حدثنا حجين بن المثنى , حدثنا عبد العزيز يعني ابن ابي سلمة , عن زياد بن ابي زياد مولى عبد الله بن عياش بن ابي ربيعة انه بلغه , عن معاذ بن جبل , انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما عمل آدمي عملا قط انجى له من عذاب الله من ذكر الله" . وقال معاذ : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم بخير اعمالكم , وازكاها عند مليككم , وارفعها في درجاتكم , وخير لكم من تعاطي الذهب والفضة , ومن ان تلقوا عدوكم غدا , فتضربوا اعناقهم ويضربوا اعناقكم" , قالوا: بلى يا رسول الله , قال:" ذكر الله عز وجل" .حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ أَنَّهُ بَلَغَهُ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ عَمَلًا قَطُّ أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ" . وقَالَ مُعَاذٌ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ , وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ , وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ , وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ تَعَاطِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ , وَمِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ غَدًا , فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ" , قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" ذِكْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان ذکر اللہ سے بڑھ کر کوئی عمل ایسا نہیں کرتا جو اسے عذاب الہٰی سے نجات دے سکے۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے مالک کی نگاہوں میں سب سے بہتر عمل " جو درجات میں سب سے زیادہ بلندی کا سبب ہو تمہارے لئے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہو اور اس سے بہتر ہو کہ میدان جنگ میں دشمن سے تمہارا آمنا سامنا ہو اور تم ان کی گردنیں اڑاؤ اور وہ تمہاری گردنیں اڑائیں " نہ بتادوں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ذکر۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الانقطاعه بين زياد بن أبى زياد و معاذ. وقد صح الشطر الثاني منه موقوفا على أبى الدرداء، وأما الشطر الأول منه موقوف على معاذ