(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا عبد العزيز، عن انس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يوجز الصلاة ويكملها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوجِزُ الصَّلَاةَ وَيُكْمِلُهَا".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو مختصر اور پوری پڑھتے تھے۔
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام عبدالرحمٰن بن عمرو اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے اپنے باپ ابوقتادہ حارث بن ربعی سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نماز دیر تک پڑھنے کے ارادہ سے کھڑا ہوتا ہوں۔ لیکن کسی بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز کو ہلکی کر دیتا ہوں، کیونکہ اس کی ماں کو (جو نماز میں شریک ہو گی) تکلیف میں ڈالنا برا سمجھتا ہوں۔ ولید بن مسلم کے ساتھ اس روایت کی متابعت بشر بن بکر، بقیہ بن ولید اور ابن مبارک نے اوزاعی کے واسطہ سے کی ہے۔
Narrated `Abdullah bin 'Abi Qatada: My father said, "The Prophet said, 'When I stand for prayer, I intend to prolong it but on hearing the cries of a child, I cut it short, as I dislike to trouble the child's mother.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 675
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثنا سليمان بن بلال، قال: حدثنا شريك بن عبد الله، قال: سمعت انس بن مالك، يقول:" ما صليت وراء إمام قط اخف صلاة ولا اتم من النبي صلى الله عليه وسلم، وإن كان ليسمع بكاء الصبي فيخفف مخافة ان تفتن امه".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ قَطُّ أَخَفَّ صَلَاةً وَلَا أَتَمَّ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ كَانَ لَيَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَيُخَفِّفُ مَخَافَةَ أَنْ تُفْتَنَ أُمُّهُ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر قریشی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی لیکن کامل نماز میں نے کسی امام کے پیچھے کبھی نہیں پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حال تھا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچے کے رونے کی آواز سن لیتے تو اس خیال سے کہ اس کی ماں کہیں پریشانی میں نہ مبتلا ہو جائے نماز مختصر کر دیتے۔
Narrated Anas bin Malik: I never prayed behind any Imam a prayer lighter and more perfect than that behind the Prophet and he used to cut short the prayer whenever he heard the cries of a child lest he should put the child's mother to trial.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 676
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا سعيد، قال: حدثنا قتادة، ان انس بن مالك حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إني لادخل في الصلاة وانا اريد إطالتها، فاسمع بكاء الصبي فاتجوز في صلاتي مما اعلم من شدة وجد امه من بكائه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ وَأَنَا أُرِيدُ إِطَالَتَهَا، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّةِ وَجْدِ أُمِّهِ مِنْ بُكَائِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نماز شروع کر دیتا ہوں۔ ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز طویل کروں، لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ ماں کے دل پر بچے کے رونے سے کیسی چوٹ پڑتی ہے۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "When I start the prayer I intend to prolong it, but on hearing the cries of a child, I cut short the prayer because I know that the cries of the child will incite its mother's passions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 677
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إني لادخل في الصلاة فاريد إطالتها، فاسمع بكاء الصبي فاتجوز مما اعلم من شدة وجد امه من بكائه"، وقال موسى: حدثنا ابان، حدثنا قتادة، حدثنا انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيد، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ فَأُرِيدُ إِطَالَتَهَا، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّةِ وَجْدِ أُمِّهِ مِنْ بُكَائِهِ"، وَقَالَ مُوسَى: حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں محمد بن ابراہیم بن عدی نے سعید بن ابی عروبہ کے واسطہ سے خبر دی، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نماز کی نیت باندھتا ہوں، ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز کو طویل کروں گا، لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ میں اس درد کو سمجھتا ہوں جو بچے کے رونے کی وجہ سے ماں کو ہو جاتا ہے۔ اور موسیٰ بن اسماعیل نے کہا ہم سے ابان بن یزید نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے، کہا ہم سے انس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet, said, "Whenever I start the prayer I intend to prolong it, but on hearing the cries of a child, I cut short the prayer because I know that the cries of the child will incite its mother's passions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 678
