صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
حدیث نمبر: 1917
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن مغيرة ، عن إبراهيم ، قال: اتى علقمة الشام، فدخل مسجدا فصلى فيه، ثم قام إلى حلقة فجلس فيها، قال: فجاء رجل، فعرفت فيه تحوش القوم وهيئتهم، قال: فجلس إلى جنبي، ثم قال: اتحفظ كما كان عبد الله يقرا، فذكر بمثله.وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَتَى عَلْقَمَةُ الشَّامَ، فَدَخَلَ مَسْجِدًا فَصَلَّى فِيهِ، ثُمَّ قَامَ إِلَى حَلْقَةٍ فَجَلَسَ فِيهَا، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ، فَعَرَفْتُ فِيهِ تَحَوُّشَ الْقَوْمِ وَهَيْئَتَهُمْ، قَالَ: فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي، ثُمَّ قَالَ: أَتَحْفَظُ كَمَا كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ، فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
مغیرہ نے ابرا ہیم سے روا یت کی، انھوں نے کہا: علقم ہشام آئے اور ایک مسجد میں داخل ہو ئے اس میں نماز پڑھی، پھر لو گو ں کے ایک حلقے میں جا کر بیٹھ گئے اتنے میں ایک صاحب آئے تو مجھے ان کے (ارد گرد) لو گوں کے اکٹھا ہو نے اور (انکی وجہ سے) ایک خاص ہیئت اختیار کر لینے کا پتہ چل گیا (اس سے معلوم ہو تا تھا کہ وہ خاص شخصیت ہیں) (علقمہ نے کہا: وہ میرے پہلو میں بیٹھ گئے۔پھر فرمایا: عبد اللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) جس طرح پڑھا کرتے تھے کیا تمھیں وہ یاد ہے؟ اس کے بعد اسی (پہلی حدیث کی) طرح بیان کیا۔
علقمہ شام آئے اور ایک مسجد میں داخل ہوئے اس میں نماز پڑھی،پھر لو گو ں کے ایک حلقے میں جا کر بیٹھ گئے، ایک آدمی آیا تو میں نے محسوس کیا وہ لوگوں سے کچھ انقباض رکھتا ہے اور ان کی کیفیت وہیئت سے ناراض ہے، وہ میرے پہلو میں بیٹھ گیا، پھر اس نے پوچھا، کیا تمہیں یاد ہے عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیسے پڑھتے تھے؟ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1918
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن داود بن ابي هند ، عن الشعبي ، عن علقمة ، قال: لقيت ابا الدرداء ، فقال لي: ممن انت؟ قلت: من اهل العراق، قال: من ايهم؟ قلت: من اهل الكوفة، قال: هل تقرا على قراءة عبد الله بن مسعود؟ قال: قلت: نعم، قال: " فاقرا والليل إذا يغشى سورة الليل آية 1، قال: فقرات 0 والليل إذا يغشى والنهار إذا تجلى والذكر والانثى 0، قال: فضحك، ثم قال: هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها ".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَ لِي: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، قَالَ: مِنْ أَيِّهِمْ؟ قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالَ: هَلْ تَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاقْرَأْ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1، قَالَ: فَقَرَأْتُ 0 وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى 0، قَالَ: فَضَحِكَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا ".
اسماعیل بن ابرا ہیم (ابن علیہ) نے داودبن ابی ہند سے انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے علقمہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے ملا انھوں نے مجھ سے پو چھا: تم کہاں سے ہو؟ میں نے کہا: اہل عراق سے انھوں نے پو چھا: ان کے کو ن سے لو گو ں میں سے؟ میں نے کہا: اہل کو فہ سے انھوں نے پوچھا: کیاتم (قرآن مجید) عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراءت کے مطا بق پڑھتے ہو؟میں نے کہا: جی ہاں انھوں نے کہا: وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ پڑھو۔ میں نے پڑھا وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ ﴿﴾ وَالنَّہَارِ‌إِذَا تَجَلَّیٰ ﴿﴾ وَ الذَّکَرَ‌وَالْأُنثَیٰ کہا: وہ ہنس پڑے پھر فرمایا: میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے سنا۔
علقمہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا انھوں نے مجھ سے پوچھا: تم کن لوگوں سے ہو؟ میں نے کہا: اہل عراق سے، انھوں نے پوچھا: ان کے کن لوگو ں سے؟ میں نے کہا: اہل کو فہ سے، انھوں نے پوچھا: کیا تم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت کے مطا بق پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انھوں نے کہا: ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ﴾ پڑھو۔ میں نے پڑھا ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ ﴿١﴾ وَالنَّهَارِ‌ إِذَا تَجَلَّىٰ ﴿٢﴾ وَ الذَّكَرَ‌ وَالْأُنثَىٰ﴾ وہ ہنس پڑے پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی پڑھتے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1919
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثني عبد الاعلى ، حدثنا داود ، عن عامر ، عن علقمة ، قال: اتيت الشام، فلقيت ابا الدرداء، فذكر بمثل حديث ابن علية.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ الشَّامَ، فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.
