صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
55. باب بَيَانِ حُكْمِ عَمَلِ الْكَافِرِ إِذَا أَسْلَمَ بَعْدَهُ:
55. باب: اسلام لانے کے بعد کافر کے سابقہ اعمال کا حکم۔
Chapter: Clarifying the ruling of the action of an unbeliever if he accepts Islam after it
حدیث نمبر: 323
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، ان حكيم بن حزام اخبره، انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: ارايت امورا كنت اتحنث بها في الجاهلية، هل لي فيها من شيء؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسلمت على ما اسلفت من خير " والتحنث التعبد.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، هَلْ لِي فِيهَا مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ " وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ.
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نےخبر دی کہ انہیں حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےعرض کی: ان کاموں کے بارے میں آپ کیافرماتے ہیں جو میں جاہلیت کے دور میں اللہ کی عبادت کی خاطر کرتا تھا؟ مجھے ان کا کچھ اجر ملے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نیک کام پہلے کر چکے ہو تم نے ان سمیت اسلام قبول کیا ہے۔ تخث کا مطلب ہے عبادت گزاری ہے۔
عروہ بن زبیرؒ بیان کرتے ہیں کہ مجھے حکیم بن حزامؓ نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: بتائیے وہ امور جو میں جاہلیت کے دور میں گناہ سے بچنے کی خاطر کرتا تھا، کیا مجھے ان کا کچھ اجر ملے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تم پہلے نیکیاں کر چکے ہو ان کے ساتھ اسلام لائے ہو۔ تحنث، تعبد: یعنی عبادت و بندگی کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى الزكاة، باب: من تصدق في الشرك ثم اسلم برقم (1369) وفى البيوع، باب: شراء المملوك من الحربي، وهبته وعتقه برقم (2107) وفي العتق، باب: عتق المشرك برقم (2401) وفى الادب، باب: من وصل رحمه في الشرك ثم اسلم برقم (5646) انظر ((التحفة)) برقم (3432)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 324
Save to word اعراب
وحدثنا حسن الحلواني ، وعبد بن حميد ، قال الحلواني: حدثنا، وقال عبد، حدثني يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، ان حكيم بن حزام اخبره، انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اي رسول الله، ارايت امورا كنت اتحنث بها في الجاهلية من صدقة، او عتاقة، او صلة رحم، افيها اجر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسلمت على ما اسلفت من خير ".وحَدَّثَنَا حسن الحلواني ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ الْحُلْوَانِيُّ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ عَبد، حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ، أَوْ عَتَاقَةٍ، أَوْ صِلَةِ رَحِمٍ، أَفِيهَا أَجْرٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْر ".
(یونس کے بجائے) صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ ان اعمال کے بارے کیا فرماتے ہیں جو میں جاہلیت کے دور میں اللہ کی عبادت کے طور کیا کرتا تھا یعنی صدقہ و خیرات، غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی، کیا ان کا اجر ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھلائی کےکام تم پہلے کر چکے ہو تم ان سمیت اسلام میں داخل ہوئے ہو۔ (تمہارے اسلام کے ساتھ وہ بھی شرف قبولیت حاصل کر چکے ہیں کیونکہ وہ بھی شہادتین کی تصدیق کرتے ہیں۔)
حضرت حکیم بن حزام ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! بتائیے وہ امور (نیکیاں) جو میں جاہلیت کے دور میں گناہ سے بچنے کے لیے کرتا تھا یعنی صدقہ و خیرات، غلاموں کی آزادی، صلۂ رحمی تو کیا یہ اجر کا باعث ہوں گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پہلی نیکیوں پر ایمان لایا ہے۔ (یعنی سابقہ نیکیاں قائم ہیں)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (319)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 325
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري بهذا الإسناد. ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا ابو معاوية ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن حكيم بن حزام ، قال: قلت: يا رسول الله، اشياء كنت افعلها في الجاهلية، قال هشام: يعني اتبرر بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسلمت على ما اسلفت لك من الخير "، قلت: فوالله لا ادع شيئا صنعته في الجاهلية إلا فعلت في الإسلام مثله.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ. ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَشْيَاءَ كُنْتُ أَفْعَلُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ هِشَامٌ: يَعْنِي أَتَبَرَّرُ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ لَكَ مِنَ الْخَيْرِ "، قُلْتُ: فَوَاللَّهِ لَا أَدَعُ شَيْئًا صَنَعْتُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِلَّا فَعَلْتُ فِي الإِسْلَامِ مِثْلَهُ.