ہم سے سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ معاذ رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر واپس آ کر اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الله بن داود، قال: حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" لما مرض النبي صلى الله عليه وسلم مرضه الذي مات فيه اتاه بلال يوذنه بالصلاة، فقال: مروا ابا بكر فليصل، قلت: إن ابا بكر رجل اسيف إن يقم مقامك يبكي فلا يقدر على القراءة، فقال: مروا ابا بكر فليصل، فقلت: مثله، فقال: في الثالثة او الرابعة إنكن صواحب يوسف مروا ابا بكر فليصل، فصلى وخرج النبي صلى الله عليه وسلم يهادى بين رجلين كاني انظر إليه يخط برجليه الارض، فلما رآه ابو بكر ذهب يتاخر فاشار إليه ان صل فتاخر ابو بكر رضي الله عنه، وقعد النبي صلى الله عليه وسلم إلى جنبه وابو بكر يسمع الناس التكبير"، تابعه محاضر، عن الاعمش.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَتَاهُ بِلَالٌ يُوذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ، قُلْتُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ إِنْ يَقُمْ مَقَامَكَ يَبْكِي فَلَا يَقْدِرُ عَلَى الْقِرَاءَةِ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ، فَقُلْتُ: مِثْلَهُ، فَقَالَ: فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ، فَصَلَّى وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَخُطُّ بِرِجْلَيْهِ الْأَرْضَ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنْ صَلِّ فَتَأَخَّرَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَقَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَنْبِهِ وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ التَّكْبِيرَ"، تَابَعَهُ مُحَاضِرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن داؤد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے ابراہیم نخعی سے بیان کیا، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر خدمت ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ میں نے عرض کیا کہ ابوبکر کچے دل کے آدمی ہیں اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رو دیں گے اور قرآت نہ کر سکیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو وہ نماز پڑھائیں۔ میں نے وہی عذر پھر دہرایا۔ پھر آپ نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ تم لوگ تو بالکل صواحب یوسف کی طرح ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ خیر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نماز شروع کرا دی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنا مزاج ذرا ہلکا پا کر) دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے باہر تشریف لائے۔ گویا میری نظروں کے سامنے وہ منظر ہے کہ آپ کے قدم زمین پر نشان کر رہے تھے۔ ابوبکر آپ کو دیکھ کر پیچھے ہٹنے لگے۔ لیکن آپ نے اشارہ سے انہیں نماز پڑھانے کے لیے کہا۔ ابوبکر پیچھے ہٹ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بازو میں بیٹھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر سنا رہے تھے۔ عبداللہ بن داؤد کے ساتھ اس حدیث کو محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔
Narrated `Aisha: When the Prophet, became ill in his fatal illness, Someone came to inform him about the prayer, and the Prophet told him to tell Abu Bakr to lead the people in the prayer. I said, "Abu Bakr is a softhearted man and if he stands for the prayer in your place, he would weep and would not be able to recite the Qur'an." The Prophet said, "Tell Abu Bakr to lead the prayer." I said the same as before. He (repeated the same order and) on the third or the fourth time he said, "You are the companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the prayer." So Abu Bakr led the prayer and meanwhile the Prophet felt better and came out with the help of two men; as if I see him just now dragging his feet on the ground. When Abu Bakr saw him, he tried to retreat but the Prophet beckoned him to carry on. Abu Bakr retreated a bit and the Prophet sat on his (left) side. Abu Bakr was repeating the Takbir (Allahu Akbar) of Allah's Apostle for the people to hear.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 680
ويذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم، ائتموا بي ولياتم بكم من بعدكم.وَيُذْكَرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ائْتَمُّوا بِي وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پہلی صف والوں سے) فرمایا تم میری پیروی کرو اور تمہارے پیچھے جو لوگ ہیں وہ تمہاری پیروی کریں۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء بلال يوذنه بالصلاة، فقال: مروا ابا بكر ان يصلي بالناس، فقلت: يا رسول الله، إن ابا بكر رجل اسيف وإنه متى ما يقم مقامك لا يسمع الناس فلو امرت عمر، فقال: مروا ابا بكر يصلي بالناس، فقلت لحفصة: قولي له إن ابا بكر رجل اسيف وإنه متى يقم مقامك لا يسمع الناس فلو امرت عمر، قال: إنكن لانتن صواحب يوسف مروا ابا بكر ان يصلي بالناس، فلما دخل في الصلاة وجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفسه خفة، فقام يهادى بين رجلين ورجلاه يخطان في الارض حتى دخل المسجد، فلما سمع ابو بكر حسه ذهب ابو بكر يتاخر فاوما إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جلس عن يسار ابي بكر، فكان ابو بكر يصلي قائما وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قاعدا يقتدي ابو بكر بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس مقتدون بصلاة ابي بكر رضي الله عنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ بِلَالٌ يُوذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَى مَا