صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
38. باب بَيَانِ الْكَبَائِرِ وَأَكْبَرِهَا:
باب: کبیرہ گناہوں اور اکبر الکبائر کا بیان۔
حدیث نمبر: 263
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مِنَ الْكَبَائِرِ شَتْمُ الرَّجُلِ وَالِدَيْهِ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ يَشْتِمُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ؟ قَالَ: " نَعَمْ، يَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَيَسُبُّ أَبَاهُ، وَيَسُبُّ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ ".
(یزید بن عبد اللہ) ابن ہاد نے سعد بن ابراہیم سے، انہوں نے حمید بن عبد الرحمان سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” آدمی کا اپنےوالدین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔“ (صحابہ) کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی دیتا ہے؟ فرمایا: ”ہاں! انسان کسی کے باپ کوگالی دیتا ہے تو وہ ا س کے باپ کو گالی دیتا ہے۔ جب یہ کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتاہے۔“
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا والدین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا اے اللہ کے رسولؐ! کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی دے سکتا ہے؟ فرمایا: ”ہاں کسی کے باپ کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے باپ کو گالی دیتا ہے۔“ کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحـه)) فى الادب، باب: لا يسب الرجل والديه برقم (5628) وابوداؤد في ((سننه)) في الادب، باب: في بر الوالدين برقم (5142) بنحوه، والـتــرمــذي في ((جــامـعـه)) في البر والصلة، باب: ما جاء في عقوق الوالدين وقال: حسن صحيح برقم (1902) انظر ((التحفة)) برقم (8618)»