حدثنا يحيى بن إسحاق , حدثنا ابن المبارك , اخبرنا ابن لهيعة , عن خالد بن ابي عمران , عمن حدثه , عن ابي امامة الباهلي , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اربع تجري عليهم اجورهم بعد الموت: رجل مات مرابطا في سبيل الله , ورجل علم علما , فاجره يجري عليه ما عمل به , ورجل اجرى صدقة , فاجرها يجري عليه ما جرت عليه , ورجل ترك ولدا صالحا يدعو له". حدثنا حسن , حدثنا ابن لهيعة , عن خالد بن ابي عمران , عن ابي امامة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكره , إلا انه قال: " ومن علم علما اجري له مثل ما علم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ , أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ , عَمَّنْ حَدَّثَهُ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَرْبَعٌ تَجْرِي عَلَيْهِمْ أُجُورُهُمْ بَعْدَ الْمَوْتِ: رَجُلٌ مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَرَجُلٌ عَلَّمَ عِلْمًا , فَأَجْرُهُ يَجْرِي عَلَيْهِ مَا عَمِلَ بِهِ , وَرَجُلٌ أَجْرَى صَدَقَةً , فَأَجْرُهَا يَجْرِي عَلَيْهِ مَا جَرَتْ عَلَيْهِ , وَرَجُلٌ تَرَكَ وَلَدًا صَالِحًا يَدْعُو لَهُ". حَدَّثَنَا حَسَنٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " وَمَنْ عَلَّمَ عِلْمًا أُجْرِيَ لَهُ مِثْلُ مَا عَلَّمَ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چار قسم کے لوگوں کا اجروثواب ان کے مرنے کے بعد بھی انہیں ملتا رہتا ہے (ایک ایسا نیک عمل کرنے والا جس کا عمل جاری ہوجائے (دو صدقہ جاریہ کرنے والا آدمی (تین وہ آدمی جو نیک اولاد چھوڑ جائے اور وہ اولاد اس کے لئے دعاء کرتی رہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي له عن أبى أمامة ، ورواية ابن المبارك عن ابن لهيعة صالحة
حدثنا حسن , حدثنا ابن لهيعة عن خالد بن ابي عمران عن ابي امامة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكره إلا انه قال:" ومن علم علما اجري له مثل ما علم"حَدَّثَنَا حَسَنٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَمَنْ عَلَّمَ عِلْمًا أُجْرِيَ لَهُ مِثْلُ مَا عَلَّمَ"
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وخالد بن أبى عمران لم يسمع من أبى أمامة
قال ابو عبد الرحمن: وجدت في كتاب ابي بخط يده: حدثني مهدي بن جعفر الرملي , حدثنا ضمرة , عن السيباني واسمه يحيى بن ابي عمرو , عن عمرو بن عبد الله الحضرمي , عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تزال طائفة من امتي على الدين , ظاهرين لعدوهم قاهرين , لا يضرهم من خالفهم إلا ما اصابهم من لاواء , حتى ياتيهم امر الله وهم كذلك" , قالوا: يا رسول الله , واين هم؟ قال:" ببيت المقدس , واكناف بيت المقدس" .قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنِي مَهْدِيُّ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّمْلِيُّ , حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ , عَنِ السَّيْبَانِيِّ وَاسْمُهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي عَمْرٍو , عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيِّ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الدّينِ , ظَاهِرِينَ لَعَدُوِّهِمْ قَاهِرِينَ , لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ إِلَّا مَا أَصَابَهُمْ مِنْ لَأْوَاءَ , حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَذَلِكَ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَأَيْنَ هُمْ؟ قَالَ:" بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ , وَأَكْنَافِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ غالب اور دین پر رہے گا اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا وہ اپنی مخالفت کرنے والوں یا بےیارو مددگار چھوڑ دینے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا الاّ یہ کہ انہیں کوئی تکلیف پہنچ جائے یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے اور وہ اسی حال میں پر ہوں گے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! وہ لوگ کہاں ہوں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیت المقدس میں اور اس کے آس پاس۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، دون قوله: قالوا: يارسول الله! وأين هم....، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمرو بن عبدالله
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا صدقہ سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی راہ میں کسی خیمے کا سایہ مہیا کرنا یا اللہ کے لئے مجاہد کی خدمت کرنا یا اللہ کے لئے کسی نر جانور پر کسی کو سوار کرنا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف جدا، مطرح بن يزيد وعبيد الله بن زحر ضعيفان، وعلي بن يزيد متروك
حضرت ابو ہندداری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص دکھاوے اور شہرت کے لئے کوئی کام کرتا ہے اللہ اسے قیامت کے دن دکھاوے اور شہرت کے حوالے کر دے گا۔
