حدثنا معاوية بن عمرو , وهارون بن معروف , قالا: حدثنا عبد الله بن وهب , قال هارون في حديثه: قال: وقال حيوة , عن ابن ابي حبيب , وقال معاوية: عن حيوة , عن يزيد , عن سلمة بن اسامة , عن يحيى بن الحكم , ان معاذا قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم اصدق اهل اليمن , وامرني ان آخذ من البقر من كل ثلاثين تبيعا , قال هارون: والتبيع الجذع او الجذعة , ومن كل اربعين مسنة , قال: فعرضوا علي ان آخذ من الاربعين , قال هارون: ما بين الاربعين والخمسين , وبين الستين والسبعين , وما بين الثمانين والتسعين , فابيت ذاك , وقلت لهم: حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك , فقدمت فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم " فامرني ان آخذ من كل ثلاثين تبيعا , ومن كل اربعين مسنة , ومن الستين تبيعين , ومن السبعين مسنة , وتبيعا ومن الثمانين مسنتين , ومن التسعين ثلاثة اتباع , ومن المائة مسنة وتبيعين , ومن العشرة والمائة مسنتين وتبيعا , ومن العشرين ومائة ثلاث مسنات , او اربعة اتباع , قال: وامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان لا آخذ فيما بين ذلك" , وقال هارون: فيما بين ذلك شيئا إلا ان يبلغ مسنة او جذعا , وزعم ان الاوقاص لا فريضة فيها.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو , وَهَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ , قَالَا: حدثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , قَالَ هَارُونُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: وَقَالَ حَيْوَةُ , عَنِ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ , وَقَالَ مُعَاوِيَةُ: عَنْ حَيْوَةَ , عَنْ يَزِيدَ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ أُسَامَةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَكَمِ , أَنَّ مُعَاذًا قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَدِّقُ أَهْلَ الْيَمَنِ , وَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنَ الْبَقَرِ مِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا , قَالَ هَارُونُ: وَالتَّبِيعُ الْجَذَعُ أَوْ الْجَذَعَةُ , وَمِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً , قَالَ: فَعَرَضُوا عَلَيَّ أَنْ آخُذَ مِنَ الْأَرْبَعِينَ , قَالَ هَارُونُ: مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِينَ َوْالْخَمْسِينَ , وَبَيْنَ السِّتِّينَ وَالسَّبْعِينَ , وَمَا بَيْنَ الثَّمَانِينَ وَالتِّسْعِينَ , فَأَبَيْتُ ذَاكَ , وَقُلْتُ لَهُمْ: حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ , فَقَدِمْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا , وَمِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً , وَمِنْ السِّتِّينَ تَبِيعَيْنِ , وَمِنْ السَّبْعِينَ مُسِنَّةً , وَتَبِيعًا وَمِنْ الثَّمَانِينَ مُسِنَّتَيْنِ , وَمِنْ التِّسْعِينَ ثَلَاثَةَ أَتْبَاعٍ , وَمِنْ الْمِائَةِ مُسِنَّةً وَتَبِيعَيْنِ , وَمِنْ الْعَشْرَةِ وَالْمِائَةِ مُسِنَّتَيْنِ وَتَبِيعًا , وَمِنْ الْعِشْرِينَ وَمِائَةٍ ثَلَاثَ مُسِنَّاتٍ , أَوْ أَرْبَعَةَ أَتْبَاعٍ , قَالَ: وَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا آخُذَ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ" , وَقَالَ هَارُونُ: فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَبْلُغَ مُسِنَّةً أَوْ جَذَعًا , وَزَعَمَ أَنَّ الْأَوْقَاصَ لَا فَرِيضَةَ فِيهَا.
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کے پاس زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا اور مجھے حکم دیا کہ ہر تیس گائے پر ایک سالہ گائے وصول کروں اور ہر چالیس پر دو سالہ ایک گائے وصول کرلو، ان لوگوں نے مجھے چالیس اور پچاس کے درمیان، ساٹھ اور ستر کے درمیان، اسی اور نوے کے درمیان کی تعداد میں بھی زکوٰۃ وصول کرنے کی پیشکش کی، لیکن میں نے انکار کردیا اور کہہ دیا کہ پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا۔
چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ واقعہ بتایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ ہر تیس گائے پر ایک سالہ گائے ہر چالیس پر دو سالہ گائے، ساٹھ پر ایک سالہ دو عدد گائے، ستر پر ایک دو سالہ اور ایک ایک سالہ گائے، اسی پر دو سالہ گائے، نوے پر تین ایک سالہ گائے سو پر دو سالہ ایک اور ایک سالہ دو گائے ایک سو دس پر دو سالہ دو اور ایک سالہ ایک گائے ایک سو بیس پر تین دو سالہ گائے یا چار ایک سالہ گائے وصول کروں اور یہ حکم بھی دیا کہ ان اعداد کے درمیان اس وقت تک زکوٰۃ وصول نہ کروں جب تک وہ سال بھر کا یا چھ ماہ کا جانور نہ ہوجائے اور بتایا کہ (" کسر " یا) تیس سے کم میں زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لجهالة سلمة بن أسامة، ويحيي بن الحكم مجهول الحال. معاذ لم يقدم المدينة بعد ما أرسله النبى ﷺ إلى اليمن حتى توفي رسول الله ﷺ