صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مقدمہ
Introduction
حدیث نمبر: 56
Save to word اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا احمد بن يونس، قال: سمعت زهيرا، يقول: قال جابر او سمعت جابرا، يقول: إن عندي لخمسين الف حديث، ما حدثت منها بشيء.قال ثم حدث يوما بحديث، فقال: هذا من الخمسين الفا.وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: سَمِعْتُ زُهَيْرًا، يَقُولُ: قَالَ جَابِرٌ أَوْ سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: إِنَّ عِنْدِي لَخَمْسِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ، مَا حَدَّثْتُ مِنْهَا بِشَيْءٍ.قَالَ ثُمَّ حَدَّثَ يَوْمًا بِحَدِيثٍ، فَقَالَ: هَذَا مِنَ الْخَمْسِينَ أَلْفًا.
۔ زہیر کہتے ہیں: جابر نے کہا یا میں نے جابر (بن یزید) کو یہ کہتے سنا: بلاشبہ میرے پاس پچاس ہزار حدیثیں (ایسی) ہیں جن میں سے میں نے کوئی حدیث بیان نہیں کی، پھر ایک دن اس نے ایک حدیث بیان کی اور کہا: یہ (ان) پچاس ہزار حدیثوں میں سے (ایک) ہے۔
زہیرؒ کہتے ہیں: جابر نے کہا: میرے پاس پچاس ہزار احادیث ایسی ہیں کہ میں نے ان میں سے کوئی حدیث نہیں سنائی۔ پھر ایک دن ایک حدیث بیان کی اور کہا، یہ ان ہی پچاس ہزار میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 57
Save to word اعراب
وحدثني إبراهيم بن خالد اليشكري، قال: سمعت ابا الوليد، يقول: سمعت سلام بن ابي مطيع، يقول: سمعت جابرا الجعفي، يقول: عندي خمسون الف حديث، عن النبي صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ الْيَشْكُرِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْوَلِيدِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ أَبِي مُطِيعٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا الْجُعْفِيَّ، يَقُولُ: عِنْدِي خَمْسُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سلام بن ابی مطیع کہتے ہیں: میں نے جابر جعفی کو یہ کہتے سنا: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (روایت کردہ) پچاس ہزار احادیث ہیں۔
سلام بن ابی مطیعؒ کہتے ہیں: میں نے جابر جعفی کو یہ کہتے ہوئے سنا: میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پچاس ہزار احادیث ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18797)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 58
Save to word اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: سمعت رجلا سال جابرا، عن قوله عز وجل فلن ابرح الارض حتى ياذن لي ابي او يحكم الله لي وهو خير الحاكمين سورة يوسف آية 80، فقال جابر: لم يجئ تاويل هذه، قال سفيان: وكذب.فقلنا لسفيان: وما اراد بهذا، فقال: إن الرافضة، تقول: إن عليا في السحاب، فلا نخرج مع من خرج من ولده، حتى ينادي مناد من السماء، يريد عليا انه ينادي، اخرجوا مع فلان. يقول جابر: فذا تاويل هذه الآية، وكذب، كانت في إخوة يوسف عليه السلام"وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ جَابِرًا، عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَنْ أَبْرَحَ الأَرْضَ حَتَّى يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ سورة يوسف آية 80، فَقَالَ جَابِرٌ: لَمْ يَجِئْ تَأْوِيلُ هَذِهِ، قَالَ سُفْيَانُ: وَكَذَبَ.فَقُلْنَا لِسُفْيَانَ: وَمَا أَرَادَ بِهَذَا، فَقَالَ: إِنَّ الرَّافِضَةَ، تَقُولُ: إِنَّ عَلِيًّا فِي السَّحَابِ، فَلَا نَخْرُجُ مَعَ مَنْ خَرَجَ مِنْ وَلَدِهِ، حَتَّى يُنَادِيَ مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ، يُرِيدُ عَلِيًّا أَنَّهُ يُنَادِي، اخْرُجُوا مَعَ فُلَانٍ. يَقُولُ جَابِرٌ: فَذَا تَأْوِيلُ هَذِهِ الآيَةِ، وَكَذَبَ، كَانَتْ فِي إِخْوَةِ يُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلامُ"
سفیان (بن عیینہ) نے کہا: میں نے ایک آدمی سے سنا، اس نے جابر سے ارشاد ربانی: ﴿فلن أبرح الأرض حتی یأذن لی أبی أو یحکم اللہ لی وہو خیر الحاکمین﴾ اب میں اس زمین سے ہرگز نہ ہلوں گا یہاں تک کہ میرا باپ مجھے اجازت دے یا اللہ میرے لیے فیصلہ کر دے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔ کے بارے میں سوال، تو جابر نے کہا: اس کی تفسیر ابھی ظاہر نہیں ہوئی۔ سفیان نے کہا: اور اس نے یہ جھوٹ بولا۔ تو ہم نے سفیان سے کہا: اس سے مراد اس کی کیا تھی؟ انہوں نے کہا: روافض کہتے ہیں: حضرت علی رضی اللہ عنہ بادلوں میں ہیں۔ ان کی اولاد میں سے جو کوئی خروج کرے گا ہم اس کے ساتھ خروج نہیں کریں گے حتیٰ کہ آسمان کی طرف سے پکارنے والا (اس کی مراد علی سے ہے) پکارے۔ یقیناً وہی پکارے گا کہ فلاں کے ساتھ (مل کر) خروج کرو۔ جابر کہتا تھا: یہ اس آیت کی تفسیر ہے اور اس نے جھوٹ کہا۔ یہ آیت حضرت یوسف رضی اللہ عنہ کے بھائیوں کے بارے میں (نازل ہوئی) تھی۔
سفیانؒ کہتے ہیں: میں نے ایک آدمی سے سنا، اس نے جابر سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا معنی پوچھا: میں تو اس سر زمین سے کبھی نہ جاؤں گا حتٰی کہ میرا باپ مجھے اجازت دے، یا اللہ میرے حق میں فیصلہ فرما دے اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ تو جابر نے کہا: اس کی حقیقت یا اس کا مصداق ابھی تک ظاہر نہیں ہوا۔ سفیانؒ کہتے ہیں: اس نے جھوٹ بولا ہے (کیونکہ اس واقعہ کا تعلق تو حضرت یوسفؑ کے بھائی کے ساتھ ہے) ہم نے سفیانؒ سے پوچھا: یہ کہنے سے اس کا مقصد کیا تھا؟ تو انھوں نے کہا: رافضیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت علیؓ بادل میں ہیں، ہم ان کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ نہیں نکلیں گے، یہاں تک کہ آسمان سے ایک منادی کرنے والا آواز دے گا، یعنی: حضرت علیؓ آواز دیں گے: فلاں کے ساتھ نکلو (اس کے ساتھ ہم نکلیں گے)۔ جابر کہتے ہیں: اس آیت کی حقیقت یا مصداق یہی ہے، اور اس نے جھوٹ بولا ہے، یہ آیت تو حضرت یوسف ؑ کے بھائیوں کے بارے میں ہے (یہ بات ان کے بڑے بھائی نے کہی تھی، جس کی تفصیل اور پس منظر قرآن مجید میں موجود ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18774)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 59
Save to word اعراب
وحدثني سلمة، حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: سمعت جابرا، يحدث بنحو من ثلاثين الف حديث، ما استحل ان اذكر منها شيئا وان لي كذا وكذا، قال مسلم: وسمعت ابا غسان محمد بن عمرو الرازي، قال: سالت جرير بن عبد الحميد، فقلت: الحارث بن حصيرة لقيته؟ قال: نعم، شيخ طويل السكوت، يصر على امر عظيم.وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يُحَدِّثُ بِنَحْوٍ مِنْ ثَلَاثِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ، مَا أَسْتَحِلُّ أَنْ أَذْكُرَ مِنْهَا شَيْئًا وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا، قَالَ مُسْلِم: وَسَمِعْتُ أَبَا غَسَّانَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو الرَّازِيَّ، قَالَ: سَأَلْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ الْحَمِيدِ، فَقُلْتُ: الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ لَقِيتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، شَيْخٌ طَوِيلُ السُّكُوتِ، يُصِرُّ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ.