يَقُمْ مَقَامَكَ لَا يُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ: قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ لَا يُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، قَالَ: إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً، فَقَامَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ يَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَلَمَّا سَمِعَ أَبُو بَكْرٍ حِسَّهُ ذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مُقْتَدُونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابومعاویہ محمد بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔ آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ بیمار ہو گئے تھے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دینے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ابوبکر ایک نرم دل آدمی ہیں اور جب بھی وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے لوگوں کو (شدت گریہ کی وجہ سے) آواز نہیں سنا سکیں گے۔ اس لیے اگر عمر رضی اللہ عنہ سے کہتے تو بہتر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ پھر میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں اور اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو لوگوں کو اپنی آواز نہیں سنا سکیں گے۔ اس لیے اگر عمر سے کہیں تو بہتر ہو گا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ صواحب یوسف سے کم نہیں ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ نماز پڑھائیں۔ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض میں کچھ ہلکا پن محسوس فرمایا اور دو آدمیوں کا سہارا لے کر کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زمین پر نشان کر رہے تھے۔ اس طرح چل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے۔ جب ابوبکر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ پائی تو پیچھے ہٹنے لگے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے روکا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں طرف بیٹھ گئے تو ابوبکر کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء۔
Narrated `Aisha: When Allah's Apostle became seriously ill, Bilal came to him for the prayer. He said, "Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer." I said, "O Allah's Apostle! Abu Bakr is a softhearted man and if he stands in your place, he would not be able to make the people hear him. Will you order `Umar (to lead the prayer)?" The Prophet said, "Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer." Then I said to Hafsa, "Tell him, Abu i Bakr is a softhearted man and if he stands in his place, he would not be able to make the people hear him. Would you order `Umar to lead the prayer?' " Hafsa did so. The Prophet said, "Verily you are the companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer." So Abu- Bakr stood for the prayer. In the meantime Allah's Apostle felt better and came out with the help of two persons and both of his legs were dragging on the ground till he entered the mosque. When Abu Bakr heard him coming, he tried to retreat but Allah's Apostle beckoned him to carry on. The Prophet sat on his left side. Abu Bakr was praying while standing and Allah's Apostle was leading the prayer while sitting. Abu Bakr was following the Prophet and the people were following Abu Bakr (in the prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 681
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك بن انس، عن ايوب بن ابي تميمة السختياني، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من اثنتين، فقال له ذو اليدين:" اقصرت الصلاة ام نسيت يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اصدق ذو اليدين، فقال الناس: نعم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى اثنتين اخريين، ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ:" أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى اثْنَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک بن انس سے بیان کیا، انہوں نے ایوب بن ابی تمیمہ سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ظہر کی نماز میں) دو رکعت پڑھ کر نماز ختم کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالیدین نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اور لوگوں کی طرف دیکھ کر) پوچھا کیا ذوالیدین صحیح کہتے ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور دوسری دو رکعتیں بھی پڑھیں۔ پھر سلام پھیرا۔ پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پہلے کی طرح یا اس سے کچھ لمبا سجدہ۔
Narrated Abu Huraira: Once Allah's Apostle prayed two rak`at (instead of four) and finished his prayer. Dhul-Yadain asked him whether the prayer had been reduced or whether he had forgotten. Allah's Apostle asked the people whether Dhul-Yadain was telling the truth. The people replied in the affirmative. Then Allah's Apostle stood up, offered the remaining two rak`at and then finished his prayer with Taslim and then said, "Allahu Akbar." He followed it with two prostrations like ordinary prostrations or a bit longer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 682