عقیل بن خالد نے حدیث سنائی کہ ابن شہاب (زہری) نےکہا: مجھے ابو بکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” زانی زنا نہیں کرتا .....“ پھر گزشتہ حدیث کی طرح بیان کیا جس میں لوٹ کا ذکر تو ہے، لیکن ”قدر و منزلت والی چیز“ کے الفاظ نہیں۔ ابن شہاب (زہری) نے کہا: مجھے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث سنائی جس طرح ابوبکر کی روایت ہے لیکن اس میں ”لوٹ“ کا ذکر نہیں ہے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی زنا نہیں کرتا۔“ اوپر والی حدیث بیان کی، اس میں لوٹ کے ذکر کے ساتھ ”ذات شرف“ کی قید نہیں ہے۔ امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ اس میں نھبة کا ذکر نہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى المظالم، باب: النهي بغير اذن صاحبه برقم (2343) وفي الحدود، باب: ما يحذر من الحدود، الزنا وشرب الخمر برقم (6390) وابن ماجه فى ((سننه)) فى الفتن، باب: النهي عن النهي برقم (3936) انظر ((التحفة)) برقم (13209 و 14863 و 15218)»
اوزاعی نے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن مسیب، ابو سلمہ اور ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت بیان کی جس طرح عقیل نےزہری سے حدیث بیان کی اور اس میں ”لوٹ“ کا تذکرہ کیا لیکن ”قدر وقیمت والی چیز“ کے الفاظ نہیں کہے۔
امام صاحبؒ ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں جس میں ”لوٹ“ کا تذکرہ موجود ہے، لیکن ”قدرومنزلت“ یا شان والی کی قید نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13191 و 15202)»
صفوان بن سلیم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عطاء بن یسار سے اور حمید بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہون نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کی۔
امام صاحبؒ یہی روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14740)»
و حدثنا محمد بن رافع حدثنا عبد الرزاق اخبرنا معمر عن همام بن منبه عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم.كل هؤلاء بمثل حديث الزهري غير ان العلاء وصفوان بن سليم ليس في حديثهما يرفع الناس إليه فيها ابصارهم وفي حديث همام يرفع إليه المؤمنون اعينهم فيها وهو حين ينتهبها مؤمن وزاد ولا يغل احدكم حين يغل وهو مؤمن فإياكم إياكم.و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.كُلُّ هَؤُلَاءِ بِمِثْلِ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ غَيْرَ أَنَّ الْعَلَاءَ وَصَفْوَانَ بْنَ سُلَيْمٍ لَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ يَرْفَعُ إِلَيْهِ الْمُؤْمِنُونَ أَعْيُنَهُمْ فِيهَا وَهُوَ حِينَ يَنْتَهِبُهَا مُؤْمِنٌ وَزَادَ وَلَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ حِينَ يَغُلُّ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَإِيَّاكُمْ إِيَّاكُمْ.
معمر نے ہمام بن منبہ سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، ان سب (صفوان، علاء اور معمر) کی روایات (205۔ 207) امام زہری کی روایت (204) کے مانند ہیں، البتہ علاء اور صفوان کی بیان کردہ حدیث روایت (205، 206) میں ” جس کی طرف سے لوگ نظر اٹھاتے ہیں“ کے ا لفاظ موجود نہیں۔ اور ہمام کی روایت کے الفاظ اس طرح ہیں: ”مومن لوگ (اس چیز کی قدر و قیمت کی بنا پر) اس کی طرف سے اپنی نظریں اٹھاتے ہیں اور وہ (لوٹتے وقت) مومن نہیں ہوتا۔“ اور معمر نے یہ اضافہ بھی کیا ہے: اور تم میں سے کوئی خیانت نہیں کرتا کہ جب خیانت کررہا ہو تو وہ مومن ہو، لہٰذا تم (ان تمام کاموں سے) بچو، تم بچو
امام صاحبؒ ایک اور سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ صفوان بن سلیمؒ اور علاءؒ کی روایت میں ”اس کی قدرو منزلت کی بنا پر لوگ اس کی طرف اپنی نظریں اٹھائیں گے۔“ کا تذکرہ نہیں اور ہمامؒ کی روایت میں ہے ”مومن اس کی اہمیت کی بنا پر اس کی طرف اپنی نظریں اٹھاتے ہیں کہ وہ لوٹتے وقت مومن ہو۔“ اور اتنا اضافہ ہے ”اور تم میں سے خیانت کرنے والا خیانت کرتے وقت مومن نہیں ہوتا اور تم ان تمام کاموں سے بچو! بچو!۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14056)»
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن، والتوبة معروضة بعد ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَالتَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ ".
