حدثني الفضل بن سهل، قال: حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا همام، قال: قدم علينا ابو داود الاعمى فجعل، يقول: حدثنا البراء، قال: وحدثنا زيد بن ارقم، فذكرنا ذلك لقتادة، فقال: كذب ما سمع منهم إنما كان ذلك سائلا، يتكفف الناس زمن طاعون الجارف،حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو دَاوُدَ الأَعْمَى فَجَعَلَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِقَتَادَةَ، فَقَالَ: كَذَبَ مَا سَمِعَ مِنْهُمْ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ سَائِلًا، يَتَكَفَّفُ النَّاسَ زَمَنَ طَاعُونِ الْجَارِفِ،
عفان بن مسلم نے کہا: ہمام نے ہم سے بیان کیا، کہا: ابو داود اعمیٰ ہمارے ہاں آیا اور یہ کہنا شروع کر دیا: ہمیں براء رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی اور ہمیں زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی۔ ہم نے یہ بات قتادہ کو بتائی، انہوں نے کہا: اس نے جھوٹ بولا۔ اس نے ان سے نہیں سنا، وہ تو ایک منگتا تھا، انسانوں کی بیخ کنی کرنے والے طاعون (کے دوران) میں لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرتا تھا
ہمامؓ کہتے ہیں: ہمارے پاس ابو داؤد اعمیٰ آیا اور کہنے لگا: ہمیں براءؓ نے حدیث سنائی ہمیں زید بن ارقمؓ نے حدیث سنائی۔ چنانچہ اس واقعہ کا تذکرہ ہم نے قتادہؒ سے کیا، تو اس نے کہا: ”جھوٹ بولتا ہے، اس نے کسی صحابی سے نہیں سنا۔ یہ تو مانگت (سوالی) تھا۔ تباہ کن طاعون کے وقت لوگوں کے سامنے بھیک مانگنے کے لیے ہاتھ پھیلاتا تھا۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة الاشراف)) برقم (19213)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 63
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: جَرْفٌ کا اصل معنی بہا لے جانا ہے، اور جَرَفَ کا معنی: بیلچہ وغیرہ سے مٹی کھودنا یا کھرچنا ہے، اس لیے ہمہ گیر تباہی مچانے والی موت کو جارف کہتے ہیں، اور تباہ کن وبا کو طاعون جارف کا نام دیا گیا ہے۔ یہ صحیح قول کے مطابق 87ھ میں واقع ہوا تھا۔ ابو داؤد اعمیٰ غالی رافضی ہے، اور بالاتفاق ضعیف ہے (بصرہ میں واقع ہوا تھا) ۔