وحدثني محمد بن رافع وحجاج بن الشاعر، قالا: حدثنا عبد الرزاق، قال: قال معمر: ما رايت ايوب اغتاب احدا قط، إلا عبد الكريم يعني ابا امية، فإنه ذكره، فقال رحمه الله: كان غير ثقة، لقد سالني، عن حديث لعكرمة، ثم قال: سمعت عكرمة،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ: مَا رَأَيْتُ أَيُّوبَ اغْتَابَ أَحَدًا قَطُّ، إِلَّا عَبْدَ الْكَرِيمِ يَعْنِي أَبَا أُمَيَّةَ، فَإِنَّهُ ذَكَرَهُ، فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ: كَانَ غَيْرَ ثِقَةٍ، لَقَدْ سَأَلَنِي، عَنْ حَدِيثٍ لِعِكْرِمَةَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ،
معمر نے کہا .’میں نے ایورب کو کبھی کسی کی پیٹھ پیچھے اسے برا کہتے نہیں سنا، سوائے عبدالکریم، یعنی ابو امیہ کے۔انھوں نے اس کا ذکر کیا تو کہا .’اللہ اس پر رحم کرے، غیر ثقہ ہے، اس نے مجھ سے عکرمہ سے روایت کی گئی ایک حدیث کے بارے میں سوال کیا، پھر (لوگوں سے) کہا: میں نے عکرمہ سے سنا ہے۔
معمرؒ کہتے ہیں: ”میں نے ایوبؒ کو کسی کی غیبت کرتے نہیں دیکھا سوائے عبدالکریم، یعنی: ابو امیّہ کے، کیونکہ ایوبؒ نے اس کا تذکرہ کرنے کے بعد کہا: ”اللہ اس پر رحم فرمائے! وہ ثقہ نہیں تھا، اس نے مجھ سے عکرمہؒ کی ایک حدیث دریافت کی، پھر کہنے لگا: میں نے عکرمہؒ سے سنا ہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (18445)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 62
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: غیر ثقہ ہونے کے لیے اتنی بات کافی نہیں ہے، کیونکہ ممکن ہے اس نے عکرمہؒ سے وہ حدیث سنی ہو، پھر بھول گیا ہو، یاد کرنے کے لیے پوچھا، لیکن چونکہ دوسرے قرائن اور حالات سے اس کا ضعف ثابت ہوگیا تھا، اس لیے محدثینؒ نے اس کو ضعیف قرار دیا۔ اس لیے سفیان بن عینیہؒ، عبدالرحمٰن بن مہدیؒ، احمد بن حنبلؒ، یحیٰ بن سعید القطانؒ وغیرہم جلیل القدر ائمہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