حدثنا روح , حدثنا سعيد , عن قتادة , حدثنا العلاء بن زياد , عن معاذ بن جبل , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الشيطان ذئب الإنسان كذئب الغنم ياخذ الشاة القاصية والناحية , فإياكم والشعاب , وعليكم بالجماعة , والعامة , والمسجد" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ ذِئْبُ الْإِنْسَانِ كَذِئْبِ الْغَنَمِ يَأْخُذُ الشَّاةَ الْقَاصِيَةَ وَالنَّاحِيَةَ , فَإِيَّاكُمْ وَالشِّعَابَ , وَعَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ , وَالْعَامَّةِ , وَالْمَسْجِدِ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس طرح بکریوں کے لئے بھیڑیا ہوتا ہے اسی طرح انسان کے لئے شیطان بھیڑیا ہے جو اکیلی رہ جانے والی اور سب سے الگ تھلگ رہنے والی بکری کو پکڑ لیتا ہے اس لئے تم گھاٹیوں میں تنہا رہنے سے اپنے آپ کو بچاؤ اور جماعت مسلمین کو، عوام کو اور مسجد کو اپنے اوپر لازم کرلو۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، العلاء بن زياد لم يسمع من معاذ
حدثنا حدثنا روح , حدثنا مالك , وإسحاق يعني ابن عيسى , اخبرني مالك , عن ابي حازم بن دينار , عن ابي إدريس الخولاني , قال: دخلت مسجد دمشق الشام , فإذا انا بفتى براق الثنايا , وإذا الناس حوله , إذا اختلفوا في شيء اسندوه إليه , وصدروا عن رايه , فسالت عنه , فقيل: هذا معاذ بن جبل , فلما كان الغد هجرت , فوجدت قد سبقني بالهجير , وقال إسحاق: بالتهجير , ووجدته يصلي , فانتظرته حتى إذا قضى صلاته جئته من قبل وجهه , فسلمت عليه فقلت له: والله إني لاحبك لله عز وجل , فقال: الله؟ فقلت: الله , فقال: الله؟ فقلت: الله , فاخذ بحبوة ردائي فجبذني إليه , وقال: ابشر فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" قال الله عز وجل: وجبت محبتي للمتحابين في , والمتجالسين في , والمتزاورين في , والمتباذلين في" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , وَإِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى , أَخْبَرَنِي مَالِكٌ , عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ , قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ دِمَشْقِ الشَّامِ , فَإِذَا أَنَا بِفَتًى بَرَّاقِ الثَّنَايَا , وَإِذَا النَّاسُ حَوْلَهُ , إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَسْنَدُوهُ إِلَيْهِ , وَصَدَرُوا عَنْ رَأْيِهِ , فَسَأَلْتُ عَنْهُ , فَقِيلَ: هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ هَجَّرْتُ , فَوَجَدْتُ قَدْ سَبَقَنِي بِالْهَجِيرِ , وَقَالَ إِسْحَاقُ: بِالتَّهْجِيرِ , وَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي , فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ جِئْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ , فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ , فَأَخَذَ بِحُبْوَةِ رِدَائِي فَجَبَذَنِي إِلَيْهِ , وَقَالَ: أَبْشِرْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ , وَالْمُتَجَالِسِينَ فِيَّ , وَالْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ , وَالْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ" .
ابوادریس کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ دمشق کی جامع مسجد میں داخل ہوا وہاں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔
اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے میری چادر کا پلو پکڑ کر مجھے اپنی طرف کھینچا اور فرمایا تمہیں خوشخبری ہو کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں میری وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي سماع أبى إدريس من معاذ خلاف
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے قیامت کے دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، وهو لم يدرك معاذا
حدثنا روح , حدثنا شعبة , عن الحكم , قال: سمعت عروة بن النزال او النزال بن عروة يحدث , عن معاذ بن جبل , قال شعبة: فقلت له: سمعه من معاذ , قال: لم يسمعه منه , وقد ادركه انه قال: يا رسول الله , اخبرني بعمل يدخلني الجنة , فذكر مثل حديث معمر , عن عاصم , انه قال الحكم: وسمعته من ميمون بن ابي شبيب.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنِ الْحَكَمِ , قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ النَّزَّالِ أَوْ النَّزَّالَ بْنَ عُرْوَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعَهُ مِنْ مُعَاذٍ , قَالَ: لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ , وَقَدْ أَدْرَكَهُ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ , فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ مَعْمَرٍ , عَنْ عَاصِمٍ , أَنَّهُ قَالَ الْحَكَمُ: وَسَمِعْتُهُ مِنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، عروة بن النزال مجهول ولم يسمعه من معاذ، ومتابع عروة ميمون بن أبى شبيب لم يسمع من معاذ أيضا
