صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
23. باب الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ:
23. باب: آگ پر پکی ہوئی چیز کے کھانے سے وضو کا لازم ہونا۔
Chapter: Performing wudu’ after eating something that has been touched by fire
حدیث نمبر: 788
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال ابن شهاب : اخبرني عمر بن عبد العزيز ، ان عبد الله بن إبراهيم بن قارظ اخبره، " انه وجد ابا هريرة ، يتوضا على المسجد، فقال: إنما اتوضا من اثوار اقط اكلتها، لاني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: توضئوا مما مست النار ".(حديث مرفوع) قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ أَخْبَرَهُ، " أَنَّهُ وَجَدَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَتَوَضَّأُ عَلَى الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَتَوَضَّأُ مِنْ أَثْوَارِ أَقِطٍ أَكَلْتُهَا، لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ".
۔ عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد میں وضو کرتے ہوئے پایا تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو پنیر کے ٹکڑوں کی بنا پر وضو کر رہا ہوں جنہیں میں نے کھایا ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ فرما رہے تھے: ایسی چیز سے وضو کرو جسے آگ نے چھوا ہو۔
عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو مسجد میں وضو کرتے ہوئے پایا تو ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، میں تو پنیر کے ٹکڑے کھانے سے وضو کر رہا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، آگ پر پکی چیز سے وضو کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 352

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرى171عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى172عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى173عبد الرحمن بن صخرالوضوء مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى174عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى175عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   صحيح مسلم788عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   جامع الترمذي79عبد الرحمن بن صخرالوضوء مما مست النار ولو من ثور أقط
   سنن ابن ماجه485عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما غيرت النار

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 788 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 788  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
أَثْوَار:
ثَوْرٌ کی جمع،
ٹکڑے۔
(2)
أَقِطٍ:
پنیر۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 788   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث485  
´آگ میں پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ پر پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کرو، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا ہم گرم پانی استعمال کرنے سے بھی وضو کریں؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنو تو اس پر باتیں مت بناؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 485]
اردو حاشہ:
(1)
جس چیز میں آگ تبدیلی کردے اس سے مراد ہر وہ چیز ہے جسے آگ پر پکا کر یا بھون کر تیار کیا گیا ہو۔

(2)
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا موقف تھا کہ یہ حکم وجوبی نہیں ہے کیونکہ انھوں نے خود رسول اللہ ﷺ کو گوشت کھا کر دوبارہ وضو کیے بغیر نماز پڑھتے دیکھا تھا۔
اس لیے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کے لیے سوال کیا۔
لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے غالباً آپ ﷺ کا یہ عمل نہیں دیکھا اس لیے وہ اپنے موقف پر قائم رہے یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس اجازت کا علم تو ہو لیکن وہ چاہتے ہوں کہ لوگ افضلیت کو اختیار کریں۔

(3)
جب حدیث میں کسی حکم کو عام رکھا گیا ہو تو اسے عام ہی سمجھنا چاہیے حتی کہ دوسرے دلائل سے معلوم ہوجائے کہ فلاں صورت اس عموم میں شامل نہیں۔

(4)
آئندہ باب کی احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکم وجوبی نہیں یعنی آگ کی پکی ہوئی چیز کھا پی کروضو کرنا لازم نہیں بہتر اور افضل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 485   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.