سفیان سے روایت ہے، کہا: میں نے جابر کو تقریباً تیس ہزار احادیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔ میں ان میں سے ایک حدیث بیان کرنا بھی حلال نہیں سمجھتا، چاہے (اس کے بدلے) میرے لیے اتنا اور اتنا ہو۔ (امام) مسلم نے کہا: میں نے ابو غسان محمد بن عمرو رازی سے سنا، کہا: میں نے جریر بن عبد الحمید سے پوچھا، میں نے کہا: (یہ جو) حارث بن حصیرہ ہے، آپ اس سے ملے ہیں؟ کہا: ہاں، لمبی خاموشی والا بوڑھا ہے۔ ایک بہت بڑی بات پر اصرار کرتا ہے۔
سفیانؒ کہتے ہیں: میں نے جابر کو تقریباً تیس ہزار احادیث بیان کرتے سنا، اور میں اتنی اتنی دولت لے کر بھی ان میں سے کسی ایک کو بیان کرنا حلال نہیں سمجھتا (کیونکہ وہ سب موضوع اور جعلی ہیں)۔ ابو غسان محمد بن عمرو رازیؒ کہتے ہیں: میں نے جریر بن عبدالحمیدؒ سے پوچھا: آپ حارث بن حصیرہ کو ملے ہیں؟ انھوں نے کہا: ہاں! وہ بوڑھا ہے، بہت خاموش (چپ چپ) رہتا ہے۔ ایک انتہائی ناگوار عقیدہ پر اصرار کرتا ہے۔ یعنی رجعت پر ایمان رکھتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18477 و 18774)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 60
Save to word اعراب
حدثني احمد بن إبراهيم الدورقي، قال: حدثني عبد الرحمن بن مهدي، عن حماد بن زيد، قال: ذكر ايوب رجلا يوما، فقال: لم يكن بمستقيم اللسان، وذكر آخر، فقال: هو يزيد في الرقمحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: ذَكَرَ أَيُّوبُ رَجُلًا يَوْمًا، فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ بِمُسْتَقِيمِ اللِّسَانِ، وَذَكَرَ آخَرَ، فَقَالَ: هُوَ يَزِيدُ فِي الرَّقْمِ
عبد الرحمان بن مہدی نے حماد بن زید سے روایت کی، کہا: ایوب نے ایک دن ایک شخص کا ذکر کیا اور کہا: وہ کج زبان (جھوٹا، تہمت تراش اور بد زبان) تھا اور دوسرے کا ذکر کیا تو کہا: وہ رقم (اشیاء پر لکھی ہوئی قیمت) میں اضافہ کر دیتا تھا۔
حماد بن زیدؒ کہتے ہیں: ایّوبؒ نےایک دن ایک آدمی کا تذکرہ کیا، چنانچہ کہا: اس کی زبان درست نہیں ہے، یعنی: جھوٹا ہے۔ ایک اور آدمی کا تذکرہ کیا، تو کہا: وہ تحریر میں اضافہ کرتا ہے، یعنی حدیث میں اضافہ کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18443)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 61
Save to word اعراب
حدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، قال: قال ايوب: إن لي جارا، ثم ذكر من فضله، ولو شهد عندي على تمرتين، ما رايت شهادته جائزة،حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ أَيُّوبُ: إِنَّ لِي جَارًا، ثُمَّ ذَكَرَ مِنْ فَضْلِهِ، وَلَوْ شَهِدَ عِنْدِي عَلَى تَمْرَتَيْنِ، مَا رَأَيْتُ شَهَادَتَهُ جَائِزَةً،
سلیمان بن حرب نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے بیان کیا، کہا: ایوب نے کہا: میرا ایک ہمسایہ ہے، پھر (زہد وورع میں) اس کی فضیلت کا ذکر کیا، اگر وہ میرے سامنے دو کجھوروں کے بارے میں گواہی دے تو میں (اس میں بھی) اس کی شہادت قابل قبول نہ سمجھوں گا۔
حماد بن زیدؒ کہتے ہیں: ایوبؒ نے کہا: میرا ایک پڑوسی ہے، پھر اس کے فضائل اورخوبیاں بیان کیں، اور اگر وہ میرے سامنے دو کھجوروں کے بارے میں گواہی دے تو میں اس کی گواہی کو معتبر قرار نہیں دوں گا۔ (کیونکہ وہ جھوٹا ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18444)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 62
