صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
86. بَابُ مَا جَاءَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ:
باب: عذاب قبر کا بیان۔
(86) Chapter. Wha is said regarding the punishment in the grave.
حدیث نمبر: Q1369
Save to word اعراب English
وقوله تعالى: ولو ترى إذ الظالمون في غمرات الموت والملائكة باسطو ايديهم اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون سورة الانعام آية 93 , قال ابو عبد الله: الهون هو الهوان , والهون: الرفق , وقوله جل ذكره: سنعذبهم مرتين ثم يردون إلى عذاب عظيم سورة التوبة آية 101 , وقوله تعالى: وحاق بآل فرعون سوء العذاب {45} النار يعرضون عليها غدوا وعشيا ويوم تقوم الساعة ادخلوا آل فرعون اشد العذاب {46} سورة غافر آية 45-46.وَقَوْلُهُ تَعَالَى: وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنْفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ سورة الأنعام آية 93 , قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْهُونُ هُوَ الْهَوَانُ , وَالْهَوْنُ: الرِّفْقُ , وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ: سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ سورة التوبة آية 101 , وَقَوْلُهُ تَعَالَى: وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ {45} النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ {46} سورة غافر آية 45-46.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اور اے پیغمبر! کاش تو اس وقت کو دیکھے جب ظالم کافر موت کی سختیوں میں گرفتار ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہتے جاتے ہیں کہ اپنی جانیں نکالو آج تمہاری سزا میں تم کو رسوائی کا عذاب (یعنی قبر کا عذاب) ہونا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ لفظ «هون» قرآن میں «هوان» کے معنے میں ہے یعنی ذلت اور رسوائی اور ہون کا معنی نرمی اور ملائمت ہے۔ اور اللہ نے سورۃ التوبہ میں فرمایا کہ ہم ان کو دو بار عذاب دیں گے۔ (یعنی دنیا میں اور قبر میں) پھر بڑے عذاب میں لوٹائے جائیں گے۔ اور سورۃ مومن میں فرمایا فرعون والوں کو برے عذاب نے گھیر لیا، صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور قیامت کے دن تو فرعون والوں کے لیے کہا جائے گا ان کو سخت عذاب میں لے جاؤ۔
حدیث نمبر: 1369
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن علقمة بن مرثد، عن سعد بن عبيدة، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا اقعد المؤمن في قبره اتي، ثم شهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله , فذلك قوله: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت سورة إبراهيم آية 27".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا أُقْعِدَ الْمُؤْمِنُ فِي قَبْرِهِ أُتِيَ، ثُمَّ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ , فَذَلِكَ قَوْلُهُ: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ سورة إبراهيم آية 27".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے علقمہ بن مرثد نے ‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن جب اپنی قبر میں بٹھایا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتے آتے ہیں۔ وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ تو یہ اللہ کے اس فرمان کی تعبیر ہے جو سورۃ ابراہیم میں ہے کہ اللہ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت میں ٹھیک بات یعنی توحید پر مضبوط رکھتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara' bin 'Azib : The Prophet (p.b.u.h) said, "When a faithful believer is made to sit in his grave, then (the angels) come to him and he testifies that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle. And that corresponds to Allah's statement: Allah will keep firm those who believe with the word that stands firm . . . (14.27).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 450


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1369M
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة بهذا , وزاد يثبت الله الذين آمنوا سورة إبراهيم آية 27 نزلت في عذاب القبر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا , وَزَادَ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا سورة إبراهيم آية 27 نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے یہی حدیث بیان کی۔ ان کی روایت میں یہ زیادتی بھی ہے کہ آیت «يثبت الله الذين آمنوا‏» اللہ مومنوں کو ثابت قدمی بخشتا ہے۔ عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Shu'ba: Same as above and added, "Allah will keep firm those who believe . . . (14.27) was revealed concerning the punishment of the grave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume ., Book ., Number .


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1370
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثني ابي , عن صالح، حدثني نافع، ان ابن عمر رضي الله عنهما اخبره , قال:" اطلع النبي صلى الله عليه وسلم على اهل القليب , فقال: وجدتم ما وعد ربكم حقا، فقيل له: تدعو امواتا، فقال: ما انتم باسمع منهم ولكن لا يجيبون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ , قَالَ:" اطَّلَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ الْقَلِيبِ , فَقَالَ: وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا، فَقِيلَ لَهُ: تَدْعُو أَمْوَاتًا، فَقَالَ: مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لَا يُجِيبُونَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے صالح نے ‘ ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنویں والوں (جس میں بدر کے مشرک مقتولین کو ڈال دیا گیا تھا) کے قریب آئے اور فرمایا تمہارے مالک نے جو تم سے سچا وعدہ کیا تھا اسے تم لوگوں نے پا لیا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو خطاب کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کچھ ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو البتہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet looked at the people of the well (the well in which the bodies of the pagans killed in the Battle of Badr were thrown) and said, "Have you found true what your Lord promised you?" Somebody said to him, "You are addressing dead people." He replied, "You do not hear better than they but they cannot reply."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 452


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1371
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها , قالت: إنما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنهم ليعلمون الآن ان ما كنت اقول حق، وقد قال الله تعالى: إنك لا تسمع الموتى سورة النمل آية 80".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ الْآنَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ حَقٌّ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سورة النمل آية 80".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کافروں کو یہ فرمایا تھا کہ میں جو ان سے کہا کرتا تھا اب ان کو معلوم ہوا ہو گا کہ وہ سچ ہے۔ اور اللہ نے سورۃ الروم میں فرمایا «إنك لا تسمع الموتى‏» اے پیغمبر! تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet said, "They now realize that what I used to tell them was the truth. "And Allah said, 'Verily! You cannot make the dead to hear (i.e. benefit them, and similarly the disbelievers) nor can you make the deaf hear. (27.80).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 453


