مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 22079
Save to word اعراب
حدثنا حجين بن المثنى , حدثنا عبد العزيز يعني ابن ابي سلمة , عن زياد بن ابي زياد مولى عبد الله بن عياش بن ابي ربيعة انه بلغه , عن معاذ بن جبل , انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما عمل آدمي عملا قط انجى له من عذاب الله من ذكر الله" . وقال معاذ : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم بخير اعمالكم , وازكاها عند مليككم , وارفعها في درجاتكم , وخير لكم من تعاطي الذهب والفضة , ومن ان تلقوا عدوكم غدا , فتضربوا اعناقهم ويضربوا اعناقكم" , قالوا: بلى يا رسول الله , قال:" ذكر الله عز وجل" .حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ أَنَّهُ بَلَغَهُ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ عَمَلًا قَطُّ أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ" . وقَالَ مُعَاذٌ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ , وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ , وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ , وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ تَعَاطِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ , وَمِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ غَدًا , فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ" , قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" ذِكْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان ذکر اللہ سے بڑھ کر کوئی عمل ایسا نہیں کرتا جو اسے عذاب الہٰی سے نجات دے سکے۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے مالک کی نگاہوں میں سب سے بہتر عمل " جو درجات میں سب سے زیادہ بلندی کا سبب ہو تمہارے لئے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہو اور اس سے بہتر ہو کہ میدان جنگ میں دشمن سے تمہارا آمنا سامنا ہو اور تم ان کی گردنیں اڑاؤ اور وہ تمہاری گردنیں اڑائیں " نہ بتادوں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ذکر۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الانقطاعه بين زياد بن أبى زياد و معاذ. وقد صح الشطر الثاني منه موقوفا على أبى الدرداء، وأما الشطر الأول منه موقوف على معاذ
حدیث نمبر: 22080
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا حدثنا حدثنا كثير بن هشام , حدثنا جعفر يعني ابن برقان , حدثنا حبيب بن ابي مرزوق , عن عطاء بن ابي رباح , عن ابي مسلم الخولاني , قال: دخلت مسجد حمص , فإذا فيه نحو من ثلاثين كهلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , فإذا فيهم شاب اكحل العينين , براق الثنايا , ساكت , فإذا امترى القوم في شيء اقبلوا عليه فسالوه , فقلت لجليس لي: من هذا؟ قال: هذا معاذ بن جبل , فوقع له في نفسي حب , فكنت معهم حتى تفرقوا , ثم هجرت إلى المسجد , فإذا معاذ بن جبل قائم يصلي إلى سارية , فسكت لا يكلمني , فصليت , ثم جلست فاحتبيت بردائي , ثم جلس فسكت لا يكلمني , وسكت لا اكلمه , ثم قلت: والله إني لاحبك , قال: فيم تحبني؟ قال: قلت: في الله تبارك وتعالى , فاخذ بحبوتي فجرني إليه هنية , ثم قال: ابشر إن كنت صادقا , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " المتحابون في جلالي لهم منابر من نور يغبطهم النبيون والشهداء" , قال: فخرجت فلقيت عبادة بن الصامت , فقلت: يا ابا الوليد لا احدثك بما حدثني معاذ بن جبل في المتحابين , قال: فانا احدثك عن النبي صلى الله عليه وسلم يرفعه إلى الرب عز وجل , قال:" حقت محبتي للمتحابين في , وحقت محبتي للمتزاورين في , وحقت محبتي للمتباذلين في , وحقت محبتي للمتواصلين في" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ بُرْقَانَ , حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي مَرْزُوقٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ , قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ حِمْصَ , فَإِذَا فِيهِ نَحْوٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كَهْلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَإِذَا فِيهِمْ شَابٌّ أَكْحَلُ الْعَيْنَيْنِ , بَرَّاقُ الثَّنَايَا , سَاكِتٌ , فَإِذَا امْتَرَى الْقَوْمُ فِي شَيْءٍ أَقْبَلُوا عَلَيْهِ فَسَأَلُوهُ , فَقُلْتُ لِجَلِيسٍ لِي: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , فَوَقَعَ لَهُ فِي نَفْسِي حُبٌّ , فَكُنْتُ مَعَهُمْ حَتَّى تَفَرَّقُوا , ثُمَّ هَجَّرْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ , فَإِذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ قَائِمٌ يُصَلِّي إِلَى سَارِيَةٍ , فَسَكَتَ لَا يُكَلِّمُنِي , فَصَلَّيْتُ , ثُمَّ جَلَسْتُ فَاحْتَبَيْتُ بِرِدَائي , ثُمَّ جَلَسَ فَسَكَتَ لَا يُكَلِّمُنِي , وَسَكَتُّ لَا أُكَلِّمُهُ , ثُمَّ قُلْتُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ , قَالَ: فِيمَ تُحِبُّنِي؟ قَالَ: قُلْتُ: فِي اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى , فَأَخَذَ بِحُبْوَتِي فَجَرَّنِي إِلَيْهِ هُنَيَّةً , ثُمَّ قَالَ: أَبْشِرْ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْمُتَحَابُّونَ فِي جَلَالِي لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ يَغْبِطُهُمْ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاءُ" , قَالَ: فَخَرَجْتُ فَلَقِيتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ , فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْوَلِيدِ لَا أُحَدِّثُكَ بِمَا حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فِي الْمُتَحَابِّينَ , قَالَ: فَأَنَا أُحَدِّثُكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُهُ إِلَى الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ , قَالَ:" حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ , وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ , وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ , وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَوَاصِلِينَ فِيَّ" .
ابوادریس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسی مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔ اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ بعد میں یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا میں بھی تم سے صرف وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے خود لسان نبوت سے سنی ہے اور وہ یہ کہ "" میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اور میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22081
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عطاء الخفاف العجلي , عن سعيد , عن قتادة , عن شهر بن حوشب , عن معاذ , قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " يبعث المؤمنون يوم القيامة جردا , مردا , مكحلين بني ثلاثين سنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ الْخَفَّافُ الْعِجْلِيُّ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ مُعَاذٍ , قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُبْعَثُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ جُرْدًا , مُرْدًا , مُكَحَّلِينَ بَنِي ثَلَاثِينَ سَنَةً" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مسلمانوں کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ ان کے جسم پر کوئی بال نہیں ہوگا وہ بےریش ہوں گے ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی اور وہ تیس سال کی عمر کے لوگ ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، ولم يسمع من معاذ
حدیث نمبر: 22082
Save to word اعراب
حدثنا عبيدة بن حميد , حدثني سليمان الاعمش , عن رجاء الانصاري , عن عبد الله بن شداد , عن معاذ بن جبل , قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اطلبه , فقيل لي: خرج قبل , قال: فجعلت لا امر باحد إلا قال: مر قبل , حتى مررت , فوجدته قائما يصلي , قال: فجئت حتى قمت خلفه , قال: فاطال الصلاة فلما قضى الصلاة , قلت: يا رسول الله , لقد صليت صلاة طويلة , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني صليت صلاة رغبة ورهبة , سالت الله عز وجل ثلاثا , فاعطاني اثنتين ومنعني واحدة , سالته ان لا يهلك امتي غرقا , فاعطانيها , وسالته ان لا يظهر عليهم عدوا ليس منهم , فاعطانيها , وسالته ان لا يجعل باسهم بينهم فردها علي" .حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ , حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ , عَنْ رَجَاءٍ الْأَنْصَارِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْلُبُهُ , فَقِيلَ لِي: خَرَجَ قَبْلُ , قَالَ: فَجَعَلْتُ لَا أَمُرُّ بِأَحَدٍ إِلَّا قَالَ: مَرَّ قَبْلُ , حَتَّى مَرَرْتُ , فَوَجَدْتُهُ قَائِمًا يُصَلِّي , قَالَ: فَجِئْتُ حَتَّى قُمْتُ خَلْفَهُ , قَالَ: فَأَطَالَ الصَّلَاةَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَقَدْ صَلَّيْتَ صَلَاةً طَوِيلَةً , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي صَلَّيْتُ صَلَاةَ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ , سَأَلْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ثَلَاثًا , فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً , سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي غَرَقًا , فَأَعْطَانِيهَا , وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا لَيْسَ مِنْهُمْ , فَأَعْطَانِيهَا , وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَرَدَّهَا عَلَيَّ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا مجھے بتایا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے ہیں جس کے پاس سے بھی گذرتا وہ یہی کہتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی ابھی گذرے ہیں یہاں تک کہ میں نے انہیں ایک جگہ کھڑے نماز پڑھتے ہوئے پالیا میں بھی پیچھے کھڑا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو لمبی پڑھتے رہے حتیٰ کہ جب اپنی نماز سے سلام پھیرا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آج رات تو آپ نے بڑی لمبی نماز پڑھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! یہ ترغیب و ترہیب والی نماز تھی، میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دے دیں اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ میری امت کو سمندر میں غرق کر کے ہلاک نہ کرے اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اس سے یہ درخواست کی کہ وہ ان پر بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے چنانچہ میری یہ درخواست بھی اس نے قبول کرلی، پھر میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہیں کی۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة رجاء الأنصاري
حدیث نمبر: 22083
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى , حدثنا حماد بن سلمة , عن عبد العزيز بن صهيب , عن انس بن مالك , عن معاذ , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له:" يا معاذ , من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ مُعَاذٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" يَا مُعَاذُ , مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے معاذ! جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22084
Save to word اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو , وهارون بن معروف , قالا: حدثنا عبد الله بن وهب , قال هارون في حديثه: قال: وقال حيوة , عن ابن ابي حبيب , وقال معاوية: عن حيوة , عن يزيد , عن سلمة بن اسامة , عن يحيى بن الحكم , ان معاذا قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم اصدق اهل اليمن , وامرني ان آخذ من البقر من كل ثلاثين تبيعا , قال هارون: والتبيع الجذع او الجذعة , ومن كل اربعين مسنة , قال: فعرضوا علي ان آخذ من الاربعين , قال هارون: ما بين الاربعين والخمسين , وبين الستين والسبعين , وما بين الثمانين والتسعين , فابيت ذاك , وقلت لهم: حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك , فقدمت فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم " فامرني ان آخذ من كل ثلاثين تبيعا , ومن كل اربعين مسنة , ومن الستين تبيعين , ومن السبعين مسنة , وتبيعا ومن الثمانين مسنتين , ومن التسعين ثلاثة اتباع , ومن المائة مسنة وتبيعين , ومن العشرة والمائة مسنتين وتبيعا , ومن العشرين ومائة ثلاث مسنات , او اربعة اتباع , قال: وامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان لا آخذ فيما بين ذلك" , وقال هارون: فيما بين ذلك شيئا إلا ان يبلغ مسنة او جذعا , وزعم ان الاوقاص لا فريضة فيها.