ابن شہاب زہری کے ایک اور شاگرد معمر نے اسی (سابقہ (سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی، نیز (ایک دوسری سند کے ساتھ) ابو معاویہ نے ہمیں خبر: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہون نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: وہ (بھلائی کی) چیزیں (کام) جو میں جاہلیت کے دور میں کیا کرتا تھا؟ (ہشام نے کہا: ان کی مراد تھی کہ میں نیکی کےلیے کرتا تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس بھلائی سمیت اسلام میں داخل ہوئے جو تم نے پہلے کی۔ میں نےکہا: اللہ کی قسم! میں نے جو (نیک) کام جاہلیت میں کیے تھے، ان میں سے کوئی عمل نہیں چھوڑوں گا مگر اس جیسے کام اسلام میں بھی کروں گا۔
ابن شہاب زہریؒ کے ایک اور شاگرد معمرؒ نے اسی (سابقہ) سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (319)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 326
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، ان حكيم بن حزام ، اعتق في الجاهلية مائة رقبة، وحمل على مائة بعير، ثم اعتق في الإسلام مائة رقبة، وحمل على مائة بعير، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر نحو حديثهم.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ، أَعْتَقَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِائَةَ رَقَبَةٍ، وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ، ثُمَّ أَعْتَقَ فِي الإِسْلَامِ مِائَةَ رَقَبَةٍ، وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
عبد اللہ بن نمیر نے ہشام سے سابقہ سند سے روایت کی کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے دور جاہلیت میں سو غلام آزاد کیے تھے اور سو اونٹ سواری کے لیے (مستحقین کو) دیے تھے، پھر اسلام لانے کے بعد (دوبارہ) سو غلام آزاد کیے اور سواونٹ سواری کے لیے دیے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ..... آگے مذکورہ بالا حدیث کے مطابق بیان کیا۔
ہشام بن عروہؒ بیان کرتے ہیں کہ حکیم بن حزام ؓ نے دورِ جاہلیت میں سو غلام آزاد کیے اور سو اونٹ سواری کے لیے صدقہ کیے پھر اسلام لانے کے بعد بھی سو غلام آزاد کیے اور سو اونٹ سواری کے لیے خیرات کیے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (319)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
56. باب صِدْقِ الإِيمَانِ وَإِخْلاَصِهِ:
56. باب: ایمان کی سچائی اور خلوص کا بیان۔
Chapter: Sincerity of Faith and its Purity
حدیث نمبر: 327
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، وابو معاوية ، ووكيع ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: لما نزلت الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم سورة الانعام آية 82 شق ذلك على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقالوا: اينا لا يظلم نفسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس هو كما تظنون، " إنما هو كما قال لقمان لابنه: يا بني لا تشرك بالله إن الشرك لظلم عظيم سورة لقمان آية 13 ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ سورة الأنعام آية 82 شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالُوا: أَيُّنَا لَا يَظْلِمُ نَفْسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ هُوَ كَمَا تَظُنُّونَ، " إِنَّمَا هُوَ كَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ: يَا بُنَيَّ لا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ سورة لقمان آية 13 ".
