صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مقدمہ
Introduction
حدیث نمبر: 11Q1
Save to word اعراب
وبعد- يرحمك الله- فلولا الذي راينا من سوء صنيع كثير ممن نصب نفسه محدثا فيما يلزمهم من طرح الاحاديث الضعيفة والروايات المنكرة وتركهم الاقتصار على الاحاديث الصحيحة المشهورة مما نقله الثقات المعروفون بالصدق والامانة بعد معرفتهم وإقرارهم بالسنتهم ان كثيرا مما يقذفون به إلى الاغبياء من الناس هو مستنكر ومنقول عن قوم غير مرضيين ممن ذم الرواية عنهم ائمة اهل الحديث مثل مالك بن انس وشعبة بن الحجاج وسفيان بن عيينة ويحيى بن سعيد القطان وعبد الرحمن بن مهدي وغيرهم من الائمة- لما سهل علينا الانتصاب لما سالت من التمييز والتحصيل. ولكن من اجل ما اعلمناك من نشر القوم الاخبار المنكرة بالاسانيد الضعاف المجهولة وقذفهم بها إلى العوام الذين لا يعرفون عيوبها خف على قلوبنا إجابتك إلى ما سالت.وَبَعْدُ- يَرْحَمُكَ اللَّهُ- فَلَوْلاَ الَّذِي رَأَيْنَا مِنْ سُوءِ صَنِيعِ كَثِيرٍ مِمَّنْ نَصَبَ نَفْسَهُ مُحَدِّثًا فِيمَا يَلْزَمُهُمْ مِنْ طَرْحِ الأَحَادِيثِ الضَّعِيفَةِ وَالرِّوَايَاتِ الْمُنْكَرَةِ وَتَرْكِهِمْ الاِقْتِصَارَ عَلَى الأَحَادِيثِ الصَّحِيحَةِ الْمَشْهُورَةِ مِمَّا نَقَلَهُ الثِّقَاتُ الْمَعْرُوفُونَ بِالصِّدْقِ وَالأَمَانَةِ بَعْدَ مَعْرِفَتِهِمْ وَإِقْرَارِهِمْ بِأَلْسِنَتِهِمْ أَنَّ كَثِيرًا مِمَّا يَقْذِفُونَ بِهِ إِلَى الأَغْبِيَاءِ مِنَ النَّاسِ هُوَ مُسْتَنْكَرٌ وَمَنْقُولٌ عَنْ قَوْمٍ غَيْرِ مَرْضِيِّينَ مِمَّنْ ذَمَّ الرِّوَايَةَ عَنْهُمْ أَئِمَّةُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِثْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَشُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ وَسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ وَغَيْرِهِمْ مِنَ الأَئِمَّةِ- لَمَا سَهُلَ عَلَيْنَا الاِنْتِصَابُ لِمَا سَأَلْتَ مِنَ التَّمْيِيزِ وَالتَّحْصِيلِ. وَلَكِنْ مِنْ أَجْلِ مَا أَعْلَمْنَاكَ مِنْ نَشْرِ الْقَوْمِ الأَخْبَارَ الْمُنْكَرَةَ بِالأَسَانِيدِ الضِّعَافِ الْمَجْهُولَةِ وَقَذْفِهِمْ بِهَا إِلَى الْعَوَامِّ الَّذِينَ لاَ يَعْرِفُونَ عُيُوبَهَا خَفَّ عَلَى قُلُوبِنَا إِجَابَتُكَ إِلَى مَا سَأَلْتَ.
