صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
56. باب صِدْقِ الإِيمَانِ وَإِخْلاَصِهِ:
باب: ایمان کی سچائی اور خلوص کا بیان۔
حدیث نمبر: 327
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ سورة الأنعام آية 82 شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالُوا: أَيُّنَا لَا يَظْلِمُ نَفْسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ هُوَ كَمَا تَظُنُّونَ، " إِنَّمَا هُوَ كَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ: يَا بُنَيَّ لا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ سورة لقمان آية 13 ".
عبد اللہ بن ادریس، ابو معاویہ اور وکیع اعمش نے حدیث سنائی، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے اورانہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری: ” جولوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی آمیزش نہیں کی۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر یہ آیت گراں گزری اور انہوں نے گزارش کی: ہم میں سے کون ہے جو اپنے نفس پر ظلم نہ کرتا ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس آیت کا مطلب وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو۔ ظلم وہ ہے جس طرح لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا: ” اے بیٹے! اللہ کےساتھ شرک نہ کرنا، شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے۔“
حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت اتری: ”جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی آمیزش نہیں کی۔“ (الأنعام: 82) تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر یہ آیت بہت شاق (بھاری) گزری۔ انھوں نے گزارش کی ہم میں سے کون ہے جس نے اپنے نفس پر ظلم نہیں کیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس آیت کا مطلب وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو۔“ ظلم سے مراد وہ ہے جیسا کہ لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا: ”اے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک نہ کر، شرک بہت بڑا ظلم ہے۔“ (لقمان: 13)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فی الایمان، باب: ظلم دون ظلم برقم (32) وفي الانبياء، باب: قول الله تعالى: ﴿ وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا ﴾ برقم (3181) وفي باب: قوله تعالى ﴿ وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ لِلَّهِ ﴾ برقم 3245، 3246 وفي التفسير الأنعام، باب: ﴿ وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ ﴾ برقم (4353) وفي تفسير سورة لقمان، باب: ﴿ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴾ برقم (4498) وفى استتابة المرتدين والمعاهدين وقتالهم، باب: اثم من اشرك بالله، وعقوبته في الدنيا والآخرة برقم (6520) وفي باب: ما جاء في المتاولين برقم (6538) والترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: 7 ومن سورة الانعام وقال: هذا حديث حسن صحیح برقم (3067) انظر ((التحفة)) برقم (9420)»