Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
38. باب بَيَانِ الْكَبَائِرِ وَأَكْبَرِهَا:
باب: کبیرہ گناہوں اور اکبر الکبائر کا بیان۔
حدیث نمبر: 264
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
شعبہ اور سفیان نے بھی سعد بن ابراہیم سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ہے
امام صاحبؒ ایک دوسری سند سے یہی روایت نقل کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (259)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 264 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 264  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کسی کام اور عمل کا سبب اور باعث بننے والا بھی اس کا مرتکب تصور ہوتا ہے۔
لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ آج ماں،
باپ کو گالی بلا واسطہ دی جاتی ہے اور اس کو تعجب انگیز خیال نہیں کیا جاتا،
جب کہ اسلامی معاشرہ میں بالواسطہ گالی دینا بھی ایک انتہائی معیوب فعل ہے جس کا ارتکاب کسی مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 264