صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
13. باب اسْتِحْبَابِ صَلاَةِ الضُّحَى وَأَنَّ أَقَلَّهَا رَكْعَتَانِ وَأَكْمَلَهَا ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَأَوْسَطَهَا أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ أَوْ سِتٌّ وَالْحَثِّ عَلَى الْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا:
13. باب: نماز چاشت کے استحباب کا بیان کم از کم اس کی دورکعتیں اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں اور درمیانی چار یا چھ ہیں اور ان کو ہمیشہ پڑھنے کی ترغیبیں۔
Chapter: It is recommended to pray Duha, the least of which is two rak`ah, the best of which is eight, and the average of which is four or six, and encouragement to do so regularly
حدیث نمبر: 1660
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا يزيد بن زريع ، عن سعيد الجريري ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: قلت لعائشة " هل كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى؟ قالت: لا، إلا ان يجيء من مغيبه ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ " هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: لَا، إِلَّا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِه ".
سعید جزیری نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نےکہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟انھوں نے کہا: نہیں، الا یہ کہ باہر (سفر) سے واپس آئے ہوں۔
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا، کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا، نہیں، اِلاَّ یہ کہ سفر سے واپس آئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1661
Save to word اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا كهمس بن الحسن القيسي ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: قلت لعائشة " اكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى؟ قالت: لا، إلا ان يجيء من مغيبه ".وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَيْسِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ " أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: لَا، إِلَّا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِهِ ".
کیمس بن حسن قیسی نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیانبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا: نہیں الا یہ کہ سفر سے واپس آئے ہوں۔
امام صاحب دوسرے استاد کے واسطہ سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں، میں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا، کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، نہیں، اِلَّا یہ کہ سفر سے واپس آئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1662
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت: " ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي سبحة الضحى قط، وإني لاسبحها، وإن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليدع العمل، وهو يحب ان يعمل به، خشية ان يعمل به الناس، فيفرض عليهم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي سُبْحَةَ الضُّحَى قَطُّ، وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا، وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ، وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ، خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ، فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے کبھی ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (گھر میں قیام کے دوران میں) چاشت کے نفل پڑھتے نہیں دیکھا، جبکہ میں چاشت کی نماز پڑھتی ہوں۔یہ بات یقینی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کو کرنا پسند فرماتے تھے۔لیکن اس ڈر سے کہ لوگ (بھی آپ کو دیکھ کر) وہ کام کریں گےاور (ان کی د لچسپی کی بناء پر) وہ کام ان پر فرض کردیا جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کام کو چھوڑ دیتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کے نفل پڑھتے نہیں دیکھا اور میں چاشت کی نماز پڑھتی ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کو کرنا پسند فرماتے تھے، لیکن اس ڈر سے اسے نہیں کرتے تھے کہ لوگ بھی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر) وہ کام کریں گے اور وہ (ان کی دلچسپی کی بنا پر) ان پر فرض قرار دے دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1663
Save to word اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا يزيد يعني الرشك ، حدثتني معاذة ، انها سالت عائشة رضي الله عنها، " كم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي صلاة الضحى؟ قالت: اربع ركعات، ويزيد ما شاء ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي الرِّشْكَ ، حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، " كَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الضُّحَى؟ قَالَتْ: أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، وَيَزِيدُ مَا شَاءَ ".
عبدالوارث نے کہا: ہمیں یزید رشک نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا، مجھے معاذہ نے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز کتنی (رکعتیں) پڑھتے تھے؟انھوں نے جواب دیا چار رکعتیں اور جس قدر زیادہ پڑھنا چاہتے (پڑھ لیتے)۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے معاذہ نے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز کتنی رکعات پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا چار رکعات اور جس قدر زیادہ پڑھنا چاہتے پڑھ لیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1664
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد ، بهذا الإسناد مثله، وقال: يزيد ما شاء الله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: يَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ.
شعبہ نے یزید سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور یزید نے (ماشاء کے بجائے) ماشاء اللہ (جتنی اللہ چاہتا) کہا۔
مصنف نے یہی روایت دوسری سند سے بیان کی ہے، اس میں مَاشَاءَ کی بجائے مَاشَاءَ اللّٰھُ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1665
Save to word اعراب
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد بن الحارث ، عن سعيد ، حدثنا قتادة ، ان معاذة العدوية حدثتهم، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " يصلي الضحى اربعا، ويزيد ما شاء الله ".وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةَ حَدَّثَتْهُمْ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي الضُّحَى أَرْبَعًا، وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ ".
