صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
1. باب وُجُوبِ الرِّوَايَةِ عَنِ الثِّقَاتِ، وَتَرْكِ الْكَذَّابِينَ
باب: ہمیشہ ثقہ اور معتبر لوگوں سے روایت کرنا چاہیے اور جن کا جھوٹ ثابت ہو ان سے روایت نہیں کرنی چاہیے۔
وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الَّذِي قُلْنَا مِنْ هَذَا هُوَ اللاَّزِمُ دُونَ مَا خَالَفَهُ قَوْلُ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ}
اور دلیل اس پر جو ہم نے کہا: یہ ہے کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، ایسا نہ ہو کہ جا پڑو کسی قوم پر نادانی سے پھر کل کو پچھتاؤ اپنے کیے ہوئے پر۔“