اس (وضاحت) کے بعد، اللہ آپ پر رحم فرمائے! (ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ) اگر ہم نے اپنے آپ کو محدث کے منصب پر فائز کرنے والے بہت سے لوگوں کی ضعیف احادیث اور منکر روایات کے بیان کو ترک کرنے جیسے معاملات میں، جن کا التزام ان کے لیے لازم تھا، غلط کارروائیاں نہ دیکھی ہوتیں، اور اگر انہوں نے صحیح روایات کے بیان پر اکتفا کو ترک نہ کیا ہوتا، جنہیں ان ثقہ راویوں نے بیان کیا جو صدق وامانت میں معروف ہیں، وہ بھی ان کے اس اعتراف کے بعد کہ جو کچھ وہ (سیدھے سادھے) کم عقل لوگوں کے سامنے بے پروائی سے بیان کیے جا رہے ہیں، اس کا اکثر حصہ غیر مقبول ہے، ان لوگوں سے نقل کیا گیا ہے جن سے لینے پر اہل علم راضی نہیں اور جن سے روایت کرنے کو (بڑے بڑے) ائمہ حدیث، مثلاًً مالک بن انس، شعبہ بن حجاج، سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن سعید قطان، عبد الرحمن بن مہدی وغیرہ م قابل مذمت سمجھتے ہیں۔ اگر ہم نے یہ سب نہ دیکھا ہوتا تو آپ نے (صحیح وضعیف میں) امتیاز اور (صرف صحیح کے) حصول کے حوالے سے جو مطالبہ کیا ہے اسے قبول کرنا آسان نہ ہوتا۔

لیکن جس طرح ہم نے آپ کو قوم کی طرف سے کمزور اور مجہول سندوں سے (بیان کی گئی) منکر حدیثوں کو بیان کرنے اور انہیں ایسے عوام میں، جو ان (احادیث) کے عیو ب سے ناواقف ہیں، پھیلانے کے بارے میں بتایا تو (صرف) اسی بنا پر ہمارے دل کے لیے آپ کے مطالبے کو تسلیم کرنا آسان ہوا۔
1. باب وُجُوبِ الرِّوَايَةِ عَنِ الثِّقَاتِ، وَتَرْكِ الْكَذَّابِينَ
1. باب: ہمیشہ ثقہ اور معتبر لوگوں سے روایت کرنا چاہیے اور جن کا جھوٹ ثابت ہو ان سے روایت نہیں کرنی چاہیے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 12Q1
Save to word اعراب
واعلم- وفقك الله تعالى- ان الواجب على كل احد عرف التمييز بين صحيح الروايات وسقيمها وثقات الناقلين لها من المتهمين ان لا يروي منها إلا ما عرف صحة مخارجه. والستارة في ناقليه. وان يتقي منها ما كان منها عن اهل التهم والمعاندين من اهل البدعوَاعْلَمْ- وَفَّقَكَ اللَّهُ تَعَالَى- أَنَّ الْوَاجِبَ عَلَى كُلِّ أَحَدٍ عَرَفَ التَّمْيِيزَ بَيْنَ صَحِيحِ الرِّوَايَاتِ وَسَقِيمِهَا وَثِقَاتِ النَّاقِلِينَ لَهَا مِنَ الْمُتَّهَمِينَ أَنْ لاَ يَرْوِيَ مِنْهَا إِلاَّ مَا عَرَفَ صِحَّةَ مَخَارِجِهِ. وَالسِّتَارَةَ فِي نَاقِلِيهِ. وَأَنْ يَتَّقِيَ مِنْهَا مَا كَانَ مِنْهَا عَنْ أَهْلِ التُّهَمِ وَالْمُعَانِدِينَ مِنْ أَهْلِ الْبِدَعِ
‏‏‏‏ جان لو! اللہ تجھ کو توفیق دے جو شخص صحیح اور ضعیف حدیث میں تمیز کرنے کی قدرت رکھتا ہو اور ثقہ (‏‏‏‏معتبر) اور متہم (‏‏‏‏جن پر تہمت لگی ہو کذب وغیرہ کی) راویوں کو پہچانتا ہو اس پر واجب ہے کہ نہ روایت کرے مگر اس حدیث کو جس کے اصل کی صحت ہو اور اس کے نقل کرنے والے وہ لوگ ہوں جن کا عیب فاش نہ ہوا ہو، اور بچے ان لوگوں کی روایت سے جن پر تہمت لگائی ہے یا جو عناد رکھتے ہیں اہل بدعت میں سے۔
حدیث نمبر: 13Q1
Save to word اعراب
والدليل على ان الذي قلنا من هذا هو اللازم دون ما خالفه قول الله جل ذكره: {يا ايها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبإ فتبينوا ان تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين}وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الَّذِي قُلْنَا مِنْ هَذَا هُوَ اللاَّزِمُ دُونَ مَا خَالَفَهُ قَوْلُ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ}
‏‏‏‏ اور دلیل اس پر جو ہم نے کہا: یہ ہے کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا: اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، ایسا نہ ہو کہ جا پڑو کسی قوم پر نادانی سے پھر کل کو پچھتاؤ اپنے کیے ہوئے پر۔‏‏‏‏
حدیث نمبر: 14Q1
Save to word اعراب
وقال جل ثناؤه: {ممن ترضون من الشهداء} وقال عز وجل: {واشهدوا ذوي عدل منكم} فدل بما ذكرنا من هذه الآي ان خبر الفاسق ساقط غير مقبول وان شهادة غير العدل مردودة والخبر وإن فارق معناه معنى الشهادة في بعض الوجوه فقد يجتمعان في اعظم معانيهما إذ كان خبر الفاسق غير مقبول عند اهل العلم كما ان شهادته مردودة عند جميعهموَقَالَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ: {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الْشُّهَدَاءِ} وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْكُمْ} فَدَلَّ بِمَا ذَكَرْنَا مِنْ هَذِهِ الآيِ أَنَّ خَبَرَ الْفَاسِقِ سَاقِطٌ غَيْرُ مَقْبُولٍ وَأَنَّ شَهَادَةَ غَيْرِ الْعَدْلِ مَرْدُودَةٌ وَالْخَبَرُ وَإِنْ فَارَقَ مَعْنَاهُ مَعْنَى الشَّهَادَةِ فِي بَعْضِ الْوُجُوهِ فَقَدْ يَجْتَمِعَانِ فِي أَعْظَمِ مَعَانِيهِمَا إِذْ كَانَ خَبَرُ الْفَاسِقِ غَيْرَ مَقْبُولٍ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَمَا أَنَّ شَهَادَتَهُ مَرْدُودَةٌ عِنْدَ جَمِيعِهِمْ