شعبہ نے سلیمان سے، انہوں نے ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” زانی زنا نہیں کرتا کہ جب زنا کر رہا ہو تا ہے تو مومن ہو، چور چوری نہیں کرتا کہ جب چوری کر رہا ہو تو وہ مومن ہو، شرابی شراب نہیں پیتا کہ جب وہ پی رہا ہو تو مومن ہو۔ اور (ان کو) بعد میں توبہ کا موقع دیا جاتا ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی زنا کی حالت میں مومن نہیں ہوتا، چور چوری کرتے وقت مومن نہیں ہوتا، شرابی شراب پیتے وقت مومن نہیں ہوتا، اس کے باوجود ان کو توبہ کا موقع حاصل ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحة)) فى المحاربين، باب: اثم الزكاة برقم (6425) والنسائي فى ((المجتبي)) 65/8 فى قطع السارق باب: تعظيم السرقة - انظر ((التحفة)) برقم (12395)»
سفیان نے (سلیمان) اعمش کے حوالے سے خبر دی کہ ذکوان نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، فرمایا: ”زانی زنا نہیں کرتا کہ جب وہ زنا کر رہا ہو .....“ آگے (سفیان نے) شعبہ کی حدیث کے مانند بیان کیا
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی زنا نہیں کرتا۔“ آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12383)»
عبد اللہ بن نمیر اور سفیان نے اعمش سے، انہوں نے نے عبد اللہ بن مرہ سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” چار عادتیں ہیں جس میں وہ (چاروں) ہوں گی، وہ خالص منافق ہو گا اور جس کسی میں ان میں سے ایک عادت ہو گی تو اس میں نفاق کی ایک عادت ہو گی یہاں تک کہ اس سے باز آ جائے۔ (وہ چار یہ ہیں:) جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب معاہدہ کرے تو توڑ ڈالے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب جھگڑا کرے تو گالی دے۔“ البتہ سفیان کی روایت میں خلقۃ کے بجائے خصلۃکا لفظ ہے (معنی وہی ہیں۔)
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار عادتیں ہیں جس میں چاروں ہوں گی وہ پکا منافق ہو گا، اور جس میں ان میں سے ایک ہو گی تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی، یہاں تک کہ اس سے باز آجائے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولےاور جب عہد کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے، جب وعدہ کرے تو اس کو پورا نہ کرے اور جب کسی سے جھگڑے تو حق کو چھوڑ دے۔“ سفیان کی روایت میں خَلَّةٌ کی جگہ خَصْلَةٌ کا لفظ ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: علامة المنافق برقم (34) وفى المظالم، باب: اذا خاصم فجر برقم (2427) وفى الجزية، باب: اثم من عاهد ثم غدر برقم (3007) وابوداؤد فى ((سننه)) فى السنة، باب: الدليل على زيادة الايمان ونقصه برقم (3688) والترمذى فى ((جامعه)) فى الايمان باب: ما جاء فى علامة المنافق وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2632) انظر ((التحفة)) برقم (8931)»
نافع بن مالک بن ابی عامر نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” منافق کی تین علامتیں ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو (اس کی) خلاف ورزی کرے اور جب اسے (کسی چیز کا) امین بنایا جائے تو (اس میں) خیانت کرے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے اور جب اس کو کسی امانت کا امین بنایا جائے تو اس میں خیانت کرے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: علامة المنافق برقم (33) وفي الشهادات، باب: من امر بانجاز الوعد برقم (2536) وفى الوصايا باب: قوله تعالى: ﴿ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ ﴾ برقم (2598) فى باب: قول الله تعالى ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ ﴾ وما ينهى عن الكذب برقم (5744) وأخرجه الترمذي فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: ما جاء فى علامة المنافق۔ وقال هذا حديث حسن صحيح برقم (2631) والنسائي فى ((المجتبى)) 117/8 فى الايمان، باب: علامة المنافق انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (14341)»
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں حرقہ کے آزاد کردہ غلام علاء بن عبد الرحمن بن یعقوب نے اپنے والد سے خبر دی اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” منافق کی تین علامتیں ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور امین بنایا جائے تو خیانت کرے
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14091)»