حدثنا وهب بن جرير , حدثنا ابي , قال: سمعت الاعمش يحدث , عن عبد الملك بن ميسرة , عن مصعب بن سعد , ان معاذا قال: " والله إن عمر في الجنة , وما احب ان لي حمر النعم , وانكم تفرقتم قبل ان اخبركم لم قلت ذاك؟ ثم حدثهم الرؤيا التي راى النبي صلى الله عليه وسلم في شان عمر , قال: ورؤيا النبي صلى الله عليه وسلم حق" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يُحَدِّثُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ , عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ , أَنَّ مُعَاذًا قَالَ: " وَاللَّهِ إِنَّ عُمَرَ فِي الْجَنَّةِ , وَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي حُمْرَ النَّعَمِ , وَأَنَّكُمْ تَفَرَّقْتُمْ قَبْلَ أَنْ أُخْبِرَكُمْ لِمَ قُلْتُ ذَاكَ؟ ثُمَّ حَدَّثَهُمْ الرُّؤْيَا الَّتِي رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَأْنِ عُمَرَ , قَالَ: وَرُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بخدا! حضرت عمر رضی اللہ عنہ جنت میں ہوں گے اور مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہے اور قبل اس کے کہ میں تمہیں اپنی اس بات کی وجہ بتاؤں تم لوگ منتشر ہو رہے ہو، پھر انہوں نے وہ خواب بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق دیکھا تھا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب برحق ہے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مرتبہ خواب میں میں جنت کے اندر تھا تو میں نے وہاں ایک محل دیکھا لوگوں سے پوچھا کہ یہ کس کا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہے)
حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد منقطع، مصعب بن سعد لم يسمع من معاذ