حماد اور ابو معاویہ نےہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنےوالد سے، انہوں نے ابو ایوب سے، انہوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مرد کے بارے میں پوچھا جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، پھر اسے انزال نہیں ہوتا۔ تو آپ نے فرمایا: ” بیوی سے اسے جو کچھ لگ جائے اس کو دھو ڈالے، پھر وضو کر کے نماز پڑھ لے۔“
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس انسان کے بارے میں پوچھا، جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، پھر اسے انزال نہیں ہوتا؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوی سے اسے جو کچھ لگ جائے، اس کو دھو لے، پھر وضو کر کے نماز پڑھ لے۔“
شعبہ نے ہشام بن عروہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کےساتھ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے اس مرد کے بارے میں جواپنی بیوی کے پاس جاتا ہے پھر اسے انزال نہیں ہوتا، فرمایا: ” وہ اپنے عضو کو دھو لے اور وضو کرے۔“
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس انسان کے بارے میں جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، انزال نہیں ہوتا۔ فرمایا: ”وہ اپنے آلہ (عضو) کو دھو لے اور وضو کرے۔“(الْمَلِيِّ کا لفظ دونوں حضرات پر اعتماد اور وثوق کے اظہار لیے استعمال کیا گیا ہے)۔
ابو سلمہ نے عطاء بن یسار سے خبر دی کہ انہیں حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نےبیان کیا کہ انہوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سےپوچھا: آپ کی کیا رائے ہے، جب کسی مرد نے اپنی بیوی سے مجامعت کی اور اس نے منی خارج نہ کی؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے (جواب میں) کہا: نماز کے وضو کی طرح وضو کرے اور اپنےعضو کو دھولے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا: بتائیے، جب انسان اپنی بیوی سے صحبت کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا، نماز کے وضو کی طرح کرے اور اپنے عضو کو دھو لے، عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
ابوسلمہ نے عطاء بن یسار کےبجائے عروہ بن زبیر سے اور انہوں نےابو ایوب رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ انہوں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں۔
زہیر بن حرب، ابو غسان مسمعی، محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا: ہم سے معاذ بن ہشام نے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے قتادہ اور مطر نے حسن سے، انہوں نے ابو رافع سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب وہ (مرد) اس (عورت) کی چا شاخوں کے درمیان بیٹھے، پھر اس سے مجامعت کرے تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے۔“ مطر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے: ”اگرچہ انزال نہ ہو۔“ اور امام مسلم کے اساتذہ میں سے (صرف) زہیر نے شعبہا کی جگہ أشعبہا کہا۔ (دونوں ایک ہی لفظ شعبہ (شاخ) کی جمع ہیں۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ جب مرد عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے پھر اس کو تھکا دے، یا بھرپور کوشش و محنت کرے تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے“ مطر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ اگرچہ انزال نہ ہو، اور زہیر نے شُعَب کی جگہ أَشعَب کہا۔
شعبہ نے قتادہ سے باقی ماندہ اسی سند سے روایت کی۔ فرق یہ ہے کہ شعبہ کی اس روایت میں ثم جہدہا کی جگہ ثم اجتہد (پھر سعی کی) ہےت اور و إن لم ینزل (اگرچہ انزال نہ ہو) کے الفاظ نہیں ہیں۔
فرق یہ ہے کہ شعبہ کی اس روایت میں ثُمَّ جَهَدَهَا کی جگہ ثُمَّ اجْتَهَدَ محنت و کوشش کرتا ہے، اور وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ (اگرچہ انزال نہ ہو) کا لفظ نہیں ہے۔
دو مختلف سندوں کے ساتھ ابو بردہ کے حوالے سے (ان کے والد) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ نے اختلاف کیا۔ انصار نے کہا: غسل صرف (منی کے) زور سے نکلنے یا پانی (کے انزال) سے فرض ہوتا ہے او رمہاجرین نے کہا: بلکہ جب اختلاط ہو تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ (ابو بردہ نے) کہا: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہیں اس مسئلے سے چھٹکارا دلاتا ہوں، میں اٹھا اور حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضری کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: میری ماں، یا کہا: ام المؤمنین! میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ھوں او رمجھے آپ سے شرم (بھی) آر ہی ہے۔ تو انہوں نے کہا: جو بات تم اپنی اس ماں سے جس نے (اپنے پیٹ سے) تمہیں جنم دیا، پوچھ سکتے تھے، وہ مجھ سے پوچھناے میں شرم نہ کرو کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں۔ میں نے کہا: تو کون سا (کام) غسل کو واجب کرتا ہے؟ انہوں نے کہا: تم (اس مسئلے کے متعلق) اس سے ملے ہو جو (اس سے) اچھی طرح باخبر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب وہ (مرد) اس (عورت) کی چا رشاخوں کے درمیان بیٹھا اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مَس ہوئی تمو غسل واجب ہو گیا۔“
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ کا اختلاف ہوا، انصاریوں نے کہا: غسل اس صورت میں فرض ہوتا ہے، جب منی ٹپک کر نکلے یا انزال ہو اور مہاجروں نے کہا: جب مرد، عورت سے صحبت کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، ابو موسیٰ نے کہا، میں اس مسئلے میں تمہاری تسلی کیے دیتا ہوں تو میں اٹھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے باریابی کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: اےامی جان! یا اے مومنوں کی ماں! میں آپ سے ایک مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں، اور مجھے آپ سے شرم بھی آ رہی ہے تو انہوں نے کہا جو بات تم اپنی حقیقی ماں جس کے پیٹ سے تم پیدا ہوئے ہو سے پوچھ سکتے ہو، وہ مجھ سے پوچھنے سے شرم نہ کرو، کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں، میں نے پوچھا، غسل کس صورت میں واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا تو نے واقف کار سے ہی پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد و عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھ جائے، اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مس کر لے (ذکر، فرج میں داخل ہو جائے) تو غسل واجب ہو گیا۔
ام کلثوم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے مرد کے بارے میں پوچھا جو اپنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے، پھر انزال نہیں ہوتا، کیا ان (دونوں) پر غسل ہے؟ اور (اندر) حضرت عائشہؓ بھی بیٹھی ہوئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور یہ (ہم دونوں میاں بیوی) یہ کرتے ہیں، پھر ہم (دونوں) نہاتے ہیں۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے انسان کے بارے میں پوچھا، جو اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے، پھر انزال نہیں ہوتا، کیا ان پر غسل ہے؟ اور عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی وہاں بیٹھی ہوئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور یہ (دونوں) یہ کام کرتے ہیں، پھر ہم دونوں نہاتے ہیں۔“
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ایسی چیز (کے کھانے) س وضو (لازم ہو جاتا) ہے جسے آگ نے چھوا ہو۔“
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا، ”آگ سے پکی چیز (کھانے کے بعد) وضو کرو۔“
۔ عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد میں وضو کرتے ہوئے پایا تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو پنیر کے ٹکڑوں کی بنا پر وضو کر رہا ہوں جنہیں میں نے کھایا ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ فرما رہے تھے: ایسی چیز سے وضو کرو جسے آگ نے چھوا ہو۔“
عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو مسجد میں وضو کرتے ہوئے پایا تو ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، میں تو پنیر کے ٹکڑے کھانے سے وضو کر رہا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، ”آگ پر پکی چیز سے وضو کرو۔“