حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن نعيم بن عبد الله المجمر ، ان محمد بن عبد الله بن زيد الانصاري ، وعبد الله بن زيد هو الذي كان اري النداء بالصلاة، اخبره، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن في مجلس سعد بن عبادة، فقال له بشير بن سعد: " امرنا الله تعالى، ان نصلي عليك يا رسول الله، فكيف نصلي عليك؟ قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى تمنينا انه لم يساله، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد، كما صليت على آل إبراهيم، وبارك على محمد وعلى آل محمد، كما باركت على آل إبراهيم، في العالمين إنك حميد مجيد، والسلام كما قد علمتم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيَّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ الَّذِي كَانَ أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ: " أَمَرَنَا اللَّهُ تَعَالَى، أَنَّ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ ".
نعیم بن عبد اللہ مجمر سے روایت ہے کہ محمد بن عبد اللہ بن زید انصاری نے (محمد کے والد عبد اللہ بن زید وہی ہیں جن کو نماز کے لیے اذان خواب میں دکھائی گئی تھی) انہیں ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کے متعلق بتایا کہ انہوں نے کہا: ہم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، چنانچہ بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے تو ہم آپ پر درود کیسے بھیجیں؟ انہوں نے کہا: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے حتیٰ کہ ہم نے تمنا کی کہ انہوں نے آپ سے یہ سوال نہ کیا ہوتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کہو: اے اللہ! رحمت فرما محمد اور محمد کی آل پر، جیسے تو نے رحمت فرمائی ابراہیم کی آل پر اور برکت نازل فرما محمد اور محمد کی آل پر، جیسے تو نے سب جہانوں میں برکت نازل فرمائی ابراہیم کی آل پر، بلاشبہ تو سزا وار حمد ہے، عظمتوں والا ہے اور سلام اسی طرح ہے جیسے تم (پہلے) جان چکے ہو۔“
حضرت محمد بن عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ تعا لیٰ عنہ (عبداللہ بن زید انصاری وہی ہیں جن کو نماز کے لیے اذان خواب میں دکھائی گئی) ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، جبکہ ہم سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم سے بشیر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپصلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! تو ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم پر کیسے درود بھیجیں؟ اس پر رسولصلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کی حتیٰ کہ ہم نے تمنا کی، اے کاش! اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال نہ کیا ہوتا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”یوں کہو: (اَلّٰلهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ) اے اللہ! اپنی رحمت اور عنایت فرما، محمد اور آپ کے گھر والوں پر جیسے کہ تو نے عنایت اور رحمت فرمائی ابراہیم کے گھر والوں پر اور محمد اور محمد کے گھر والوں پر برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم کے گھر والوں پر، تمام جہانوں میں برکت نازل فرمائی، بے شک تو حمد و ستائش کے لائق اور عظمت و بزرگی والا ہے۔ اور سلام کو تو تم جان ہی چکے ہو۔“
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، قال: لقيني كعب بن عجرة ، فقال: الا اهدي لك هدية، خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: قد عرفنا كيف نسلم عليك، فكيف نصلي عليك، قال: قولوا: " اللهم صل على محمد وعلى آل محمد، كما صليت على آل إبراهيم، إنك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد، كما باركت على آل إبراهيم، إنك حميد مجيد ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ ، فَقَالَ: أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً، خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: قَدْ عَرَفْنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ، قَالَ: قُولُوا: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حَکم سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے ابن ابی لیلیٰ سے سنا، انہوں نے کہا: مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے اور کہنے لگے: کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے تو ہم نے عرض کی: ہم تو جان چکے ہیں کہ ہم آپ پر سلام کیسے بھیجیں، (یہ بتائیں) ہم آپ پر صلاۃ کیسے بھیجیں؟ آپ نے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! محمد اور محمد کی آل پر رحمت فرما، جیسے تو نے ابراہیم کی آل پر رحمت فرمائی، بلاشبہ تو سزاوار حمد، عظمتوں والا ہے۔ اے اللہ! محمد پر اور محمد کی آل پر برکت نازل فرما، جیسے تو نے ابراہیم کی آل پر برکت نازل فرمائی، بلاشبہ تو سزاوار حمد ہے، عظمتوں والا ہے۔“
ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے اور کہنے لگے، کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا، یہ تو ہم نے جان لیا، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کیسے بھیجیں تو ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں کہا کرو: اے اللّہ اپنی خاص عنایت اور رحمت فرما، محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) اور محمد کے گھر والوں پر جیسے کہ تو نے عنایت و رحمت فرمائی، ابراہیم علیہ السّلام کے گھر والوں پر تو حمد و ستائش کے سزاوار اور عظمت و بزرگی والا ہے اے اللہ خاص برکتیں نازل فرما، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں پر جیسے کہ تو نے برکتیں نازل فرمائیں، ابراہیم علیہ السّلام کے گھر والوں پر تو حمد و ستائش کے لائق اور بزرگی والا ہے۔“
اسماعیل بن زکریا نے اعمش، مسعر اور مالک بن مغول سے روایت کی اور ان سب نے حکم سے اسی سند کے ساتھ سابقہ حدیث کی مانند روایت کی، البتہ اسماعیل نے کہا: وبارک علی محمد اور (اس سے پہلے) اللہم نہیں کہا۔
امام صاحب نے ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے، صرف اتنا فرق ہے۔ اس نے بَارِكْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ ہے اَللّٰھُمَّ نہیں ہے۔
عمرو بن سلیم نے کہا: مجھے حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں (صحابہ) نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ پر صلاۃ کیسے بھیجیں؟ آپ نے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! رحمت فرما محمد پر اور آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر، جیسے تو نے ابراہیم کی آل پر رحمت فرمائی اور برکت نازل فرما محمد پر اور آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر، جیسے تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم کی آل پر، بلاشبہ تو سزا وار حمد ہے، عظمتوں والا ہے۔“
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم پر صلٰوة کیسے بھیجیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں کہو: اے اللہ رحمت و عنایت فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر جیسے کہ تو نے رحمت و عنایت فرمائی، ابراہیم علیہ السّلام کے گھرانے پر اور برکتیں نازل فرما، محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر جیسے کہ تو نے برکتیں نازل فرمائی ہیں، ابراہیم علیہ السّلام کے گھر والوں پر، بے شک تو حمد کے لائق اور بزرگ ہے۔“
۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمت نازل فرمائے گا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجے گا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔“
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا قال الإمام: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، فإنه من وافق قوله قول الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَالَ الإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "،
سمی نے ابو صالح سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب امام سمع اللہ لمن حمدہ (اللہ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف کی) کہے تو تم کہو: اللہم، ربنا لک الحمد (اے اللہ! ہمارے رب! سب تعریف تیرے لیے ہے) کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہو گیا اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہے تو تم، اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، اے اللہ! ہمارے آقا تو ہی حمد و توصیف کا حقدار ہے۔ کہو کیونکہ جس کا بقول فرشتوں کے قول کے موافق ہو گیا، اس کے گزشتہ گناہ معاف کر ديئے جائیں گے۔
۔ سہیل نے اپنے والد (ابو صالح) سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (مذکورہ بالا راوی) سمی کی حدیث کے مانند روایت کی۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے روایت کی کہ ان دونوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو جائے گی، اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس وقت امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو گی اس کےگزشتہ قصور معاف کردئے جائیں گے“، ابن شہاب نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی آمین کہتے تھے۔
۔ (مالک کے بجائے) یونس نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ... (آگے) مالک کی مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے، البتہ یونس نے ابن شہاب کا قول بیان نہیں کیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، مالک کی روایت کی طرح حدیث بیان کی اور ابن شہاب کا قول بیان نہیں کیا۔