الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 662
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بچوں کو لایا جاتا تھا، آپﷺ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کو گھٹی دیتے، آپﷺ کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپﷺ پر پیشاب کر دیا، تو آپﷺ نے پانی منگوایا، اور اس کے بول پر ڈال دیا، اور اسے دھویا نہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:662]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يُبَرِّكُ عَلَيْهِمْ:
ان کے لیے دعا کرتے اور ان پر ہاتھ پھیرتے،
برکت کا اصل معنی کثرت اور بڑھوتری ہے۔
(2)
يُحَنِّكُهُمْ:
تَحْنِيْك کا معنی ہوتا ہے کھجور وغیرہ چبا کر،
بچے کے منہ میں تالو پر مل دینا۔
(شرح نووی: 1/ 139)
فوائد ومسائل:
بچے کی پیدائش پر کسی اچھے اور نیک انسان سے گھٹی دلوانی چاہیے۔
اور اس سے اس کے لیے دعا کروانی چاہیے اچھے اور نیک لوگوں کو بھی تواضع وانکساری سے کام لیتے ہوئے بچوں کے ساتھ محبت وپیار کرتے ہوئے ان کو خیروبرکت کی دعا دینے میں حجاب محسوس نہیں کرنا چاہیے۔
اور بچے کو گھٹی دینی چاہیے،
بچے کے پیشاب کا حکم آگے بیان ہو گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 662