(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا عبد العزيز، عن انس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يوجز الصلاة ويكملها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوجِزُ الصَّلَاةَ وَيُكْمِلُهَا".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو مختصر اور پوری پڑھتے تھے۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:706
حدیث حاشیہ: امام بخاری ؒ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ نماز میں اختصار اس کے اکمال کے منافی نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے اختصار کے باوجود اکمال ثابت ہے، اس لیے مستحب یہ ہے کہ نماز میں اتنی طوالت نہ کرے کہ مقتدی حضرات کے لیے گرانی کا باعث ہو اور نہ اس قدر اختصار ہوکہ ارکان و تعدیل میں نقص واقع ہو۔ اس کی وضاحت ایک حدیث میں ہے، حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جو رسول اللہ ﷺ سے زیادہ مختصر اور اسے مکمل طور پر ادا کرنے والا ہو۔ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 708)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 706
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث985
´جو شخص امامت کرے وہ نماز ہلکی پڑھائے۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختصر اور کامل نماز پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 985]
اردو حاشہ: فائده: اس سے نماز کی تخفیف کا مطلب واضح ہوگیا کہ ارکان کی ادایئگی پورے خشوع اور اطمینان سے کی جائے لیکن تلاوت اور تسبیحات کی مقدار اتنی زیادہ نہ ہو کہ مقتدی پریشان ہوں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 985