سعید نے کہا: قتادہ نے ہمیں حدیث بیان کی کہ معاذہ عدویہ نے ان (حدیث سننے والوں) کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز چار رکعتیں پڑھتے تھے۔اور اللہ تعالیٰ جس قدر چاہتا زیادہ (بھی) پڑھ لیتے۔
ایک اور سند ہے کہ معاذہ عدویہ نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز چار رکعات پڑھتے تھے جس قدر اللہ تعالیٰ زیادہ چاہتا پڑھ لیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1666
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وابن بشار جميعا، عن معاذ بن هشام ، قال: حدثني ابي ، عن قتادة ، بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
معاذ بن ہشام نے روایت کی، کہا: مجھے میرے والد نے قتادہ سے اسی سند کےساتھ یہی حدیث بیان کی۔
ایک اور سند سے یہی روایت بیان کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1667
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: ما اخبرني احد انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى، إلا ام هانئ ، فإنها حدثت، " ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل بيتها يوم فتح مكة، فصلى ثماني ركعات، ما رايته صلى صلاة قط اخف منها، غير انه كان يتم الركوع، والسجود "، ولم يذكر ابن بشار في حديثه قوله: قط.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: مَا أَخْبَرَنِي أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى، إِلَّا أُمُّ هَانِئٍ ، فَإِنَّهَا حَدَّثَتْ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، فَصَلَّى ثَمَانِي رَكَعَاتٍ، مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يُتِمُّ الرُّكُوعَ، وَالسُّجُودَ "، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ قَوْلَهُ: قَطُّ.
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے عمرو بن مرہ سے انھوں نے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے ام ہانی رضی اللہ عنہا کے سوا کسی نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا۔انھوں نے بتایا کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تشریف لائے اور آپ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں، میں نے آپ کو کبھی اس سے ہلکی نمازپڑھتے نہیں دیکھا، ہاں آپ رکوع اور سجود مکمل طریقے سے کررہے تھے۔ ابن بشار نے اپنی روایات میں قط (کبھی) کا لفظ بیان نہیں کیا۔
عبد الرحمٰن بن ابی یعلیٰ بیان کرتے ہیں کہ مجھے ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا کسی نے نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا۔ ام ہانی نے بتایا کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر تشریف لائے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعات پڑھیں۔ میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اس سے ہلکی یا خفیف نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ ہاں آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود مکمل طریقہ سے کرتے تھے۔ ابن بشار نے اپنی روایت میں قَطُّ کا لفظ بیان نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1668
Save to word اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، ومحمد بن سلمة المرادي ، قالا: اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: حدثني ابن عبد الله بن الحارث ، ان اباه عبد الله بن الحارث بن نوفل ، قال: سالت وحرصت على ان اجد احدا من الناس يخبرني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سبح سبحة الضحى، فلم اجد احدا يحدثني ذلك، غير ان ام هانئ بنت ابي طالب اخبرتني، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، اتى بعد ما ارتفع النهار يوم الفتح، فاتي بثوب فستر عليه، فاغتسل، ثم قام فركع ثماني ركعات، لا ادري اقيامه فيها اطول، ام ركوعه، ام سجوده، كل ذلك منه متقارب "، قالت: فلم اره سبحها قبل، ولا بعد، قال المرادي: عن يونس، ولم يقل: اخبرني.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ وَحَرَصْتُ عَلَى أَنْ أَجِدَ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يُخْبِرُنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ سُبْحَةَ الضُّحَى، فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُحَدِّثُنِي ذَلِكَ، غَيْرَ أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَتْنِي، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَأُتِيَ بِثَوْبٍ فَسُتِرَ عَلَيْهِ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، لَا أَدْرِي أَقِيَامُهُ فِيهَا أَطْوَلُ، أَمْ رُكُوعُهُ، أَمْ سُجُودُهُ، كُلُّ ذَلِكَ مِنْهُ مُتَقَارِبٌ "، قَالَتْ: فَلَمْ أَرَهُ سَبَّحَهَا قَبْلُ، وَلَا بَعْدُ، قَالَ الْمُرَادِيُّ: عَنْ يُونُسَ، وَلَمْ يَقُلْ: أَخْبَرَنِي.
