حدثنا عبيدة بن حميد , حدثني سليمان الاعمش , عن رجاء الانصاري , عن عبد الله بن شداد , عن معاذ بن جبل , قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اطلبه , فقيل لي: خرج قبل , قال: فجعلت لا امر باحد إلا قال: مر قبل , حتى مررت , فوجدته قائما يصلي , قال: فجئت حتى قمت خلفه , قال: فاطال الصلاة فلما قضى الصلاة , قلت: يا رسول الله , لقد صليت صلاة طويلة , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني صليت صلاة رغبة ورهبة , سالت الله عز وجل ثلاثا , فاعطاني اثنتين ومنعني واحدة , سالته ان لا يهلك امتي غرقا , فاعطانيها , وسالته ان لا يظهر عليهم عدوا ليس منهم , فاعطانيها , وسالته ان لا يجعل باسهم بينهم فردها علي" .حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ , حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ , عَنْ رَجَاءٍ الْأَنْصَارِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْلُبُهُ , فَقِيلَ لِي: خَرَجَ قَبْلُ , قَالَ: فَجَعَلْتُ لَا أَمُرُّ بِأَحَدٍ إِلَّا قَالَ: مَرَّ قَبْلُ , حَتَّى مَرَرْتُ , فَوَجَدْتُهُ قَائِمًا يُصَلِّي , قَالَ: فَجِئْتُ حَتَّى قُمْتُ خَلْفَهُ , قَالَ: فَأَطَالَ الصَّلَاةَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَقَدْ صَلَّيْتَ صَلَاةً طَوِيلَةً , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي صَلَّيْتُ صَلَاةَ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ , سَأَلْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ثَلَاثًا , فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً , سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي غَرَقًا , فَأَعْطَانِيهَا , وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا لَيْسَ مِنْهُمْ , فَأَعْطَانِيهَا , وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَرَدَّهَا عَلَيَّ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا مجھے بتایا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے ہیں جس کے پاس سے بھی گذرتا وہ یہی کہتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی ابھی گذرے ہیں یہاں تک کہ میں نے انہیں ایک جگہ کھڑے نماز پڑھتے ہوئے پالیا میں بھی پیچھے کھڑا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو لمبی پڑھتے رہے حتیٰ کہ جب اپنی نماز سے سلام پھیرا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آج رات تو آپ نے بڑی لمبی نماز پڑھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! یہ ترغیب و ترہیب والی نماز تھی، میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دے دیں اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ میری امت کو سمندر میں غرق کر کے ہلاک نہ کرے اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اس سے یہ درخواست کی کہ وہ ان پر بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے چنانچہ میری یہ درخواست بھی اس نے قبول کرلی، پھر میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہیں کی۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة رجاء الأنصاري