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو , وَهَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ , قَالَا: حدثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , قَالَ هَارُونُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: وَقَالَ حَيْوَةُ , عَنِ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ , وَقَالَ مُعَاوِيَةُ: عَنْ حَيْوَةَ , عَنْ يَزِيدَ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ أُسَامَةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَكَمِ , أَنَّ مُعَاذًا قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَدِّقُ أَهْلَ الْيَمَنِ , وَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنَ الْبَقَرِ مِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا , قَالَ هَارُونُ: وَالتَّبِيعُ الْجَذَعُ أَوْ الْجَذَعَةُ , وَمِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً , قَالَ: فَعَرَضُوا عَلَيَّ أَنْ آخُذَ مِنَ الْأَرْبَعِينَ , قَالَ هَارُونُ: مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِينَ َوْالْخَمْسِينَ , وَبَيْنَ السِّتِّينَ وَالسَّبْعِينَ , وَمَا بَيْنَ الثَّمَانِينَ وَالتِّسْعِينَ , فَأَبَيْتُ ذَاكَ , وَقُلْتُ لَهُمْ: حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ , فَقَدِمْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا , وَمِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً , وَمِنْ السِّتِّينَ تَبِيعَيْنِ , وَمِنْ السَّبْعِينَ مُسِنَّةً , وَتَبِيعًا وَمِنْ الثَّمَانِينَ مُسِنَّتَيْنِ , وَمِنْ التِّسْعِينَ ثَلَاثَةَ أَتْبَاعٍ , وَمِنْ الْمِائَةِ مُسِنَّةً وَتَبِيعَيْنِ , وَمِنْ الْعَشْرَةِ وَالْمِائَةِ مُسِنَّتَيْنِ وَتَبِيعًا , وَمِنْ الْعِشْرِينَ وَمِائَةٍ ثَلَاثَ مُسِنَّاتٍ , أَوْ أَرْبَعَةَ أَتْبَاعٍ , قَالَ: وَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا آخُذَ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ" , وَقَالَ هَارُونُ: فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَبْلُغَ مُسِنَّةً أَوْ جَذَعًا , وَزَعَمَ أَنَّ الْأَوْقَاصَ لَا فَرِيضَةَ فِيهَا.
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کے پاس زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا اور مجھے حکم دیا کہ ہر تیس گائے پر ایک سالہ گائے وصول کروں اور ہر چالیس پر دو سالہ ایک گائے وصول کرلو، ان لوگوں نے مجھے چالیس اور پچاس کے درمیان، ساٹھ اور ستر کے درمیان، اسی اور نوے کے درمیان کی تعداد میں بھی زکوٰۃ وصول کرنے کی پیشکش کی، لیکن میں نے انکار کردیا اور کہہ دیا کہ پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا۔ چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ واقعہ بتایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ ہر تیس گائے پر ایک سالہ گائے ہر چالیس پر دو سالہ گائے، ساٹھ پر ایک سالہ دو عدد گائے، ستر پر ایک دو سالہ اور ایک ایک سالہ گائے، اسی پر دو سالہ گائے، نوے پر تین ایک سالہ گائے سو پر دو سالہ ایک اور ایک سالہ دو گائے ایک سو دس پر دو سالہ دو اور ایک سالہ ایک گائے ایک سو بیس پر تین دو سالہ گائے یا چار ایک سالہ گائے وصول کروں اور یہ حکم بھی دیا کہ ان اعداد کے درمیان اس وقت تک زکوٰۃ وصول نہ کروں جب تک وہ سال بھر کا یا چھ ماہ کا جانور نہ ہوجائے اور بتایا کہ (" کسر " یا) تیس سے کم میں زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لجهالة سلمة بن أسامة، ويحيي بن الحكم مجهول الحال. معاذ لم يقدم المدينة بعد ما أرسله النبى ﷺ إلى اليمن حتى توفي رسول الله ﷺ
حدیث نمبر: 22085
