(خالد) بن حارث، یحییٰ بن سعید اور محمد بن جعفر، سب نے شعبہ سے اسی سند سے اس (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی، البتہ یحییٰ بن سعید کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ آپ نے بکریوں کی حفاظت، شکار اور کھیتی کی رکھوالی کے لیے کتا رکھنے کی ا جازت دی۔ یحییٰ کے سوا زرع (کھیتی) کا ذکر کسی روایت میں نہیں۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔ یحییٰ بن سعید کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کی حفاظت، شکار اور کھیتی کی رکھوالی کے لیے کتا رکھنے کی اجازت دی، یحییٰ کے سوا زرع (کھیتی) کا ذکر کسی نے نہیں کیا۔
ابن سیرین نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”تم سے کوئی ہرگز ساکن پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر اس میں سے نہائے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے کوئی ایک ہرگز ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس میں نہانے لگے۔“
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تبل في الماء الدائم الذي لا يجري، ثم تغتسل منه ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبُلْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يَجْرِي، ثُمَّ تَغْتَسِلُ مِنْهُ ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کچھ احادیث سنائیں ان میں سے ایک یہ تھی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھڑے ہوئے پانی میں، جو چل نہ رہا ہو، پیشاب نہ کرو کہ پھر تم اس میں نہاؤ۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساکن پانی جو چلتا نہیں ہے، میں پیشاب نہ کرو کہ پھر اس میں نہانے لگو۔“
بکیر بن اشج سے روایت ہے کہ ہشام بن زہرہ کے آزادکردہ غلام ابو سائب نے انہیں حدیث سنائی کہ انہو ں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل جنابت نہ کرے۔“(ابو سائب نے) کہا: اے ابو ہریرہ! وہ کیا کرے؟ انہوں نے جواب دیا: وہ (اس میں سے) پانی لے لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے کوئی ایک ساکن ٹھہرے ہوئے پانی میں نہائے جبکہ وہ جنبی ہو“ ابو سائب نے پوچھا: اے ابو ہریرہ! وہ کیسے نہائے؟ تو انہوں نے جواب دیا، پانی لے کر باہر بیٹھ کر نہائے۔
30. باب: پیشاب یا نجاست وغیرہ اگر مسجد میں پائی جائیں تو ان کے دھونے کے وجوب اور زمین پانی سے پاک ہو جاتی ہے اور اس کو کھودنے کی ضرورت نہیں۔
Chapter: The obligation to wash away urine and other impurities if they result in the Masjid, and the ground may be purified with water with no need to scrub it
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا حماد وهو ابن زيد ، عن ثابت ، عن انس ، " ان اعرابيا، بال في المسجد، فقام إليه بعض القوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعوه ولا تزرموه، قال: فلما فرغ، دعا بدلو من ماء فصبه عليه ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنَّ أَعْرَابِيًّا، بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعُوهُ وَلَا تُزْرِمُوهُ، قَالَ: فَلَمَّا فَرَغَ، دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ ایک بدوی نے مسجد میں پیشاب (کرنا شروع) کر دیا، بعض لوگ اٹھ کر اس کی طرف لپکے تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، اسے (پیشاب کے) درمیان میں مت روکو۔“ جب وہ فارغ ہو گیا تو آپ نے پانی کا ڈول منگوایا اور اسے اس پر بہا دیا۔ (پانی کے ساتھ وہ پیشاب زمین کےاندر چلا گیا۔)
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدو نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کر دیا، بعض لوگ اس کی طرف اٹھ کر چلے (تاکہ اس کو روک دیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑو، اس کا پیشاب درمیان میں مت روکو“، جب وہ فارغ ہو گیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ڈول منگوایا، اور اسے اس پر ڈال دیا۔
یحییٰ بن سعید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ ایک بدوی مسجد کے ایک کونے میں کھڑا ہو گیا اور وہاں پیشاب کرنے لگا، لوگ اس پر چلائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”اسے چھوڑ دو۔“ جب وہ فارغ ہوا تو آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم (پانی کا) ایک بڑا ڈول لانے کا حکم دیا اور وہ ڈول اس (پیشاب) پر بہا دیا گیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدوی مسجد کے ایک کونے میں کھڑا ہو کر پیشاب کرنے لگا، اس پر لوگ چلائے (اس کو آواز دی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑو“۔ جب وہ فارغ ہوا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بول پر پانی سے بھرے ہوئے ڈول کے ڈالنے کا حکم دیا۔