حدثنا محمد بن مصعب ، حدثنا ابو بكر ، عن عبد الرحمن بن جبير ، عن ابيه ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " سيفتح عليكم الشام، وإن بها مكانا يقال له الغوطة يعني دمشق من خير منازل المسلمين , يعني في الملاحم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَيُفْتَحُ عَلَيْكُمْ الشَّامُ، وَإِنَّ بِهَا مَكَانًا يُقَالُ لَهُ الْغُوطَةُ يَعْنِي دِمَشْقَ مِنْ خَيْرِ مَنَازِلِ الْمُسْلِمِينَ , يَعْنِي فِي الْمَلَاحِمِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب تمہارے ہاتھوں شام فتح ہوجائے گا جب تمہیں وہاں کسی مقام پر ٹھہرنے کا اختیار دیا جائے تو " دمشق " نامی شہر کا انتخاب کرنا، کیونکہ وہ جنگوں کے زمانے میں مسلمانوں کی بہترین پناہ گاہ ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى بكر
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا يحيى بن حمزة ، عن عطاء الخراساني ، حدثني ابن محيريز ، عن عبد الله بن السعدي رجل من بني مالك بن حسل , انه قدم على النبي صلى الله عليه وسلم في ناس من اصحابه، فقالوا له: احفظ رحالنا، ثم تدخل , وكان اصغر القوم، فقضى لهم حاجتهم، ثم قالوا له: ادخل , فدخل، فقال:" حاجتك؟" قال: حاجتي تحدثني انقضت الهجرة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " حاجتك خير من حوائجهم، لا تنقطع الهجرة ما قوتل العدو" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ ، حَدَّثَنِي ابْنُ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّعْدِيِّ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَالِكِ بْنِ حِسْلٍ , أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا لَهُ: احْفَظْ رِحَالَنَا، ثُمَّ تَدْخُلُ , وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَقَضَى لَهُمْ حَاجَتَهُمْ، ثُمَّ قَالُوا لَهُ: ادْخُلْ , فَدَخَلَ، فَقَالَ:" حَاجَتُكَ؟" قَالَ: حَاجَتِي تُحَدِّثُنِي أَنْقَضَتْ الْهِجْرَةُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَاجَتُكَ خَيْرٌ مِنْ حَوَائِجِهِمْ، لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا قُوتِلَ الْعَدُوُّ" .
حضرت عبداللہ بن سعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے ساتھیوں نے ان سے کہا کہ ہماری سواریوں کا خیال رکھو، تم بعد میں چلے جانا کیونکہ وہ لوگوں میں سب سے چھوٹے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کی ضروریات پوری کردیں، پھر ان کے ساتھیوں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا، جب وہ حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی ان کی ضرورت پوچھی انہوں نے کہا کہ میری ضرورت یہ ہے کہ آپ مجھے یہ بتادیں کہ کیا ہجرت ختم ہوگئی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری ضرورت ان سب کی ضرورت سے بہتر ہے جب تک دشمن سے قتال جاری رہے گا اس وقت تک ہجرت ختم نہیں ہوگی۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي مسعود ، عن ابي السليل ، عن عجوز من بني نمير , انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يصلي بالناس ووجهه إلى البيت، قالت فحفظت منه: " رب اغفر لي خطاياي وجهلي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ ، عَنْ عَجُوزٍ مِنْ بَنِي نُمَيْرٍ , أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَوَجْهُهُ إِلَى الْبَيْتِ، قَالت فَحَفِظَتْ مِنْهُ: " رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطَايَايَ وَجَهْلِي" .
بنو نمیر کی ایک بوڑھی عورت کا کہنا ہے کہ میں نے ہجرت سے قبل مقام ابطح میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کی جانب رخ کر کے لوگوں کو نماز پڑھاتے ہوئے دیکھا ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دعاء یاد کی ہے کہ اے اللہ! میرے گناہوں اور ناواقفی کو معاف فرما۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو السليل لم يسمع من أحد الصحابة
حدثنا محمد بن إسماعيل بن ابي فديك ، حدثنا الضحاك بن عبد الله ، عمن حدثه، عن عمرو بن عبد الله بن كعب ، عن المراة من المبايعات، انها قالت: جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه اصحابه في بني سلمة، فقربنا إليه طعاما، فاكل ومعه اصحابه، ثم قربنا إليه وضوءا فتوضا، ثم اقبل على اصحابه، فقال: " الا اخبركم بمكفرات الخطايا؟ قالوا: بلى , قال: إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنِ الْمَرْأَةِ مِنَ الْمُبَايِعَاتِ، أَنَّهَا قَالَتْ: جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ فِي بَنِي سَلِمَةَ، فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا، فَأَكَلَ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَرَّبْنَا إِلَيْهِ وَضُوءًا فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمُكَفِّرَاتِ الْخَطَايَا؟ قَالُوا: بَلَى , قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ" .
ایک انصاری عورت " جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والیوں میں شامل تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ بنوسلمہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہمراہ تشریف لائے ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ہمراہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے تناول فرمایا پھر ہم نے وضو کا پانی پیش کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کیا میں تمہیں ان چیزوں کے متعلق نہ بتاؤں جو گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا طبعی ناپسندیدگی کے باوجود مکمل احتیاط کے ساتھ وضو کرنا، مسجدوں کی طرف کثرت سے جانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الواسطة بين الضحاك وعمرو بن عبدالله، وعمرو بن عبدالله لم يدرك أحدا من الصحابة