عیسیٰ بن طلحہ نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو تین ناک جھاڑے، شیطان اس کی ناک کے بانسوں پر رات گزارتا ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے بیدار ہو تو تین دفعہ ناک جھاڑے، کیونکہ شیطان اس کے بانسے پر رات گزارتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في بدء الخلق، باب: صفة ابليس وجنوده برقم (3295) والنسائي في ((المجتبي)) 1/ 67 في باب: الامر بالاستنثار عند الاستيقاظ من النوم۔ انظر ((التحفة)) برقم (14284)»
ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو سنا، کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص جب ٹھوس چیز سے استنجا کرے تو طاق عدد میں کرے۔“
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، وہ بتاتے تھے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ڈھیلے استعمال کرے، تو طاق بار استعمال کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2842)»
مخرمہ بن بکیر نے اپنےوالد سے، انہوں نے شداد کے آزاد کردہ غلام سالم سے روایت کی، انہوں نے کہا: جس دن حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فوت ہوئے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ان کے ہاں آئے اور ان کے پاس وضو کیا تو انہو ں نےفرمایا: عبدالرحمن! خوب اچھی طرح وضو کرو کیونکہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا: ”(وضوکے پانی سےتر نہ ہونے والی) ایڑیوں کےلیے آگ کا عذاب ہے۔“
شداد کے آزاد کردہ غلام سالم بیان کرتے ہیں، جس دن حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فوت ہوئے، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا، عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ نے آکر ان کے سامنے وضو کیا، تو انھوں نے کہا: اے عبدالرحمٰن! وضو پورا (کامل) کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ایڑیوں کے لیے آگ (جہنم) کی تباہی ہے (یعنی خشک رہنے کی صورت میں عذاب ہو گا)۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (16092)»
ایک اور سند سے محمد بن عبدالرحمان نے شداد بن ہاد کے آزادکردہ غلام ابو عبد اللہ (سالم) سے روایت بیان کی کہ وہ حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پھر ان سے رسو ل ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ بالا فرمان نقل کیا۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (16092)»
ابوسلمہ بن عبد الرحمن نے بیان کیا کہ مہری کے آزاد کردہ غلام سالم نے مجھے بتایا کہ میں اور عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے جنازے کے لیے نکلے تو ہم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کےحجرے کے دروازے سے گزرے (وہاں ٹھہرے، وضو کے لیے عبدالرحمان بن ابی بکر اندر گئے ....) پھر انہوں نے حضرت عائشہ ؓ کےحوالے سے مذکورہ بالا روایت سنائی۔
سالم جو مہری کے مولیٰ ہیں، بیان کرتے ہیں: کہ میں اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر ؓسعد بن ابی وقاص ؓ کے جنازے کے لیے نکلے، اور ہم عائشہ ؓ کے حجرہ کے دروازے سے گزرے، تو مجھے انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا روایت سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، التخريج السابق»
نعیم بن عبد اللہ نے شداد بن بن ہاد کے آزاد کردہ غلام سالم سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہؓ کے پاس تھا....پھر اس نے حضرت عائشہ ؓ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت بیان کی۔
شداد بن الہاد کے آزاد کردہ غلام سالم سے روایت ہے، کہ میں سیدہ عائشہ ؓ کے ساتھ تھا، تو عائشہ ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انظر السابق والذي قبله»
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير . ح وحدثنا إسحاق ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ابي يحيى ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: " رجعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة إلى المدينة، حتى إذا كنا بماء بالطريق، تعجل قوم عند العصر، فتوضئوا وهم عجال، فانتهينا إليهم واعقابهم تلوح، لم يمسها الماء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ويل للاعقاب من النار، اسبغوا الوضوء ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يسَافٍ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: " رَجَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَاءٍ بِالطَّرِيقِ، تَعَجَّلَ قَوْمٌ عِنْدَ الْعَصْرِ، فَتَوَضَّئُوا وَهُمْ عِجَالٌ، فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِمْ وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ، لَمْ يَمَسَّهَا الْمَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ ".
جریر نے منصور سے، انہوں نے ہلال بن یساف سے، انہوں نے ابو یحییٰ (مصدع، الاعرج) سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ واپس آئے۔ راستے میں جب ہم ایک پانی (والی منزل) پر پہنچے تو عصر کے وقت کچھ لوگوں نے جلدی کی، وضو کیا تو جلدی میں تھے، ہم ان تک پہنچے تو ان کی ایڑیاں اس طر ح نظر آ رہی تھیں کہ انہیں پانی نہیں لگا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (آکر) فرمایا: ”(ان) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ وضو اچھی طرح کیا کرو۔“
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی طرف لوٹے، حتیٰ کہ جب ہم راستے میں ایک پانی پر پہنچے، تو کچھ لوگوں نے عصر کے وقت جلدی کی اور انھوں نے جلدی جلدی وضو کر لیا۔ ہم ان تک اس حال میں پہنچے کہ ان کی ایڑیاں پانی نہ چھونے کی وجہ ظاہر ہو رہی تھیں (خشک تھیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایڑیوں کے لیے ہلاکت ہے، وضو مکمل کیا کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في الطهارة، باب: اسباغ الوضوء برقم (97) والنسائي في ((المجتبي)) 78/1 في الطهارة، باب: ايجاب غسل الرجلين وفي باب: الامر باسباغ الوضوء 89/1 وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: غسل العراقيب برقم (450) انظر ((التحفة)) برقم (8936)»
منصور کے دوسرے شاگرد سفیان اور شعبہ کے حوالے سے بھی باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی گئی جس میں شعبہ نے ”خوب اچھی طرح وضو کرو“ کے الفاظ بیان نہیں کیے اور اس کی حدیث (کی سند) میں ہے: ابو یحییٰ اعرج سےروایت ہے۔
امام صاحب نے ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے، جس میں شعبہ نے "أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ" ”وضو مکمل کرو!“ کے الفاظ بیان نہیں کیے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (569)»
یوسف بن ماہک نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک سفر کے دوران میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے، آپ ہمارے پاس پہنچے تو عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا، ہم (میں سے کچھ لوگ) اپنے پاؤں پر (جلدی میں) ہاتھ پھیرنے لگے تو آپ نے بلند آواز سے فرمایا: ”(ان) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔“
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ایک سفر میں جو ہم نے کیا تھا، ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے، آپ ہمیں اس حال میں ملے کہ عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا، تو ہم پاؤں پر مسح کرنے لگے (پانی پاؤں کے لیےکم استعمال کیا)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی: ”ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔“(ایڑیاں خشک رہ گئیں تھیں)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في العلم، باب: من رفع صوته لعلم برقم (60) وفي باب: من اعاد الحديث ثلالث ليفهم عنه برقم (96) وفي الوضوء، باب: غسل الرجلين، ولا يمسح علي القدمين برقم (163) انظر ((التحفة)) برقم (8936)»
ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنی ایڑی نہیں دھوئی تھی تو آپ نے فرمایا: ”(ان) ایڑیوں کے لیے آگ کاعذاب ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا، اس نے اپنے پاؤں کے پچھلے حصے (ایڑیاں) نہیں دھوئے تھے، تو آپؐ نے فرمایا: ”ایڑیوں کے لیے (خشک رہ جانے کی بنا پر) آگ کا عذاب ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14371)»