كِتَاب الْجَنَائِزِ کتاب: جنازے کے احکام و مسائل 1. بَابٌ في الْجَنَائِزِ، وَمَنْ كَانَ آخِرُ كَلاَمِهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ: باب: جنازوں کے باب میں جو حدیثیں آئی ہیں ان کا بیان اور جس شخص کا آخری کلام لا الہٰ الا اللہ ہو، اس کا بیان۔
اور وہب بن منبہ رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ کیا «لا إله إلا الله» جنت کی کنجی نہیں ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ضرور ہے لیکن کوئی کنجی ایسی نہیں ہوتی جس میں دندانے نہ ہوں۔ اس لیے اگر تم دندانے والی کنجی لاؤ گے تو تالا (قفل) کھلے گا ورنہ نہیں کھلے گا۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا کہ ہم سے واصل بن حیان احدب (کبڑے) نے، ان سے معرور بن سوید نے بیان کیا اور ان سے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کہ خواب میں) میرے پاس میرے رب کا ایک آنے والا (فرشتہ) آیا۔ اس نے مجھے خبر دی، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|