عبد الاعلیٰ نے کہا: ہم سے داودنے عامر (شعبی) سے اور انھوں نے علقمہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: میں شام آیا اور حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے ملا۔۔۔۔آگے ابن علیہ (اسماعیل بن ابرا ہیم) کی (مذکورہ با لا) حدیث کی طرح بیا ن کیا۔
علقمہ سے روایت ہے کہ میں شام آیا،اور ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ملا، آگے ابن علیہ (اسماعیل بن ابراہیم) کی مذکورہ بالا حدیث کی طرح بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
51. باب الأَوْقَاتِ الَّتِي نُهِيَ عَنِ الصَّلاَةِ فِيهَا:
51. باب: جن وقتوں میں نماز ممنوع ہے ان کا بیان۔
Chapter: The times when it is forbidden to offer salat
حدیث نمبر: 1920
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " نهى عن الصلاة بعد العصر، حتى تغرب الشمس، وعن الصلاة بعد الصبح، حتى تطلع الشمس ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ، حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر کے بعد سورج غروب ہو نے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔اور صبح کے بعد سورج طلوع ہو نے تک نماز سے منع فرمایا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر کے بعد سورج کے غروب ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور صبح کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1921
Save to word اعراب
وحدثنا داود بن رشيد ، وإسماعيل بن سالم ، جميعا، عن هشيم ، قال داود : حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور ، عن قتادة ، قال: اخبرنا ابو العالية ، عن ابن عباس ، قال: سمعت غير واحد من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، منهم عمر بن الخطاب وكان احبهم إلي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس، وبعد العصر حتى تغرب الشمس ".وحَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، وإِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ ، جميعا، عَنْ هُشَيْمٍ ، قَالَ دَاوُدُ : حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ غَيْر وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَكَانَ أَحَبَّهُمْ إِلَيَّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ ".
منصور نے قتادہ سے روا یت کی انھوں نے کہا: ہمیں ابو عالیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک سے زیادہ ساتھیوں سے سنا ہے ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں اور وہ مجھے ان میں سب سے زیادہ محبوب تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہو نے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہو نے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کئی ساتھیوں سے (یعنی بہت سے صحابہ سے) سنا ہے ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی داخل ہیں جو مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہو نے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1922
Save to word اعراب
وحدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة . ح وحدثني ابو غسان المسمعي ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، كلهم، عن قتادة بهذا الإسناد، غير ان في حديث سعيد، وهشام " بعد الصبح حتى تشرق الشمس ".وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ . ح وحَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، كُلُّهُمْ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سَعِيدٍ، وهِشَامٍ " بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ ".
شعبہ سعید اور معاذ بن ہشام نے اپنے والد کے واسطے سے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ یہ روا یت بیان کی، البتہ سعید اور ہشام کی حدیث میں (نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہو نے تک کے بجا ئے) "صبح کے بعد سورج چمکنے تک "کے الفاظ ہیں۔
یہی حدیث امام صاحب اپنے اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، سعید اور ہشام کی حدیث میں ہے، صبح کے بعد حتی کہ سورج روشن ہو جائے یا سورج بلند اور روشن ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1923
Save to word اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، ان ابن شهاب اخبره، قال: اخبرني عطاء بن يزيد الليثي ، انه سمع ابا سعيد الخدري ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا صلاة بعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس، ولا صلاة بعد صلاة الفجر حتى تطلع الشمس ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ".
عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی کہ انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نماز عصر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے اور نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز عصر کے بعد سے غروب شمس تک کوئی نماز نہیں ہے اور نماز فجر سےطلوع شمس تک کوئی نماز نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1924
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يتحرى احدكم فيصلي عند طلوع الشمس، ولا عند غروبها ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ فَيُصَلِّيَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا ".
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص (جان بوجھ کر) طلوع شمس اور غروب شمس کے وقت کا قصد کرکے ان اوقات میں نماز نہ پڑھے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص طلوع شمس اور غروب شمس کے وقت نماز پڑھنے کا قصد نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1925
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، ومحمد بن بشر ، قالا جميعا: حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تحروا بصلاتكم طلوع الشمس، ولا غروبها فإنها تطلع بقرني شيطان ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، ومُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ، وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بِقَرْنَيْ شَيْطَانٍ ".
ہشام کے والد عروہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنی نماز کے لئے جان بوجھ کر نہ سورج کے طلوع ہونے کا قصد کرو اور نہ اس کے غروب ہونے کا کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نماز کےلیے طلوع شمس کا قصد نہ کرو اور نہ اس کے غروب کا، کیونکہ سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1926
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، وابن بشر ، قالوا جميعا: حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا بدا حاجب الشمس، فاخروا الصلاة حتى تبرز، وإذا غاب حاجب الشمس فاخروا الصلاة حتى تغيب ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وابْنُ بِشْرٍ ، قَالُوا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَبْرُزَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ ".
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب سورج کا کنارہ نمودار ہوجائے تو نماز موخر کردو حتیٰ کہ وہ (سورج) نکل آئے (بلند ہوجائے) اور جب سورج کا کنارہ غروب ہوجائے تو نماز موخر کردو حتیٰ کہ وہ (سورج) پوری طرح غائب ہوجائے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو نماز مؤخرکر دو، حتی کہ وہ پورا نمایاں ہو جائے یعنی بلند ہو جائے اور جب سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو نماز مؤخر کر دو حتی کہ پوری طرح غروب ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.