‏‏‏‏ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور گواہ کرو دو مردوں کو یا ایک مرد اور دو عورتوں کو جن کو تم پسند کرتے ہو (گواہی کیلئے یعنی جو سچے اور نیک معلوم ہوں) اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے گواہ کرو دو شخصوں کو جو عادل ہوں تو ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ فاسق کی بات بے اعتبار ہے اور
حدیث نمبر: 15Q1
Save to word اعراب
ودلت السنة على نفي رواية المنكر من الاخبار كنحو دلالة القرآن على نفي خبر الفاسق. وهو الاثر المشهور عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من حدث عني بحديث يرى انه كذب فهو احد الكاذبين» .وَدَلَّتِ السُّنَّةُ عَلَى نَفْيِ رِوَايَةِ الْمُنْكَرِ مِنَ الأَخْبَارِ كَنَحْوِ دَلاَلَةِ الْقُرْآنِ عَلَى نَفْيِ خَبَرِ الْفَاسِقِ. وَهُوَ الأَثَرُ الْمَشْهُورُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَدَّثَ عَنِّي بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ» .
‏‏‏‏ اسی طرح حدیث شریف سے یہ بھی بات معلوم ہوتی ہے کہ منکر روایت کا بیان کرنا (جس کے غلط ہونے کا احتمال ہو) درست نہیں جیسے قرآن سے معلوم ہوتا ہے اور وہ حدیث وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ شہرت منقول ہے کہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو شخص مجھ سے حدیث نقل کرے اور وہ خیال کرتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ خود جھوٹا ہے۔
-. (باب)
-. (باب)
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1
Save to word اعراب
عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حدث عنى، بحديث يرى انه كذب فهو احد الكاذبين" حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن سمرة بن جندب . ح وحدثنا ابو بكر بن ابى شيبة ايضا، حدثنا وكيع ، عن شعبة وسفيان ، عن حبيب ، عن ميمون بن ابي شبيب ، عن المغيرة بن شعبة ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك.عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَدَّثَ عَنِّى، بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ" حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ أَيْضًا، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ.
ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہم سے وکیع نے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبہ سے، انہوں نے حکم سے، انہوں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے، انہوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔
اسی طرح ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہم سے وکیع نے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبہ اور سفیان سے۔ انہوں نے حبیب سے، انہوں نے میمون بن ابی شبیب سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔
امام مسلم رحمتہ اللہ علیہ اپنی دو سندوں:
«حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن شعبة، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن سمرة بن جندب .» اور
«حدثنا ابو بكر بن ابى شيبة ايضا، حدثنا وكيع، عن شعبة وسفيان، عن حبيب، عن ميمون بن ابي شبيب، عن المغيرة بن شعبة.»
سے، دو صحابہ کرام سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں۔ (یعنی وہی حدیث جو پہلے گزری)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي فى ((جامعه)) فى العلم، باب: ماجاء فيمن روى حديثا وهو يرى انه كذب وقال: حديث حسن صحيح برقم (2662) وابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: من حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديث وهو يرى انه كذب -41 انظر ((تحفة الاشراف)) (11531) وهو فى ((جامع الاصول)) برقم (8206)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
2. باب فِي التَّحْذِيرِ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
2. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنا کتنا بڑا گناہ ہے۔
Chapter: Warning about Lying Upon the Messenger of Allah [peace and blessings of Allah upon him]
حدیث نمبر: 2
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة . ح وحدثنا محمد بن المثنى وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، انه سمع عليا رضي الله عنه يخطب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تكذبوا علي، فإنه من يكذب علي، يلج النار".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكْذِبُوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ يَكْذِبْ عَلَيَّ، يَلِجِ النَّارَ".