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1372
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرني ابي، عن شعبة، سمعت الاشعث، عن ابيه، عن مسروق , عن عائشة رضي الله عنها،" ان يهودية دخلت عليها فذكرت عذاب القبر , فقالت لها: اعاذك الله من عذاب القبر، فسالت عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عذاب القبر، فقال: نعم، عذاب القبر، قالت عائشة رضي الله عنها: فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد صلى صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر"، زاد غندر عذاب القبر حق.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، سَمِعْتُ الْأَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ , فَقَالَتْ لَهَا: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَقَالَ: نَعَمْ، عَذَابُ الْقَبْرِ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ صَلَّى صَلَاةً إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ"، زَادَ غُنْدَرٌ عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو میرے باپ (عثمان) نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہوں نے اشعث سے سنا ‘ انہوں نے اپنے والد ابوالشعثاء سے ‘ انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی۔ اس نے عذاب قبر کا ذکر چھیڑ دیا اور کہا کہ اللہ تجھ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ ہاں عذاب قبر حق ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی ہو اور اس میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ نہ مانگی ہو۔ غندر نے «عذاب القبر حق» کے الفاظ زیادہ کئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Masruq: `Aisha said that a Jewess came to her and mentioned the punishment in the grave, saying to her, "May Allah protect you from the punishment of the grave." `Aisha then asked Allah's Apostle about the punishment of the grave. He said, "Yes, (there is) punishment in the grave." `Aisha added, "After that I never saw Allah's Apostle but seeking refuge with Allah from the punishment in the grave in every prayer he prayed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 454


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1373
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثنا ابن وهب , قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني عروة بن الزبير، انه سمع اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما , تقول:" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فذكر فتنة القبر التي يفتتن فيها المرء، فلما ذكر ذلك ضج المسلمون ضجة".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , تَقُولُ:" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَذَكَرَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ الَّتِي يَفْتَتِنُ فِيهَا الْمَرْءُ، فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا، ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہوں نے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کے امتحان کا ذکر کیا جہاں انسان جانچا جاتا ہے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ذکر کر رہے تھے تو مسلمانوں کی ہچکیاں بندھ گئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma' bint Abi Bakr: Allah's Apostle once stood up delivering a sermon and mentioned the trial which people will face in the grave. When he mentioned that, the Muslims started shouting loudly.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 455


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1374
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عياش بن الوليد، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، انه حدثهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه اصحابه وإنه ليسمع قرع نعالهم، اتاه ملكان فيقعدانه فيقولان: ما كنت تقول في هذا الرجل لمحمد صلى الله عليه وسلم؟ فاما المؤمن فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله، فيقال له: انظر إلى مقعدك من النار قد ابدلك الله به مقعدا من الجنة فيراهما جميعا، قال قتادة: وذكر لنا انه يفسح له في قبره، ثم رجع إلى حديث انس , قال: واما المنافق والكافر فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: لا ادري، كنت اقول ما يقول الناس، فيقال: لا دريت ولا تليت ويضرب بمطارق من حديد ضربة، فيصيح صيحة يسمعها من يليه غير الثقلين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَيُقَالُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا، قَالَ قَتَادَةُ: وَذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ يُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسٍ , قَالَ: وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟ فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ، فَيُقَالُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور جنازہ میں شریک ہونے والے لوگ اس سے رخصت ہوتے ہیں تو ابھی وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہوتا ہے کہ دو فرشتے (منکر نکیر) اس کے پاس آتے ہیں ‘ وہ اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں کہ اس شخص یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو کیا اعتقاد رکھتا تھا؟ مومن تو یہ کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جائے گا کہ تو یہ دیکھ اپنا جہنم کا ٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں تمہارے لیے جنت میں ٹھکانا دے دیا۔ اس وقت اسے جہنم اور جنت دونوں ٹھکانے دکھائے جائیں گے۔ قتادہ نے بیان کیا کہ اس کی قبر خوب کشادہ کر دی جائے گی۔ (جس سے آرام و راحت ملے) پھر قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنی شروع کی ‘ فرمایا اور منافق و کافر سے جب کہا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا تھا تو وہ جواب دے گا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں ‘ میں بھی وہی کہتا تھا جو دوسرے لوگ کہتے تھے۔ پھر اس سے کہا جائے گا نہ تو نے جاننے کی کوشش کی اور نہ سمجھنے والوں کی رائے پر چلا۔ پھر اسے لوہے کے گرزوں سے بڑی زور سے مارا جائے گا کہ وہ چیخ پڑے گا اور اس کی چیخ کو جن اور انسانوں کے سوا اس کے آس پاس کی تمام مخلوق سنے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "When (Allah's) slave is put in his grave and his companions return and he even hears their footsteps, two angels come to him and make him sit and ask, 'What did you use to say about this man (i.e. Muhammad)?' The faithful Believer will say, 'I testify that he is Allah's slave and His Apostle.' Then they will say to him, 'Look at your place in the Hell Fire; Allah has given you a place in Paradise instead of it.' So he will see both his places." (Qatada said, "We were informed that his grave would be made spacious." Then Qatada went back to the narration of Anas who said;) Whereas a hypocrite or a non-believer will be asked, "What did you use to say about this man." He will reply, "I do not know; but I used to say what the people used to say." So they will say to him, "Neither did you know nor did you take the guidance (by reciting the Qur'an)." Then he will be hit with iron hammers once, that he will send such a cry as everything near to him will hear, except Jinns and human beings. (See Hadith No. 422).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 456


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.