غَطَّيَا رُءُوسَهُمَا وَبَدَتْ أَقْدَامُهُمَا "، فقَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ.
سفیان نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش خوش میرے پاس تشریف لائے۔ اور فرمایا: "عائشہ! کیا تم نے دیکھا نہیں کہ مجزز مدلجی میرے پاس آیا، اس نے اسامہ اور زید کو دیکھا، ان دونوں پر ایک چادر تھی جس نے ان کے سروں کو ڈھانپا ہوا تھا اور ان کے پاؤں ننگے تھے تو اس نے کہا: بلاشبہ یہ قدم ایک دوسرے میں سے ہیں
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس خوش خوش تشریف لائے۔ اور فرمایا: ”اے عائشہ! کیا تمہیں معلوم ہوا ہے کہ میرے پاس مجزز مدلجی آیا اور اس نے اسامہ اور زید کو دیکھا، انہوں نے اپنے سر ایک چادر سے ڈھانپا ہوا تھا اور ان کے پاؤں ننگے تھے۔ تو اس نے کہا، یہ پاؤں ایک دوسرے کا جز ہیں۔“
وحدثناه منصور بن ابي مزاحم ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: " دخل قائف، ورسول الله صلى الله عليه وسلم شاهد واسامة بن زيد، وزيد بن حارثة، مضطجعان، فقال: إن هذه الاقدام بعضها من بعض، فسر بذلك النبي صلى الله عليه وسلم واعجبه، واخبر به عائشة "،وحدثناه مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حدثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " دَخَلَ قَائِفٌ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شاهد وأسامة بن زيد، وزيد بن حارثة، مضطجعان، فقال: إن هذه الأقدام بعضها من بعض، فسر بذلك النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَعْجَبَهُ، وَأَخْبَرَ بِهِ عَائِشَةَ "،
ابراہیم بن سعد نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک قیافہ شناس آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے، اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہم (ایک چادر میں) لیٹے ہوئے تھے تو اس نے کہا: بلاشبہ یہ قدم ایک دوسرے میں سے ہیں۔ اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشی ہوئی اور آپ کو بہت اچھا لگا، آپ نے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بھی بتائی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک قیافہ شناس، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں آیا، جبکہ اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں لیٹے ہوئے تھے، تو اس نے کہا، یہ پاؤں ایک دوسرے کا جز ہیں، اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات اچھی لگی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اطلاع عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دی۔
یونس، معمر اور ابن جریج سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ، ان (لیث، سفیان اور ابراہیم بھی سعد) کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی اور (ابن وہب نے) یونس کی حدیث میں یہ اضافہ کیا: اور مجزز ایک قیافہ شاس تھا
امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ کی سندوں سے زہری کی سند ہی سے بیان کرتے ہیں، اور یونس کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ مجزز قیافہ شناس تھا۔
محمد بن ابوبکر نے عبدالملک بن ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو ان کے ہاں تین دن قیام کیا اور فرمایا: "اپنے اہل (شوہر) کے نزدیک تمہاری قدر و منزلت میں کسی طرح کی کمی نہیں، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس (قیام کے لیے) سات دن رکھ لیتا ہوں اور اگر میں نے تمہارے ہاں سات دن قیام کیا تو اپنی ساری بیویوں کے ہاں سات سات دن قیام کروں گا
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سند سے، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کی تو اس کے ہاں تین دن ٹھہرے اور فرمایا: ”تم اپنے شوہر کی نظروں میں کم تر نہیں ہو، یا تیری وجہ سے تیرے خاندان کی حیثیت کم نہ ہو گی، اگر تم چاہو تو میں تمہارے ہاں سات دن ٹھہروں گا اور اگر تمہارے ہاں سات دن قیام کروں گا تو اپنی دوسری بیویوں کو بھی سات دن دوں گا۔“
عبداللہ بن ابوبکر نے عبدالملک بن ابوبکر سے، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہائش پذیر ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: "اپنے شوہر کے سامنے تمہارے مرتبے میں کوئی کمی نہیں، اگر تم چاہو تو میں تمہارے ہاں سات دن قیام کروں گا، اور اگر تم چاہو تو تین دن قیام کروں گا پھر (باری باری) سب کے ہاں جانا شروع کروں گا۔" ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: آپ تین دن قیام فرمائیں
ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کی اور اس کے ہاں ٹھہرے، تو اسے صبح فرمایا: ”تم اپنے خاوند کے نزدیک کم رتبہ نہیں ہو، اگر تم چاہو تو تمہارے ہاں سات دن تک ٹھہروں اور چاہو تو تین دن ٹھہر کر باری شروع کر دوں۔“ انہوں نے عرض کیا: تین دن ہی دیجیئے۔ (تاکہ باری جلد آ سکے۔)
سلیمان بن بلال نے ہمیں عبدالرحمٰن بن حُمَید سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالملک بن ابوبکر سے، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ ان کے پاس گئے، اس کے بعد آپ نے نکلنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے آپ کے کپڑے کو پکڑ لیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم چاہو تو میں مزید تمہارے ہاں قیام کروں گا اور تمہارے ساتھ اس کا حساب رکھوں گا، کنواری کے لیے سات راتیں ہیں اور ثیبہ (دوہاجو) کے لیے تین راتیں ہیں
ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کی تو ان کے ہاں گئے، پھر ان کے ہاں سے نکلنے کا ارادہ کیا، تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا تھام لیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو تمہیں اور وقت دے دیتا ہوں اور میں اس کا حساب رکھوں گا، کیونکہ کنواری کو نکاح سے سات راتیں ملتی ہیں اور شوہر دیدہ کو تین۔“
عبدالواحد بن ایمن نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں (عبدالواحد) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (ام سلمہ رضی اللہ عنہا) سے شادی کی، اور بہت سی باتوں کا ذکر کیا، ان میں یہ بات بھی تھی: آپ نے فرمایا: "اگر تم چاہو کہ میں تمہارے ہاں سات سات دن قیام کروں (تو ہو سکتا ہے) اور اگر میں نے تمہارے ہاں سات دن قیام کیا تو اپنی ساری بیویوں کے ہاں سات سات دن قیام کروں گا
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی، اور اس سلسلہ میں ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے کچھ باتیں بیان کی، ان میں یہ بھی بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو کہ میں تمہیں سات راتیں دوں تو دوسری بیویوں کو بھی سات راتیں دوں گا۔ کیونکہ اگر میں تمہیں سات راتیں دوں، تو دوسری بیویوں کو بھی سات راتیں دوں گا۔"
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن انس بن مالك ، قال: " إذا تزوج البكر على الثيب اقام عندها سبعا، وإذا تزوج الثيب على البكر اقام عندها ثلاثا "، قال خالد: ولو قلت: إنه رفعه لصدقت، ولكنه قال: السنة كذلك.حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا هُشَيْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عَنْدَهَا سَبْعًا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ عَلَى الْبِكْرِ أَقَامَ عَنْدَهَا ثَلَاثًا "، قَالَ خَالِدٌ: وَلَوْ قُلْتُ: إِنَّهُ رَفَعَهُ لَصَدَقْتُ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: السُّنَّةُ كَذَلِكَ.
ہشیم نے ہمیں خالد سے خبر دی، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب کوئی دوہاجو جو (ثیبہ) کے بعد باکرہ سے شادی کرے تو اس کے ہاں سات دن قیام کرے اور جب باکرہ کے بعد کسی ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے ہاں تین دن قیام کرے۔ خالد نے کہا: اگر میں کہوں کہ انہوں نے اسے مرفوعا بیان کیا ہے، تو میں سچ کہوں گا لیکن انہوں نے کہا تھا: سنت اسی طرح ہے۔ (یہ حدیث کو مرفوع کرنے کے مترادف ہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: اگر شوہر دیدہ کے بعد کنواری سے شادی کرے تو اس کے ہاں سات دن قیام کرے اور اگر کنواری کے بعد شوہر دیدہ سے شادی کرے تو اس کے ہاں تین دن ٹھہرے، خالد کہتے ہیں اگر میں کہوں کہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس قول کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا، تو میں سچا ہوں گا، لیکن انہوں نے کہا تھا سنت یہی ہے۔
سفیان نے ایوب اور خالد حذاء سے خبر دی، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: سنت میں سے ہے کہ (دلہا) باکرہ کے ہاں سات راتیں قیام کرے۔ خالد نے کہا: اگر میں چاہوں تو کہہ سکتا ہوں: انہوں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان کیا ہے
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، سنت یہ ہے کہ کنواری کے ہاں سات دن ٹھہرے، خالد کہتے ہیں، اگر میں چاہوں تو کہہ سکتا ہوں۔ انہوں نے اس کی نسبت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی۔