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا عمر بن يونس الحنفي ، حدثنا عكرمة بن عمار ، حدثنا إسحاق بن ابي طلحة ، حدثني انس بن مالك وهو عم إسحاق، قال: بينما نحن في المسجد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ جاء اعرابي، فقام يبول في المسجد، فقال اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: مه، مه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تزرموه، دعوه "، فتركوه حتى بال، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم دعاه، فقال له: " إن هذه المساجد، لا تصلح لشيء من هذا البول، ولا القذر، إنما هي لذكر الله عز وجل، والصلاة، وقراءة القرآن "، او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فامر رجلا من القوم، فجاء بدلو من ماء، فشنه عليه ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَهُوَ عَمُّ إِسْحَاق، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَامَ يَبُولُ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْ، مَهْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُزْرِمُوهُ، دَعُوهُ "، فَتَرَكُوهُ حَتَّى بَالَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ: " إِنَّ هَذِهِ الْمَسَاجِدَ، لَا تَصْلُحُ لِشَيْءٍ مِنْ هَذَا الْبَوْلِ، وَلَا الْقَذَرِ، إِنَّمَا هِيَ لِذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَالصَّلَاةِ، وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ "، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَمَرَ رَجُلًا مِنَ الْقَوْمِ، فَجَاءَ بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ، فَشَنَّهُ عَلَيْهِ ".
اسحاق بن ابی طلحہ نے روایت کی، کہا: مجھ سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نےبیان کیا، وہ اسحاق کےچچا تھے، کہا: ہم مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران میں ایک بدوی آیا اور اس نے کھڑے ہو کر مسجد میں پیشاب کرنا شروع کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نےکہا: کیا کر رہے ہو؟ کیاکر رہے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے (درمیان میں) مت روکو، اسے چھوڑ دو۔“ صحابہ کرام نےاسے چھوڑ دیا حتی کہ اس نے پیشاب کر لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایااور فرمایا: ”یہ مساجد اس طرح پیشاب یا کسی اور گندگی کے لیے نہیں ہیں، یہ تو بس اللہ تعالیٰ کے ذکر نماز اور تلاوت قرآن کے لیے ہیں۔“ یا جو (بھی) الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے۔ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر آپ نے لوگوں میں سے ایک کو حکم دیا، وہ پانی کا ڈول لایا اور اسے اس پر بہا دیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اس دوران، اچانک ایک بدوی آیا، کھڑے ہو کر پیشاب کرنا شروع کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے کہا، رک جا، رک جا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا بول درمیان میں مت کاٹو، اسے چھوڑو۔“ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے اسے چھوڑ دیا، حتیٰ کہ اس نے پیشاب کر لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: ”یہ مساجد پیشاب یا کسی اور گندگی کے مناسب نہیں، یہ تو بس اللہ تعالیٰ کے ذکر، نماز تلاوت قرآن کے لیے ہیں“ یا جو الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم میں سے ایک آدمی کو حکم دیا، وہ پانی کا ڈول لایا، اور اسے اس پر بہا دیا۔
عبداللہ بن نمیر نےہشام سے، انہوں نے اپنے والد (عروج بن زبیر) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ (اپنی خالہ) حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تھا، آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کو گھٹی دیتے۔ آپ کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپ پر پیشاب کر دیا تو آپ نے پانی منگوایا اور اس کے پیشاب پر بہا دیا اور اسے (رگڑ کر) دھویا نہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کو گھٹی دیتے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، اور اس کے بول پر ڈال دیا، اور اسے دھویا نہیں۔
جریر نے ہشام سے روایت کی، انہو نے اپنے والد سے اور انہو ں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے فرمایا کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شیر خوار بچہ لایا گیا، اس نے آپ کی گود میں پیشاب کر دیا تو آپ نے پانی منگوا کر اس پر بہا دیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شیرخوار بچہ لایا گیا اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اسے اس پر ڈال دیا۔