عبد اللہ بن ادریس، ابو معاویہ اور وکیع اعمش نے حدیث سنائی، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے اورانہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری: جولوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی آمیزش نہیں کی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر یہ آیت گراں گزری اور انہوں نے گزارش کی: ہم میں سے کون ہے جو اپنے نفس پر ظلم نہ کرتا ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس آیت کا مطلب وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو۔ ظلم وہ ہے جس طرح لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا: اے بیٹے! اللہ کےساتھ شرک نہ کرنا، شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے۔
حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت اتری: جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی آمیزش نہیں کی۔ (الأنعام: 82) تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر یہ آیت بہت شاق (بھاری) گزری۔ انھوں نے گزارش کی ہم میں سے کون ہے جس نے اپنے نفس پر ظلم نہیں کیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس آیت کا مطلب وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو۔ ظلم سے مراد وہ ہے جیسا کہ لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا: اے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک نہ کر، شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ (لقمان: 13)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فی الایمان، باب: ظلم دون ظلم برقم (32) وفي الانبياء، باب: قول الله تعالى: ﴿ وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا ﴾ برقم (3181) وفي باب: قوله تعالى ﴿ وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ لِلَّهِ ﴾ برقم 3245، 3246 وفي التفسير الأنعام، باب: ﴿ وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ ﴾ برقم (4353) وفي تفسير سورة لقمان، باب: ﴿ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴾ برقم (4498) وفى استتابة المرتدين والمعاهدين وقتالهم، باب: اثم من اشرك بالله، وعقوبته في الدنيا والآخرة برقم (6520) وفي باب: ما جاء في المتاولين برقم (6538) والترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: 7 ومن سورة الانعام وقال: هذا حديث حسن صحیح برقم (3067) انظر ((التحفة)) برقم (9420)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 328
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم ، قالا: اخبرنا عيسى وهو ابن يونس . ح وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي ، اخبرنا ابن مسهر . ح وحدثنا ابو كريب ، اخبرنا ابن إدريس كلهم، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، قال ابو كريب: قال ابن إدريس : حدثنيه اولا ابي ، عن ابان بن تغلب ، عن الاعمش ، ثم سمعته منه.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنا َ أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ كُلُّهُمْ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ : حَدَّثَنِيهِ أَوَّلًا أَبِي ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
اسحٰق بن ابراہیم اور علی بن خشرم نے کہا: ہمیں عیسٰی بن یونس نے خبر دی، نیز منجاب بن حارث تمیمی نے کہا: ہمیں ابن مسہر نے خبر دی، نیز ابو کریب نے کہا: ہمیں ابن ادریس نے خبر دی، پھر ان تینوں (عیسیٰ، ابن مسہر اور ابن ادریس) نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی۔ ابوکریب نے کہا: ابن ادریس نے کہا: پہلے مجھے میرے والد نے ابان بن تغلب سے اور انہوں نے اعمش سے روایت کی، پھر میں نے یہ روایت خود انہی (اعمش) سے سنی۔
امام صاحبؒ اپنے بہت سے دوسرے اساتذہ سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (323)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
57. باب بَيَانِ تَجَاوُزِ اللَّهِ تَعَالَى عَنْ حَدِيثِ النَّفْسِ وَالْخَوَاطِرِ بِالْقَلْبِ إِذَا لَمْ تَسْتَقِّرَ وَبَيَانِ أَنَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى لَمْ يُكَلِّفْ إِلَّا مَا يُطَاقُ وَبَيَانِ حُكْمِ الْهَمِّ بِالْحَسَنَةِ وَبِالسَّيِّئَةِ
57. باب: اس چیز کے بیان میں کہ اللہ تعالیٰ نے دل میں آنے والے ان وسوسوں کو معاف کر دیا ہے جب تک کہ دل میں پختہ نہ ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور اس بات کا بیان کہ نیکی اور گناہ کے ارادے کا کیا حکم ہے۔
