Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
17. باب الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ التَّشَهُّدِ:
باب: تشہد کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 907
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيَّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ الَّذِي كَانَ أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ: " أَمَرَنَا اللَّهُ تَعَالَى، أَنَّ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ ".
نعیم بن عبد اللہ مجمر سے روایت ہے کہ محمد بن عبد اللہ بن زید انصاری نے (محمد کے والد عبد اللہ بن زید وہی ہیں جن کو نماز کے لیے اذان خواب میں دکھائی گئی تھی) انہیں ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کے متعلق بتایا کہ انہوں نے کہا: ہم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، چنانچہ بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے تو ہم آپ پر درود کیسے بھیجیں؟ انہوں نے کہا: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے حتیٰ کہ ہم نے تمنا کی کہ انہوں نے آپ سے یہ سوال نہ کیا ہوتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: اے اللہ! رحمت فرما محمد اور محمد کی آل پر، جیسے تو نے رحمت فرمائی ابراہیم کی آل پر اور برکت نازل فرما محمد اور محمد کی آل پر، جیسے تو نے سب جہانوں میں برکت نازل فرمائی ابراہیم کی آل پر، بلاشبہ تو سزا وار حمد ہے، عظمتوں والا ہے اور سلام اسی طرح ہے جیسے تم (پہلے) جان چکے ہو۔
حضرت محمد بن عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ تعا لیٰ عنہ (عبداللہ بن زید انصاری وہی ہیں جن کو نماز کے لیے اذان خواب میں دکھائی گئی) ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، جبکہ ہم سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم سے بشیر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپصلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! تو ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم پر کیسے درود بھیجیں؟ اس پر رسولصلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کی حتیٰ کہ ہم نے تمنا کی، اے کاش! اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال نہ کیا ہوتا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یوں کہو: (اَلّٰلهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ) اے اللہ! اپنی رحمت اور عنایت فرما، محمد اور آپ کے گھر والوں پر جیسے کہ تو نے عنایت اور رحمت فرمائی ابراہیم کے گھر والوں پر اور محمد اور محمد کے گھر والوں پر برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم کے گھر والوں پر، تمام جہانوں میں برکت نازل فرمائی، بے شک تو حمد و ستائش کے لائق اور عظمت و بزرگی والا ہے۔ اور سلام کو تو تم جان ہی چکے ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»