حدثنا عبد الصمد , حدثنا عبد العزيز بن مسلم , حدثنا الحصين , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن معاذ , قال: كان الناس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سبق الرجل ببعض صلاته سالهم , فاومئوا إليه بالذي سبق به من الصلاة , فيبدا فيقضي ما سبق , ثم يدخل مع القوم في صلاتهم , فجاء معاذ بن جبل والقوم قعود في صلاتهم , فقعد , فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم قام فقضى ما كان سبق به , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اصنعوا كما صنع معاذ" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا الْحُصَيْنُ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ مُعَاذٍ , قَالَ: كَانَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سُبِقَ الرَّجُلُ بِبَعْضِ صَلَاتِهِ سَأَلَهُمْ , فَأَوْمئوا إِلَيْهِ بِالَّذِي سُبِقَ بِهِ مِنَ الصَّلَاةِ , فَيَبْدَأُ فَيَقْضِي مَا سُبِقَ , ثُمَّ يَدْخُلُ مَعَ الْقَوْمِ فِي صَلَاتِهِمْ , فَجَاءَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَالْقَوْمُ قُعُودٌ فِي صَلَاتِهِمْ , فَقَعَدَ , فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَقَضَى مَا كَانَ سُبِقَ بِهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اصْنَعُوا كَمَا صَنَعَ مُعَاذٌ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ابتدائی دور باسعادت میں یہ معمول تھا کہ اگر کسی آدمی کی کچھ رکعتیں چھوٹ جاتیں تو وہ نمازیوں سے پوچھ لیتا وہ اسے اشارے سے بتا دیتے کہ اس کی کتنی رکعتیں چھوٹی ہیں، چنانچہ پہلے وہ اپنی چھوٹی ہوئی رکعتیں پڑھتا اور پھر لوگوں کی نماز میں شریک ہوجاتا ایک دن حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نماز میں کچھ تاخیر سے آئے لوگ اس وقت قعدے میں تھے وہ بھی بیٹھ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوگئے تو انہوں نے کھڑے ہو کر اپنی چھوٹی ہوئی نماز مکمل کرلی، یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا تم بھی اسی طرح کیا کرو جیسے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کیا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن أبى ليلى لم يسمع من معاذ، واختلف على ابن أبى ليلى فيه
کثیرہ بن مرہ کہتے ہیں کہ کہ اپنے مرض الوفات میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث سن رکھی ہے جو میں اب تک تم سے چھپاتا رہا ہوں (اب بیان کر رہا ہوں) میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا سے رخصتی کے وقت جس شخص کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔
حدثنا وهب بن جرير , حدثنا ابي , قال: سمعت الاعمش يحدث , عن عبد الملك بن ميسرة , عن مصعب بن سعد , ان معاذا قال: " والله إن عمر في الجنة , وما احب ان لي حمر النعم , وانكم تفرقتم قبل ان اخبركم لم قلت ذاك؟ ثم حدثهم الرؤيا التي راى النبي صلى الله عليه وسلم في شان عمر , قال: ورؤيا النبي صلى الله عليه وسلم حق" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يُحَدِّثُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ , عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ , أَنَّ مُعَاذًا قَالَ: " وَاللَّهِ إِنَّ عُمَرَ فِي الْجَنَّةِ , وَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي حُمْرَ النَّعَمِ , وَأَنَّكُمْ تَفَرَّقْتُمْ قَبْلَ أَنْ أُخْبِرَكُمْ لِمَ قُلْتُ ذَاكَ؟ ثُمَّ حَدَّثَهُمْ الرُّؤْيَا الَّتِي رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَأْنِ عُمَرَ , قَالَ: وَرُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بخدا! حضرت عمر رضی اللہ عنہ جنت میں ہوں گے اور مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہے اور قبل اس کے کہ میں تمہیں اپنی اس بات کی وجہ بتاؤں تم لوگ منتشر ہو رہے ہو، پھر انہوں نے وہ خواب بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق دیکھا تھا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب برحق ہے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مرتبہ خواب میں میں جنت کے اندر تھا تو میں نے وہاں ایک محل دیکھا لوگوں سے پوچھا کہ یہ کس کا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہے)
حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد منقطع، مصعب بن سعد لم يسمع من معاذ
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عزوہ تبوک میں ٹھنڈے وقت روانہ ہوئے تھے اور اس سفر میں ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کو اکٹھا کر کے پڑھتے رہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 706، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل هشام
حدثنا سليمان بن داود الهاشمي , حدثنا ابو بكر يعني ابن عياش , حدثنا عاصم , عن ابي وائل , عن معاذ , قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم إلى اليمن " وامرني ان آخذ من كل حالم دينارا او عدله معافر , وامرني ان آخذ من كل اربعين بقرة مسنة , ومن كل ثلاثين بقرة تبيعا حوليا , وامرني فيما سقت السماء العشر , وما سقي بالدوالي نصف العشر" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنَا عَاصِمٌ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ مُعَاذٍ , قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ " وَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ كُلِّ حَالِمٍ دِينَارًا أَوْ عِدْلَهُ مَعَافِرَ , وَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ بَقَرَةً مُسِنَّةً , وَمِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ بَقَرَةً تَبِيعًا حَوْلِيًّا , وَأَمَرَنِي فِيمَا سَقَتْ السَّمَاءُ الْعُشْرَ , وَمَا سُقِيَ بِالدَّوَالِي نِصْفَ الْعُشْرِ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا تو مجھے حکم دیا کہ ہر بالغ سے ایک دینار یا اس کے برابر یمنی کپڑا جس کا نام " معافر " ہے وصول کرنا ہر تیس گائے میں زکوٰۃ کے طور پر ایک سالہ گائے لینا اور ہر چالیس پر دو سالہ ایک گائے لینا نیز مجھے بارانی زمینوں میں عشر لینے اور چاہی زمینوں میں نصف عشر لینے کا حکم دیا۔
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ کا اچھی طرح خیال رکھے وہ ہمارے ساتھ شمار ہوگا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن معاذ وضعف أبى بكر