حدثنا حدثنا روح , حدثنا مالك , وإسحاق يعني ابن عيسى , اخبرني مالك , عن ابي حازم بن دينار , عن ابي إدريس الخولاني , قال: دخلت مسجد دمشق الشام , فإذا انا بفتى براق الثنايا , وإذا الناس حوله , إذا اختلفوا في شيء اسندوه إليه , وصدروا عن رايه , فسالت عنه , فقيل: هذا معاذ بن جبل , فلما كان الغد هجرت , فوجدت قد سبقني بالهجير , وقال إسحاق: بالتهجير , ووجدته يصلي , فانتظرته حتى إذا قضى صلاته جئته من قبل وجهه , فسلمت عليه فقلت له: والله إني لاحبك لله عز وجل , فقال: الله؟ فقلت: الله , فقال: الله؟ فقلت: الله , فاخذ بحبوة ردائي فجبذني إليه , وقال: ابشر فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" قال الله عز وجل: وجبت محبتي للمتحابين في , والمتجالسين في , والمتزاورين في , والمتباذلين في" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , وَإِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى , أَخْبَرَنِي مَالِكٌ , عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ , قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ دِمَشْقِ الشَّامِ , فَإِذَا أَنَا بِفَتًى بَرَّاقِ الثَّنَايَا , وَإِذَا النَّاسُ حَوْلَهُ , إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَسْنَدُوهُ إِلَيْهِ , وَصَدَرُوا عَنْ رَأْيِهِ , فَسَأَلْتُ عَنْهُ , فَقِيلَ: هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ هَجَّرْتُ , فَوَجَدْتُ قَدْ سَبَقَنِي بِالْهَجِيرِ , وَقَالَ إِسْحَاقُ: بِالتَّهْجِيرِ , وَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي , فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ جِئْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ , فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ , فَأَخَذَ بِحُبْوَةِ رِدَائِي فَجَبَذَنِي إِلَيْهِ , وَقَالَ: أَبْشِرْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ , وَالْمُتَجَالِسِينَ فِيَّ , وَالْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ , وَالْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ" .
ابوادریس کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ دمشق کی جامع مسجد میں داخل ہوا وہاں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔
اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے میری چادر کا پلو پکڑ کر مجھے اپنی طرف کھینچا اور فرمایا تمہیں خوشخبری ہو کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں میری وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي سماع أبى إدريس من معاذ خلاف