Chapter: Clarification that Allah, most high allows a person's thoughts and whatever occurs in his heart, so long as they do not become established, and the clarification that he, glorious is he and most high, does not burden anyone with more than he can bear, and clarifying the ruling on thinking of doing good and bad deeds
حدیث نمبر: 329
Save to word اعراب
حدثني محمد بن منهال الضرير ، وامية بن بسطام العيشي ، واللفظ لامية، قالا: حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا روح وهو ابن القاسم ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: لما نزلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم لله ما في السموات وما في الارض وإن تبدوا ما في انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله فيغفر لمن يشاء ويعذب من يشاء والله على كل شيء قدير سورة البقرة آية 284، قال: فاشتد ذلك على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم بركوا على الركب، فقالوا: اي رسول الله كلفنا من الاعمال ما نطيق، الصلاة، والصيام، والجهاد، والصدقة، وقد انزلت عليك هذه الآية ولا نطيقها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتريدون ان تقولوا كما قال اهل الكتابين من قبلكم: سمعنا وعصينا، بل قولوا: سمعنا واطعنا غفرانك ربنا، وإليك المصير، قالوا: سمعنا واطعنا غفرانك ربنا، وإليك المصير، فلما اقتراها القوم ذلت بها السنتهم، فانزل الله في إثرها آمن الرسول بما انزل إليه من ربه والمؤمنون كل آمن بالله وملائكته وكتبه ورسله لا نفرق بين احد من رسله وقالوا سمعنا واطعنا غفرانك ربنا وإليك المصير سورة البقرة آية 285، فلما فعلوا ذلك، نسخها الله تعالى، فانزل الله عز وجل " لا يكلف الله نفسا إلا وسعها لها ما كسبت وعليها ما اكتسبت ربنا لا تؤاخذنا إن نسينا او اخطانا سورة البقرة آية 286، قال: نعم، ربنا ولا تحمل علينا إصرا كما حملته على الذين من قبلنا سورة البقرة آية 286، قال: نعم، ربنا ولا تحملنا ما لا طاقة لنا به سورة البقرة آية 286، قال: نعم، واعف عنا واغفر لنا وارحمنا انت مولانا فانصرنا على القوم الكافرين سورة البقرة آية 286، قال: نعم ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، وَأُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِأُمَيَّةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: لَمَّا نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سورة البقرة آية 284، قَالَ: فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ بَرَكُوا عَلَى الرُّكَبِ، فَقَالُوا: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ كُلِّفْنَا مِنَ الأَعْمَالِ مَا نُطِيقُ، الصَّلَاةُ، وَالصِّيَامُ، وَالْجِهَادُ، وَالصَّدَقَةُ، وَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيْكَ هَذِهِ الآيَةُ وَلَا نُطِيقُهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتُرِيدُونَ أَنْ تَقُولُوا كَمَا قَالَ أَهْلُ الْكِتَابَيْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ: سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا، بَلْ قُولُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ، قَالُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ، فَلَمَّا اقْتَرَأَهَا الْقَوْمُ ذَلَّتْ بِهَا أَلْسِنَتُهُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي إِثْرِهَا آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ سورة البقرة آية 285، فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ، نَسَخَهَا اللَّهُ تَعَالَى، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ " لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ، رَبَّنَا وَلا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ، رَبَّنَا وَلا تُحَمِّلْنَا مَا لا طَاقَةَ لَنَا بِهِ سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ، وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت اتری: آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، اللہ ہی کا ہے اور تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تعالیٰ اس پر تمہارا محاسبہ کرے گا، پھر جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا عذاب دے گا اور ا للہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ساتھیوں پر یہ بات انتہائی گراں گزری۔ کہا: وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! (پہلے) ہمیں ایسے اعمال کا پابند کیا گیا جو ہماری طاقت میں ہیں: نماز، روزہ، جہاد اور صدقہ او راب آپ پر یہ آیت اتری ہے جس کی ہم طاقت نہیں رکھتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم وہی بات کہنا چاہتے ہو جو تم سے پہلے دونوں اہل کتاب نے کہی: ہم نے سنا اور نافرمانی کی! بلکہ تم کہو: ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ اے ہمارے رب! تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔ جب صحابہ نے یہ الفاظ دہرانے لگے اور ان کی زبانیں ان الفاظ پر رواں ہو گئیں، تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (ہدایت) پر ایمان لائے جوان کے رب کی طرف ان پر نازل کی گئی اور سارے مومن بھی۔ سب ایمان لائے اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر، (اورکہا:) ہم (ایمان لانے میں) اس کے رسولوں کے درمیان فرق نہیں کرتے اور انہوں نے کہا: ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی، اے ہمارے رب!تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ چنانچہ جب انہوں نے یہ (مان کر اس پر عمل) کیا تو اللہ عزوجل نےاس آیت (کے ابتدائی معنی) منسوخ کرتے ہوئے یہ آیت نازل فرمائی: اللہ کسی شخص پر اس کی طاق سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ اس نے جو (نیکی) کمائی اورجو (برائی) کمائی (اس کا وبال) اسی پر ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا ہم خطا کریں تو ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا۔ (اللہ نے) فرمایا: ہاں۔ (انہوں نے کہا:) اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ان لوگوں پر ڈالا جوہم سے پہلے (گزر چکے) ہیں۔ (اللہ نے) فرمایا: ہاں! (پھر کہا:) اے ہمارے رب! ہم سے وہ چیز نہ اٹھوا جس کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں۔ (اللہ نے) فرمایا: ہاں! (پھر کہا:) او رہم سےدرگزر فرما اور ہمیں بخشش دے اور ہم پر مہربانی فرما۔ تو ہی ہمارا کارساز ہے، پس تو کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔ (اللہ نے) فرمایا: ہاں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت اتری: آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ ہی کا ہے اور تمھارے نفسوں (دلوں) میں جو کچھ ہے اس کو ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ اس پر تمھارا محاسبہ کرے گا، پھر جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا عذاب دے گا۔ اور اللہ جو چاہے کر سکتا ہے۔ (بقرة: 284) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں پر شاق گزری تو وہ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر دو زانو بیٹھ گئےاور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہمیں ایسے اعمال کا مکلّف ٹھہرایا گیا ہے جو ہماری مقدرت میں ہیں (ہم کر سکتے ہیں) نماز، روزہ، جہاد اور صدقہ اور اب آپ پر یہ آیت اتری ہے، جس پر عمل ہمارے بس میں نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دونوں کتابوں والوں (یہود اور نصاریٰ) جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں کی طرح کہنا چاہتے ہو، کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی (نہ مانا)۔ بلکہ یوں کہو: ہم نے سنا اور اطاعت کی (مانا)۔ اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش کے طلب گار ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے کہا: ہم نے سن کر مان لیا، اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف پہنچنا ہے۔ جب صحابہ نے یہ الفاظ پڑھے تو ان کے لیے ان کی زبانیں نرم ہو گئیں، (آسانی سے الفاظ ان کی زبانوں پر جاری ہو گئے) اللہ نے پہلی آیت کے بعد یہ آیات اتاریں۔ اور رسول پر اس کے رب کی طرف سے جو کچھ اتارا گیا اس پر رسول اور مومن ایمان لے آئے، سب ایمان لائے اللہ اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر۔ ہم اس کے رسولوں کے درمیان (ایمان لانے میں) بالکل فرق نہیں کرتے اور انھوں نے کہا: ہم نے سنا اور ہم نے مان لیا۔ اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش کے خواستگار ہیں اور تیری ہی طرف واپسی ہے۔ (بقرة: 285) جب انھوں نے یہ کہا، تو اللہ نے آیت اتاری، جس نے پہلی آیت کو منسوخ کردیا: اللہ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زائد تکلیف نہیں دیتا (ذمہ داری نہیں ڈالتا) اس کے نفع کے لیے ہیں (جو نیکیاں) اس نے کمائیں اور اسی پر وبال ہے (ان برائیوں کا) جو اس نے کیں۔ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں تو ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا یا اگر ہم چوک جائیں (تو پھر بھی نہ پکڑنا) (اللہ نےفرمایا: ٹھیک ہے) اے ہمارے مالک! اور ہم پر بوجھ نہ ڈال ان لوگوں کی طرح جو ہم سے پہلے گزر چکے ہیں (اللہ نے فرمایا: ٹھیک ہے) اے ہمارے آقا! ہم کو ہماری طاقت سے زیادہ احکام کا مکلّف نہ ٹھہرا (ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جس کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں) (اللہ نے فرمایا: اچھا) اور ہم سے در گزر فرما اور ہمیں بخش دے۔ اور ہم پر مہربانی فرما! تو ہمارا مولیٰ ہے کافروں کے مقابلہ میں ہماری نصرت فرما۔ (اللہ نے فرمایا: ٹھیک ہے)۔ (سورۂ بقرہ: 286)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14014)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 330
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لابي بكر، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن آدم بن سليمان مولى خالد، قال: سمعت سعيد بن جبير يحدث، عن ابن عباس ، قال: لما نزلت هذه الآية وإن تبدوا ما في انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله سورة البقرة آية 284، قال: دخل قلوبهم منها شيء، لم يدخل قلوبهم من شيء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " قولوا سمعنا واطعنا وسلمنا "، قال: فالقى الله الإيمان في قلوبهم، فانزل الله تعالى: لا يكلف الله نفسا إلا وسعها لها ما كسبت وعليها ما اكتسبت ربنا لا تؤاخذنا إن نسينا او اخطانا سورة البقرة آية 286، قال: قد فعلت ربنا ولا تحمل علينا إصرا كما حملته على الذين من قبلنا سورة البقرة آية 286، قال: قد فعلت واغفر لنا وارحمنا انت مولانا سورة البقرة آية 286، قال: قد فعلت.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ مَوْلَى خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ سورة البقرة آية 284، قَالَ: دَخَلَ قُلُوبَهُمْ مِنْهَا شَيْءٌ، لَمْ يَدْخُلْ قُلُوبَهُمْ مِنْ شَيْءٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَسَلَّمْنَا "، قَالَ: فَأَلْقَى اللَّهُ الإِيمَانَ فِي قُلُوبِهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا سورة البقرة آية 286، قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ رَبَّنَا وَلا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا سورة البقرة آية 286، قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلانَا سورة البقرة آية 286، قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ.
حضرت ابن عبا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی: تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے، اس کو ظاہر کر دیا چھپاؤ، اللہ اس پر تمہارا مؤاخذہ کرے گا۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہ نے) کہا: اس سے صحابہ کے دلوں میں ایک چیز (شدید خوف کی کیفیت کہ احکام الہٰی کے اس تقاضے پر عمل نہ ہو سکے گا) در آئی جو کسی اور بات سے نہیں آئی تھی۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: ہم نے سنا او رہم نے اطاعت کی او رہم نے تسلیم کیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس پر اللہ تعالیٰ کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ اسی کے لیے ہے جو اس نے کمایا اور اسی پر (وبال) پڑتا ہے (اسی پر برائی کا) جس کا اس نے ارتکاب کیا۔ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہماری مؤاخذہ نہ کرنا۔ اللہ نے فرمایا: میں نے ایسا کر دیا۔ اے ہمارے رب! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا کہ تو ان لوگوں پر ڈالا جو ہم سے پہلے تھے۔ فرمایا: میں ایسا کر دیا۔ ہمیں بخش دے او رہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مولیٰ ہے۔ اللہ نے فرمایا: میں نے ایسا کر دیا۔
حضرت ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت ﴿وَإِن تُبْدُوا مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللَّـهُ﴾ (البقرة:285) تمھارے دلوں میں جو کچھ ہے، اس کو ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ اس پر تمھارا مؤاخذہ کرے گا۔ اتری۔ اس سے صحابہ ؓ کے دل میں اس قدر خوف پیدا ہوا جو کسی شے سے پیدا نہیں ہوا تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوں کہو! ہم نے سنا ہم نے اطاعت کی اور ہم نے مان لیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں یقین ڈال دیا، اس پر یہ آیت اتری: اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلّف نہیں ٹھہراتا۔ ہر شخص کو (ان کی نیکیوں پر ثواب ملے گا) جو اس نے کی ہیں۔ (اور ان اعمال کا اس پر وبال ہوگا) جو اس نے کیے ہیں۔ اے ہمارے آقا! اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا (اللہ نے فرمایا: میں نے ایسا کردیا) اے ہمارے رب! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا کہ تو نے ان لوگوں پر ڈالا جو ہم سے پہلے تھے (فرمایا: میں نے ایسا کر دیا) ہم سے در گزر فرما، ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مدد گار اورکارسازہے (اللہ نے فرمایا، میں نے ایسا کردیا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: ومن سورة البقرة وقال: حديث حسن برقم (2992) انظر ((التحفة)) برقم (5434)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
58. باب تَجَاوُزِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ النَّفْسِ وَالْخَوَاطِرِ بِالْقَلْبِ إِذَا لَمْ تَسْتَقِرَّ 
58. باب: اس چیز کے بیان میں کہ اللہ تعالیٰ نے دل میں آنے والے ان وسوسوں کو معاف کر دیا ہے جب تک کہ دل میں پختہ نہ ہو جائیں۔
Chapter: Allah allows a person's thoughts and whatever occurs in his heart so long as they do not become established
حدیث نمبر: 331
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، وقتيبة بن سعيد ، ومحمد بن عبيد الغبري ، واللفظ لسعيد، قالوا: حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله تجاوز لامتي ما حدثت به انفسها، ما لم يتكلموا، او يعملوا به ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وُمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ يَتَكَلَّمُوا، أَوْ يَعْمَلُوا بِهِ ".
ابو عوانہ نے قتادہ سے حدیث سنائی، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا: رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کی ان باتوں سے درگزر فرمایا ہے جو وہ (دل میں) اپنے آپ سے کریں: جب تک وہ ان کو زبان پر نہ لائیں یا ان پر عمل نہ کریں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امّت کی ان باتوں سے درگزر فرمایا ہے جو وہ اپنے نفس سے کرے، جب تک ان کو زبان پر نہ لائیں یا ان پر عمل پیرا نہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في العتق، باب: الخطأ والنسيان في العتاقة والطلاق ونحوه، ولا عتاق الا لوجه الله برقم (2391) وفي الطلاق، باب: الطلاق في الاعتراف والكره، والسكران والمجنون وامرهما والغلط والنسيان في الطلاق والشرك وغيره، وما لا يجوز من اقرار الموسوس برقم (4968) وفى الايمان والنذور، باب: اذا حنث ناسيا في الايمان برقم (6287) وابوداؤد في ((سننه)) في الطلاق، باب: في الوسوسة بالطلاق برقم (2209) والترمذي في ((جامعه)) في الطلاق، باب: ما جاء فيمن يحدث نفسه بطلاق امراته وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (1183) والنسائي في ((المجتبى)) في الطلاق، باب: من طلق في نفسه 157/6 وابن ماجه في ((سننه)) في الطلاق، باب: من طلق في نفسه ولم يتكلم به برقم (2040) وفى باب: طلاق المكره والناسى برقم (2044) انظر ((التحفة)) برقم (12896)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 332
Save to word اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر وعبدة بن سليمان . ح وحدثنا ابن المثنى وابن بشار ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي كلهم، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن زرارة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل: تجاوز لامتي عما حدثت به انفسها، ما لم تعمل، او تكلم به ".حَدَّثَنَا عمرو الناقد ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كُلُّهُمْ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ: تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ، أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ ".
سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کی ان باتوں سے درگزر فرمایا ہے جو وہ دل میں اپنے آپ سے کریں، جب تک اس پر عمل یا کلام نہ کریں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امّت کی ان باتوں سے درگزر فرمایا ہے جو وہ اپنے نفس سے کرے، جب تک اس پر عمل یا کلام نہ کرے۔ امام صاحبؒ اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (327)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    20    21    22    23    24    25    26    27    28    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.