ابو بکر بن ابی شیبہ، نیز محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا: ہم سے محمد بن جعفر (غندر) نے شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے منصور سے، انہوں نے ربعی بن حراش سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا، جب وہ خطبہ دے رہے تھے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر جھوٹ نہ بولو، بلاشبہ جس نے مجھ پر جھوٹ بولا وہ جہنم میں داخل ہو گا۔
حضرت علیؓ نے خطبہ کے دوران بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری طرف بات منسوب نہ کرو، میرے اوپر جھوٹ مت باندھو (حقیقت یہ ہے) جو شخص میرے اوپر جھوٹ باندھے گا (وہ جہنّم کا حق دار ہے)، جہنّم میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى كتاب العلم، باب: اثم من كذب على النبى صلى الله عليه وسلم برقم (106) والترمذى فى ((جامعه)) فى العلم، باب: ما جاء فى تعظيم الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم برقم (2660) - وفى المناقب، باب: مناقب على بن ابي طالب رضى الله عنه مطولا وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب برقم (3715) وابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: الـتـغــلـيـظ فى تعمد الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم برقم (31) انظر ((تحفة الاشراف)) (10087) - وهو فى ((جامع الاصول)) برقم (8200)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس بن مالك ، انه قال: إنه ليمنعني ان احدثكم حديثا كثيرا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من تعمد علي كذبا، فليتبوا مقعده من النار".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّه قَالَ: إِنَّهُ لَيَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ حَدِيثًا كَثِيرًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَعَمَّدَ عَلَيَّ كَذِبًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: مجھے تمہارے سامنے زیادہ احادیث بیان کرنے سے یہ بات روکتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: جس نے عمداً مجھ پر جھوٹ بولا وہ آگ میں اپنا ٹھکانا بنا لے
حضرت انس بن مالکؓ‎ بیان کرتے ہیں: میں تمھیں زیادہ حدیثیں اس لیے نہیں سناتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو جان بوجھ کر (جانتے ہوئے) میری طرف جھوٹی بات منسوب کرتا ہے، وہ اپنا ٹھکانہ جہنّم بنا لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما فى ((التحفة)) برقم (1002) - وهو عند الترمذي فى العلم، باب: ما جاء فى تعظيم الكذب على رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم برقم (2663) بلفظ: ((من كذب على حسبت انه قال: متعمدا فليتبوا مقعده من النار)) - وهو فى جامع الأصول برقم (8205)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن عبيد الغبري ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابى هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے عمداً مجھ پر جھوٹ بولا وہ آگ میں اپنا ٹھکانا بنا لے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ‎ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص عمداً میری طرف جھوٹی بات منسوب کرے گا، وہ اپنا ٹھکانا آگ (دوزخ) میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في العلم، باب اثم من كذب علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم برقم (110) وفي الادب، باب: من سمي باسماء الانبياء برقم (6197) انظر ((تحفة الاشراف)) (12852) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8205)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا سعيد بن عبيد ، حدثنا علي بن ربيعة ، قال: اتيت المسجد، والمغيرة امير الكوفة، قال: فقال المغيرة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن كذبا علي، ليس ككذب على احد، فمن كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ رَبِيعَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَسْجِدَ، وَالْمُغِيرَةُ أَمِيرُ الْكُوفَةِ، قَال: فَقَالَ الْمُغِيرَةُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ، لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ، فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
۔ سعید بن عبید نے کہا: ہمیں علی بن ربیعہ والبی نے حدیث بیان، کہا: میں مسجد میں آیا اور (اس وقت) حضرت مغیرہ (بن شعبہ رضی اللہ عنہ) کوفہ کے امیر (گورنر) تھے: مغیرہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: مجھ پر جھوٹ بولنا اس طرح نہیں جیسے (میرے علاوہ) کسی ایک (عام آدمی) پر جھوٹ بولنا ہے، جس نے جان بوجھ کر مجھ پرجھوٹ بولا وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے۔
علی ابنِ ابی ربیعہ والبیؒ بیان کرتے ہیں، میں مسجد میں پہنچا، جس وقت کوفہ کے گورنر حضرت مغیرہؓ تھے توحضرت مغیرہؓ نے بیان کیا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: میری طرف بات منسوب کرنا کسی اور کی طرف بات منسوب کرنے کی طرح نہیں ہے، جو مجھ پر عمداً جھوٹ باندھے گا، وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى (صحيحه)) فى الجنائز، باب: ما يكره من النياحة على الميت برقم (1291) والمؤلف ((مسلم)) فى ((صحيحه)) فى الجنائز، باب: الميت يعذب ببكاء اهله عليه برقم (2154 و 2155 و 2156) والترمذي فى ((جامعه)) فى الجنائز، باب: ماجاء فى كراهية النوح برقم (1000) - انظر ((تحفة الاشراف)) (11520) وهو فى ((جامع الاصول)) برقم (8206)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.