Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
-. (باب)
(باب)
حدیث نمبر: 1
عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَدَّثَ عَنِّى، بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ" حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ أَيْضًا، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ.
ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہم سے وکیع نے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبہ سے، انہوں نے حکم سے، انہوں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے، انہوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔
اسی طرح ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہم سے وکیع نے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبہ اور سفیان سے۔ انہوں نے حبیب سے، انہوں نے میمون بن ابی شبیب سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔
امام مسلم رحمتہ اللہ علیہ اپنی دو سندوں:
«حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن شعبة، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن سمرة بن جندب .» اور
«حدثنا ابو بكر بن ابى شيبة ايضا، حدثنا وكيع، عن شعبة وسفيان، عن حبيب، عن ميمون بن ابي شبيب، عن المغيرة بن شعبة.»
سے، دو صحابہ کرام سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں۔ (یعنی وہی حدیث جو پہلے گزری)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي فى ((جامعه)) فى العلم، باب: ماجاء فيمن روى حديثا وهو يرى انه كذب وقال: حديث حسن صحيح برقم (2662) وابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: من حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديث وهو يرى انه كذب -41 انظر ((تحفة الاشراف)) (11531) وهو فى ((جامع الاصول)) برقم (8206)»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث، صحيح مسلم: 1  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر ایسی احادیث بیان کرنا جھوٹ ہے جس کا جھوٹ ہونا ظنی ہے،
تو جس حدیث کا مرفوع ہونا معلوم اور معروف نہیں ہے،
تو اس کو وضاحت کیے بغیر بیان کرنا کیسے جائز ہو سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 199  
´جھوٹی روایت بیان کرنے والا`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن سَمُرَة بن جُنْدُب وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَدَّثَ عَنِّي بِحَدِيثٍ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا سمرہ بن جندب اور سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ان دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کرے جس کے متعلق اسے یہ خیال ہے کہ یہ جھوٹی حدیث ہے لیکن اس کے باوجود وہ مجھ سے روایت کر کے بیان کر دیتا ہے , تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 199]

فقہ الحدیث:
➊ جھوٹ بولنا مطلقاً حرام ہے لیکن اللہ اور رسول پر جھوٹ بولنا تو کبیرہ گناہ، حرام بلکہ بعض علماء کے نزدیک کفر ہے۔
➋ بدنصیب ہیں وہ لوگ جو اس شدید وعید اور دلائل کے باوجود اللہ اور رسول پر جھوٹ بولتے ہیں، موضوع اور بےاصل روایات لکھتے اور بیان کرتے ہیں۔ کیا انہیں اللہ کی پکڑ کا کوئی ڈر نہیں ہے؟!
➌ جھوٹ بولنے والے راویوں کے ساتھ وہ شخص بھی برابر کا شریک ہے جو جھوٹی روایات کو لوگوں کے سامنے بغیر تنبیہ کے بیان کرتا رہتا ہے۔
◄ اگر حدیث مذکور میں کاذبین سے مراد تثنیہ (دو) لیا جائے تو پھر دو شخص اس حدیث کے مخاطب ہیں: وہ جس نے جھوٹی حدیث بنائی ہے، اور وہ شخص جو یہ جھوٹی حدیث لوگوں کے سامنے بغیر تنبیہ کے بیان کرتا ہے۔
➍ اس شدید وعید سے اشارتاً یہ ثابت ہوتا ہے کہ حدیث وحی اور حجت ہے، جس کی حفاظت کے لیے یہ بتا دیا گیا ہے کہ جھوٹی حدیث بیان کرنے والا شخص جھوٹا ہے اور یہ شخص جہنم میں جائے گا جیسا کہ دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
➎ علماء پر یہ ضروری ہے کہ حدیث بیان کرتے وقت اس کی تحقیق کر لیں، بلکہ علم اسماء الرجال اور اصول حدیث کو ہمیشہ مدنظر رکھیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 199