اسحاق بن ابی طلحہ نے روایت کی، کہا: مجھ سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نےبیان کیا، وہ اسحاق کےچچا تھے، کہا: ہم مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران میں ایک بدوی آیا اور اس نے کھڑے ہو کر مسجد میں پیشاب کرنا شروع کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نےکہا: کیا کر رہے ہو؟ کیاکر رہے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے (درمیان میں) مت روکو، اسے چھوڑ دو۔“ صحابہ کرام نےاسے چھوڑ دیا حتی کہ اس نے پیشاب کر لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایااور فرمایا: ”یہ مساجد اس طرح پیشاب یا کسی اور گندگی کے لیے نہیں ہیں، یہ تو بس اللہ تعالیٰ کے ذکر نماز اور تلاوت قرآن کے لیے ہیں۔“ یا جو (بھی) الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے۔ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر آپ نے لوگوں میں سے ایک کو حکم دیا، وہ پانی کا ڈول لایا اور اسے اس پر بہا دیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اس دوران، اچانک ایک بدوی آیا، کھڑے ہو کر پیشاب کرنا شروع کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے کہا، رک جا، رک جا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا بول درمیان میں مت کاٹو، اسے چھوڑو۔“ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے اسے چھوڑ دیا، حتیٰ کہ اس نے پیشاب کر لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: ”یہ مساجد پیشاب یا کسی اور گندگی کے مناسب نہیں، یہ تو بس اللہ تعالیٰ کے ذکر، نماز تلاوت قرآن کے لیے ہیں“ یا جو الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم میں سے ایک آدمی کو حکم دیا، وہ پانی کا ڈول لایا، اور اسے اس پر بہا دیا۔