(یزید بن عبد اللہ) ابن ہاد نے سعد بن ابراہیم سے، انہوں نے حمید بن عبد الرحمان سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” آدمی کا اپنےوالدین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔“(صحابہ) کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی دیتا ہے؟ فرمایا: ”ہاں! انسان کسی کے باپ کوگالی دیتا ہے تو وہ ا س کے باپ کو گالی دیتا ہے۔ جب یہ کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتاہے۔“
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا والدین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا اے اللہ کے رسولؐ! کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی دے سکتا ہے؟ فرمایا: ”ہاں کسی کے باپ کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے باپ کو گالی دیتا ہے۔“ کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحـه)) فى الادب، باب: لا يسب الرجل والديه برقم (5628) وابوداؤد في ((سننه)) في الادب، باب: في بر الوالدين برقم (5142) بنحوه، والـتــرمــذي في ((جــامـعـه)) في البر والصلة، باب: ما جاء في عقوق الوالدين وقال: حسن صحيح برقم (1902) انظر ((التحفة)) برقم (8618)»
یحییٰ بن حماد نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابان بن تغلب سے حدیث سنائی، انہوں نے فضیل بن عمرو فقیمی سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ” جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہو گا، وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔“ ایک آدمی نے کہا: انسان چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کے جوتے اچھے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ” اللہ خود جمیل ہے، وہ جمال کو پسند فرماتا ہے۔ تکبر، حق کو قبول نہ کرنا اورلوگوں کو حقیر سمجھنا ہے۔“
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ جس کے دل میں ذرّہ برابر تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا۔“ ایک شخص نے پوچھا: آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کے جوتے اچھے ہوں، آپؐ نے فرمایا: ”اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند فرماتا ہے، کبر (خود پسندی) حق کے انکار اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في البر والصلة، باب: ما جاء في الكبر مطولا وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب - (1999) انظر ((التحفة)) برقم (9444)»
اعمش نے ابراہیم نخعی سے سابقہ سند کے ساتھ روایت کی کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کوئی انسان جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر میں ایمان ہے، آگ میں داخل نہ ہو گا اور کوئی انسان جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر تکبر ہے، جنت میں داخل نہ ہو گا۔“
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی انسان جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہے آگ میں داخل نہیں ہوگا، اور نہ کوئی ایسا انسان جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر کِبر ہے جنّت میں داخل ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في اللباس، باب: ما جاء في الكبر برقم (4091) والترمذي في ((جامعه)) في البر والصلة، باب: ما جاء في الكبر، وقال: حديث حسن صحيح برقم (1998) وابن ماجه في ((المقدمة)) باب: في الايمان برقم (59) انظر ((التحفة)) برقم (9421)»
(یحییٰ کے بجائے) شعبہ کے ایک اور شاگرد ابو داؤد نے سابقہ سند کے ساتھ حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا شخص جنت میں داخل نہ ہو گا جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہو گا۔“
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا شخص جنّت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ذرہ برابر کِبر ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث قبٖل السابق برقم (261)»
40. باب: جو آدمی اللہ کے ساتھ شرک کیے بغیر مر گیا اس کے جنتی ہونے، اور جو شرک پر مرا اس کے جہنمی ہونے کا بیان۔
Chapter: The evidence that the one who dies not associating anything with Allah will enter paradise, and the one who dies as idolator will enter the fire
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، ووكيع ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال وكيع: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وقال ابن نمير: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من مات، يشرك بالله شيئا، دخل النار "، وقلت انا: ومن مات، لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ وَكِيعٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ مَاتَ، يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ النَّارَ "، وَقُلْتُ أَنَا: وَمَنْ مَاتَ، لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ.
عبد اللہ بن نمیر اور وکیع نے اعمش سے، انہوں نے شقیق سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی (وکیع نے کہا: عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اور عبد اللہ بن نمیر نے کہا: عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا) آپ فرما رہے تھے: ”جو شخص اس حالت میں مرا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتا تھا، وہ آگ میں داخل ہو گا۔“ اور میں (عبد اللہ) نے کہا: جو اس حالت میں مرا کہ وہ اللہ کے شرک نہ کرتا تھا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپؐ فرما رہے تھے: ”جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہوا مرا وہ دوزخی ہے۔“ اور میں نے کہا: ”جو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہوا(توحید پہ) مرا وہ جنّت میں داخل ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب: في الجنائز، ومن كان آخر كلامه المنشاة لا اله الا الــلــه بـرقــم (1181) وفي التفسير، باب: قوله ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ﴾ برقم (4227) وفي الايمان والنذور، باب: اذا قال: والله لا اتكلم اليوم فصلي، او قرا او سبح او كبر او حمد او هلل فهو علي نيته برقم (6305) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (9255)»
ابو سفیان نےحضرت جاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: اے اللہ کے رسول! واجب کرنے والی دو باتیں کون سی ہیں؟ آپ نے جواب دیا: ” جو کسی چیز کو اللہ کے ساتھ شریک نہ کرتا ہوا مرا، وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو ٹھہراتے ہوئے مرا، و ہ دوزخ میں داخل ہو گا۔“ یعنی توحید جنت کو واجب کر دیتی ہے اور شرک دوزخ کو۔
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: اے اللہ کے رسول! جنّت اور دوزخ کو واجب ٹھہرانے والی دو صفات کون سی ہیں؟ تو آپ نے جواب دیا: ”جو شرک نہ کرتا ہوا مرا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتے ہوئے مرا وہ دوزخ میں داخل ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2320)»
ابو ایوب غیلانی سلیمان بن عبید اللہ او رحجاج بن شاعر نے کہا: ہمیں عبد الملک بن عمرو نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں قرہ نے ابو زبیر کے واسطے سے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ” جو کوئی اس حالت میں اللہ سے ملے کہ وہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا، وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو اللہ سے اس حالت میں ملا کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتا تھا، وہ آگ میں داخل ہو گا۔“ ابو ایوب کی حدیث کے الفاظ میں: ابوزبیر نے (حدثنا جابر” جابر نے ہمیں حدیث سنائی“ کے بجائے) عن جابر ”جابرسے روایت ہے“ کے الفاظ سے حدیث بیان کی۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو کوئی اللہ کو اس حالت میں ملا کہ وہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا وہ جنت میں داخل ہو گا، اور جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتا ہوا ملا وہ آگ میں داخل ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2900)»
(قرہ کے بجائے) ہشام نے ابوزبیر کے واسطے سے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سنائی: بے شک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ...... (آگے) سابقہ روایت کے مانند ہے۔
امام صاحبؒ مذکورہ روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2980)»
معرور بن سوید نےکہا: میں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میرے پاس جبریل رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے خوش خبری دی کہ آپ کی امت کا جو فرد اس حالت میں مرے گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔“ میں (ابو ذر) نے کہا: چاہے اس نے زنا کیاہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔“
حضرت ابو ذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبر ائیلؑ آئے اور مجھے بشارت دی کہ آپؐ کی امت کا جو فرد اس حالت میں مرے گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو گا، تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔“ میں نے پوچھا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کا ارتکاب کیا ہو؟ اس نے جواب دیا: ”اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الجنائز، باب: فى الجنائز، ومن كان آخر كلامه لَا إِلٰهَ إِلَّا الله بـرقــم (1180) وفي توحيد، باب: كلام الرب مع جبريل، ونداء الله الملائكة برقم (7049) انظر ((التحفة)) برقم (11982)»