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن رافع وحجاج بن الشاعر، قالا: حدثنا عبد الرزاق، قال: قال معمر: ما رايت ايوب اغتاب احدا قط، إلا عبد الكريم يعني ابا امية، فإنه ذكره، فقال رحمه الله: كان غير ثقة، لقد سالني، عن حديث لعكرمة، ثم قال: سمعت عكرمة،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ: مَا رَأَيْتُ أَيُّوبَ اغْتَابَ أَحَدًا قَطُّ، إِلَّا عَبْدَ الْكَرِيمِ يَعْنِي أَبَا أُمَيَّةَ، فَإِنَّهُ ذَكَرَهُ، فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ: كَانَ غَيْرَ ثِقَةٍ، لَقَدْ سَأَلَنِي، عَنْ حَدِيثٍ لِعِكْرِمَةَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ،
معمر نے کہا .’میں نے ایورب کو کبھی کسی کی پیٹھ پیچھے اسے برا کہتے نہیں سنا، سوائے عبدالکریم، یعنی ابو امیہ کے۔انھوں نے اس کا ذکر کیا تو کہا .’اللہ اس پر رحم کرے، غیر ثقہ ہے، اس نے مجھ سے عکرمہ سے روایت کی گئی ایک حدیث کے بارے میں سوال کیا، پھر (لوگوں سے) کہا: میں نے عکرمہ سے سنا ہے۔
معمرؒ کہتے ہیں: میں نے ایوبؒ کو کسی کی غیبت کرتے نہیں دیکھا سوائے عبدالکریم، یعنی: ابو امیّہ کے، کیونکہ ایوبؒ نے اس کا تذکرہ کرنے کے بعد کہا: اللہ اس پر رحم فرمائے! وہ ثقہ نہیں تھا، اس نے مجھ سے عکرمہؒ کی ایک حدیث دریافت کی، پھر کہنے لگا: میں نے عکرمہؒ سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (18445)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 63
Save to word اعراب
حدثني الفضل بن سهل، قال: حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا همام، قال: قدم علينا ابو داود الاعمى فجعل، يقول: حدثنا البراء، قال: وحدثنا زيد بن ارقم، فذكرنا ذلك لقتادة، فقال: كذب ما سمع منهم إنما كان ذلك سائلا، يتكفف الناس زمن طاعون الجارف،حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو دَاوُدَ الأَعْمَى فَجَعَلَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِقَتَادَةَ، فَقَالَ: كَذَبَ مَا سَمِعَ مِنْهُمْ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ سَائِلًا، يَتَكَفَّفُ النَّاسَ زَمَنَ طَاعُونِ الْجَارِفِ،
عفان بن مسلم نے کہا: ہمام نے ہم سے بیان کیا، کہا: ابو داود اعمیٰ ہمارے ہاں آیا اور یہ کہنا شروع کر دیا: ہمیں براء رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی اور ہمیں زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی۔ ہم نے یہ بات قتادہ کو بتائی، انہوں نے کہا: اس نے جھوٹ بولا۔ اس نے ان سے نہیں سنا، وہ تو ایک منگتا تھا، انسانوں کی بیخ کنی کرنے والے طاعون (کے دوران) میں لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرتا تھا
ہمامؓ کہتے ہیں: ہمارے پاس ابو داؤد اعمیٰ آیا اور کہنے لگا: ہمیں براءؓ نے حدیث سنائی ہمیں زید بن ارقمؓ نے حدیث سنائی۔ چنانچہ اس واقعہ کا تذکرہ ہم نے قتادہؒ سے کیا، تو اس نے کہا: جھوٹ بولتا ہے، اس نے کسی صحابی سے نہیں سنا۔ یہ تو مانگت (سوالی) تھا۔ تباہ کن طاعون کے وقت لوگوں کے سامنے بھیک مانگنے کے لیے ہاتھ پھیلاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة الاشراف)) برقم (19213)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 64
Save to word اعراب