حرملہ بن یحیٰٰ اور محمد بن سلمہ مرادی دونوں نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے عبداللہ بن حارث کے بیٹے نے حدیث سنائی کہ ان کے والد عبداللہ بن حارث بن نوفل نے کہا: میں نے (سب سے) پوچھا اور میری یہ شدید خواہش تھی کہ مجھے کوئی ایک شخص مل جائے جو مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے۔مجھے ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کے سوا کوئی نہ ملا جو مجھے یہ بتاتا۔انھوں نے مجھے خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن بلند ہونے کے بعد تشریف لائے، ایک کپڑا لا کر آپ کو پردہ مہیا کیاگیا، آپ نے غسل فرمایا، پھر آپ کھڑ اہوئے اور آٹھ رکعتیں پڑھیں۔میں نہیں جانتی کہ ان میں آپ کا قیام (نسبتاً) زیادہ لمبا تھا یا آپ کا رکوع یا آپ کا سجود یہ سب (ارکان) قریب قریب تھے اور انھوں نے (ام ہانی رضی اللہ عنہا) نے بتایا، میں نے ا س سے پہلے اور اس کے بعد آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے یہ نماز پڑھی ہو۔ (محمد بن مسلمہ) مرادی نے اپنی روایت میں "یونس سے روایت ہے" کہا۔"مجھے یونس نے خبر دی" نہیں کہا۔
عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں میں نے پوچھا اور میری یہ آرزو اور خواہش تھی کہ مجھے کوئی ایسا شخص مل جائے جو مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے تو مجھے ام ہانی کے سوا کوئی نہ ملا جو مجھے یہ بتاتا۔ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن بلند ہونے کے بعد آئے تو کپڑا لا کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو پردہ مہیا کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آٹھ رکعات پڑھیں، میں نہیں جانتی کہ ان میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کا قیام طویل تھا یا آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع یا سجدہ یہ سب ارکان قریب قریب تھے اور ام ہانی نے بتایا میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ راوی نے اپنی روایت میں اَخْبَرَنِیْ یونس کی جگہ عَنْ یُوْنُسُ کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1669
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي النضر ، ان ابا مرة مولى ام هانئ بنت ابي طالب اخبره، انه سمع ام هانئ بنت ابي طالب ، تقول: ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح، فوجدته يغتسل، وفاطمة ابنته تستره بثوب، قالت: فسلمت، فقال: من هذه؟ قلت: ام هانئ بنت ابي طالب، قال: مرحبا بام هانئ، فلما فرغ من غسله، " قام فصلى ثماني ركعات ملتحفا في ثوب واحد "، فلما انصرف، قلت: يا رسول الله، زعم ابن امي علي بن ابي طالب، انه قاتل رجلا اجرته فلان ابن هبيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد اجرنا من اجرت يا ام هانئ، قالت ام هانئ: وذلك ضحى.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ ، تَقُولُ: ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ، قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ قُلْتُ: أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، " قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ "، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانُ ابْنُ هُبَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ، قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: وَذَلِكَ ضُحًى.
ابو نضر سے روایت ہے کہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہاتے ہوئے پایا جبکہ آپ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کو کپڑے سےچھپائے ہوئے تھیں (آگے پردہ کیا ہوا تھا) میں نے سلام عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہے؟میں نے کہا: ام ہانی بنت ابی طالب ہوں۔آپ نے فرمایا: "ام ہانی کو خوش آمدید!"جب آپ نہانے سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہوئے اور صرف ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے آٹھ رکعتیں پڑھیں، جب آپ نماز سے فارغ ہوگئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرا ماں جایا بھائی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ چاہتا ہے کہ ایک ایسے آدمی کو قتل کردے جسے میں نے پناہ دے چکی ہوں۔یعنی ہبیرہ کا بیٹا، فلاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امی ہانی! جس کو تم نے پناہ دی اسے ہم نے بھی پناہ دی۔"
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئی تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو نہاتے ہوئے پایا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑے سے پردہ کیے ہوئے تھی۔ میں نے جا کر سلام عرض کیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام ہانی کو خوش آمدید تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نہانے سے فارغ ہوئے تو اٹھے اور آٹھ رکعات نماز پڑھی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا ماں جایا بھائی علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک ایسے آدمی کو قتل کرنا چاہتا ہے جسے میں پناہ دے چکی ہوں جو فلاں ہے اور ہبیرة کا بیٹا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام ہانی جس کو تو نے پناہ دی ہم نے بھی پناہ دی ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا یہ چاشت کا وقت تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.