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الله , حدثني ابي , حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم , حدثنا ثابت بن يزيد , حدثنا عاصم , عن ابي منيب الاحدب , قال: خطب معاذ بالشام فذكر الطاعون , فقال: " إنها رحمة ربكم , ودعوة نبيكم , وقبض الصالحين قبلكم , اللهم ادخل على آل معاذ نصيبهم من هذه الرحمة , ثم نزل من مقامه ذلك , فدخل على عبد الرحمن بن معاذ , فقال عبد الرحمن: الحق من ربك فلا تكونن من الممترين سورة البقرة آية 147 , فقال معاذ: ستجدني إن شاء الله من الصابرين سورة الصافات آية 102" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ , حَدَّثَنِي أَبِي , حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ , حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا عَاصِمٌ , عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْأَحْدَبِ , قَالَ: خَطَبَ مُعَاذٌ بِالشَّامِ فَذَكَرَ الطَّاعُونَ , فَقَالَ: " إِنَّهَا رَحْمَةُ رَبِّكُمْ , وَدَعْوَةُ نَبِيِّكُمْ , وَقَبْضُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ , اللَّهُمَّ أَدْخِلْ عَلَى آلِ مُعَاذٍ نَصِيبَهُمْ مِنْ هَذِهِ الرَّحْمَةِ , ثُمَّ نَزَلَ مِنْ مَقَامِهِ ذَلِكَ , فَدَخَلَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ , فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ سورة البقرة آية 147 , فَقَالَ مُعَاذٌ: سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ سورة الصافات آية 102" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے شام میں خطبہ کے دوران طاعون کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تمہارے رب کی رحمت انبیاء کی دعاء اور تم سے پہلے نیکوں کی وفات کا طریقہ رہا ہے اے اللہ! آل معاذ کو بھی اس رحمت کا حصہ عطاء فرما پھر جب وہ منبر سے اترے اور گھر پہنچے اور اپنے صاحبزادے عبدالرحمن کو دیکھا تو (وہ طاعون کی لپیٹ میں آچکا تھا) اس نے کہا کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے برحق ہے لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں " حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ان شاء اللہ تم مجھے صبر کرنے والوں میں سے پاؤ گے۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد منقطع، أبو المنيب لم يسمع من معاذ
حدیث نمبر: 22086
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد , حدثنا زائدة , حدثنا عبد الملك , عن ابن ابي ليلى , عن معاذ , قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم , فغضب احدهما حتى انه ليتخيل إلي ان انفه ليتمزع من الغضب , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لاعلم كلمة لو يقولها هذا الغضبان لذهب عنه الغضب: اللهم إني اعوذ بك من الشيطان الرجيم" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ , عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ مُعَاذٍ , قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا حَتَّى أَنَّهُ لَيُتَخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّ أَنْفَهُ لَيَتَمَزَّعُ مِنَ الْغَضَبِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ يَقُولُهَا هَذَا الْغَضْبَانُ لَذَهَبَ عَنْهُ الْغَضَبُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دو آدمیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی اور ان میں سے ایک آدمی کو اتنا غصہ آیا کہ اب تک خیالی تصورات میں میں اس کی ناک کو دیکھ رہا ہوں جو غصے کی وجہ سے سرخ ہو رہی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں جو اگر یہ غصے میں مبتلا آدمی کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہوجائے اور وہ کلمہ یہ ہے " اللہم انی اعوذبک میں الشیطان الرجیم "۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، ابن أبى ليلى لم يسمع من معاذ، وقد اختلف فيه على عبدالملك بن عمير
حدیث نمبر: 22087
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن النعمان , حدثنا عبد العزيز يعني الدراوردي , عن زيد بن اسلم , عن عطاء بن يسار , عن معاذ بن جبل , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى الصلوات الخمس , وحج البيت الحرام , وصام رمضان , ولا ادري اذكر الزكاة ام لا؟ كان حقا على الله ان يغفر له إن هاجر في سبيله , او مكث بارضه التي ولد بها" , فقال معاذ: يا رسول الله , افاخبر الناس , قال:" ذر الناس يا معاذ , في الجنة مائة درجة , ما بين كل درجتين مائة سنة , والفردوس اعلى الجنة واوسطها , ومنها تفجر انهار الجنة , فإذا سالتم الله فاسالوه الفردوس" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ , وَحَجَّ الْبَيْتَ الْحَرَامَ , وَصَامَ رَمَضَانَ , وَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ الزَّكَاةَ أَمْ لَا؟ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ إِنْ هَاجَرَ فِي سَبِيلِهِ , أَوْ مَكَثَ بِأَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ بِهَا" , فَقَالَ مُعَاذٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَفَأُخْبِرُ النَّاسَ , قَالَ:" ذَرْ النَّاسَ يَا مُعَاذُ , فِي الْجَنَّةِ مِائَةُ دَرَجَةٍ , مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ مِائَةُ سَنَةٍ , وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلَى الْجَنَّةِ وَأَوْسَطُهَا , وَمِنْهَا تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ , فَإِذَا سَأَلْتُمْ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص پنج گانہ نماز ادا کرتا ہو بیت اللہ کا حج کرتا ہو اور ماہ رمضان کے روزے رکھتا ہو تو اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور اللہ پر حق ہے خواہ وہ ہجرت کرے یا اسی علاقے میں رہے جہاں وہ پیدا ہوا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں لوگوں کو یہ خوشخبری نہ سنادوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاذ! انہیں عمل کرتے رہنے دو جنت میں سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے اور فردوس جنت کا سب سے اعلیٰ اور بہترین درجہ ہے اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں اس لئے تم جب اللہ سے سوال کیا کرو تو جنت الفردوس ہی کا سوال کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، عطاء لم يسمع من معاذ، وقد اختلف فيه على زيد بن أسلم وعلى عطاء بن يسار
حدیث نمبر: 22088
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد الزبيري , حدثنا مسرة بن معبد , عن إسماعيل بن عبيد الله , قال: قال معاذ بن جبل : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ستهاجرون إلى الشام , فيفتح لكم , ويكون فيكم داء كالدمل , او كالحرة , ياخذ بمراق الرجل , يستشهد الله به انفسهم , ويزكي به اعمالهم" , اللهم إن كنت تعلم ان معاذ بن جبل , سمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطه هو واهل بيته الحظ الاوفر منه , فاصابهم الطاعون فلم يبق منهم احد , فطعن في اصبعه السبابة , فكان يقول ما يسرني ان لي بها حمر النعم.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ , حَدَّثَنَا مَسَرَّةُ بْنُ مَعْبَدٍ , عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " سَتُهَاجِرُونَ إِلَى الشَّامِ , فَيُفْتَحُ لَكُمْ , وَيَكُونُ فِيكُمْ دَاءٌ كَالدُّمَّلِ , أَوْ كَالْحَرَّةِ , يَأْخُذُ بِمَرَاقِ الرَّجُلِ , يَسْتَشْهِدُ اللَّهُ بِهِ أَنْفُسَهُمْ , وَيُزَكِّي بِهَ أَعْمَالَهُمْ" , اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ , سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطِهِ هُوَ وَأَهْلَ بَيْتِهِ الْحَظَّ الْأَوْفَرَ مِنْهُ , فَأَصَابَهُمْ الطَّاعُونُ فَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ أَحَدٌ , فَطُعِنَ فِي أُصْبُعِهِ السَّبَّابَةِ , فَكَانَ يَقُولُ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي بِهَا حُمْرَ النَّعَمِ.
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب تم شام کی طرف ہجرت کرو گے اور وہ تمہارے ہاتھوں فتح ہوجائے گا لیکن وہاں پھوڑے پھنسیوں کی ایک بیماری تم پر مسلط ہوجائے گی جو آدمی کو سیڑھی کے پائے سے پکڑ لے گا اللہ اس کے ذریعے انہیں شہادت عطاء فرمائے گا اور ان کے اعمال کا تزکیہ فرمائے گا اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ معاذ بن جبل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے تو اسے اور اس کے اہل خانہ کو اس کا وافر حصہ عطاء فرماء چنانچہ وہ سب طاعون میں مبتلا ہوگئے اور ان میں سے ایک بھی زندہ باقی نہ بچاجب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی شہادت والی انگلی میں طاعون کی گلٹی نمودار ہوئی تو وہ اسے دیکھ دیکھ کر فرماتے تھے کہ مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ ملنا بھی پسند نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، إسماعيل بن عبيد الله لم يدرك معاذا

Previous    97    98    99    100    101    102    103    104    105    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.