وحدثني حسن بن علي الحلواني، قال: حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا همام، قال: دخل ابو داود الاعمى، على قتادة، فلما قام، قالوا: إن هذا يزعم انه لقي ثمانية عشر بدريا، فقال قتادة: هذا كان سائلا قبل الجارف، لا يعرض في شيء من هذا، ولا يتكلم فيه، فوالله ما حدثنا الحسن، عن بدري مشافهة، ولا حدثنا سعيد بن المسيب، عن بدري مشافهة، إلا عن سعد بن مالك،وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: دَخَلَ أَبُو دَاوُدَ الأَعْمَى، عَلَى قَتَادَةَ، فَلَمَّا قَامَ، قَالُوا: إِنَّ هَذَا يَزْعُمُ أَنَّهُ لَقِيَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ بَدْرِيًّا، فَقَالَ قَتَادَةُ: هَذَا كَانَ سَائِلًا قَبْلَ الْجَارِفِ، لَا يَعْرِضُ فِي شَيْءٍ مِنْ هَذَا، وَلَا يَتَكَلَّمُ فِيهِ، فَوَاللَّهِ مَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً، وَلَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً، إِلَّا عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ،
یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں ہمام نے خبر دی کہ ابو داود اعمیٰ قتادہ کے ہاں آیا، جب وہ کھڑا ہوا (اور چلا گیا) تو لوگوں نے کہا: اسے یہ زعم ہے کہ اس نے اٹھارہ بدری صحابہ سے ملاقات کی۔ اس پر قتادہ کہنے لگے: (طاعون کی) وبائے عام سے پہلے یہ ایک منگتا تھا، اس کا (علم حدیث) ایسی کسی چیز سے کوئی سروکار نہ تھا، وہ اس بارے میں بات تک نہ کرتا تھا۔ بخدا نہ حسن (بصری) نے (کبھی) کسی بدری سے بلاواسطہ حدیث ہمیں سنائی نہ سعید بن مسیب نے ایک سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کے سوا کسی اور بدری سے براہ راست سنی ہوئی کوئی حدیث سنائی
ہمامؒ کہتے ہیں: ابو داؤد اعمیٰ، قتادہؒ کے ہاں آیا، پھر جب وہ چلا گیا، تو حاضرین نے کہا: اس کا دعویٰ ہے کہ میں اٹھارہ بدری صحابیوں کو ملا ہوں، تو قتادہؒ نے کہا: یہ تو طاعون سے پہلے مانگتا تھا، ان احادیث سے اس کو کچھ دلچسپی یا واسطہ نہ تھا، اور نہ ان کے بارے میں گفتگو کرتا تھا۔ اللہ کی قسم! ہمیں حسن بصریؒ نے کسی بدری صحابی سے براہِ راست سن کر حدیث نہیں سنائی، اور نہ ہی سعید بن المسیبؒ نے ہمیں کسی بدری سے روبرو سن کر حدیث سنائی، سوائے حضرت سعد بن مالکؓ (ابی وقاص) کے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة الاشراف)) برقم (18720 و 19212)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 65
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن رقبة، ان ابا جعفر الهاشمي المدني، كان يضع احاديث كلام حق، وليست من احاديث النبي صلى الله عليه وسلم، وكان يرويها عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ رَقَبَةَ، أَنَّ أَبَا جَعْفَرٍ الْهَاشِمِيَّ الْمَدَنِيَّ، كَانَ يَضَعُ أَحَادِيثَ كَلَامَ حَقٍّ، وَلَيْسَتْ مِنْ أَحَادِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ يَرْوِيهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جریر نے رقبہ (بن مسقلہ بن عبد اللہ عبدی کوفی رضی اللہ عنہ جلیل القدر تابعی) سے روایت کی کہ ابو جعفر (عبد اللہ بن مسعود بن عون بن جعفر بن ابی طالب) ہاشمی مدائنی احادیث گھڑا کرتا تھا، سچائی (یا حکمت) پر مبنی کلام (پیش کرتا) وہ کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین میں سے نہ ہوتا تھا لیکن اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتا تھا۔
رقبہؒ کہتے ہیں: ابو جعفر ہاشمی مدنی حق اور سچی باتوں کو احادیث بنا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا تھا، جبکہ وہ احادیث نبوی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18650)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.