صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
86. بَابُ مَا جَاءَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ:
86. باب: عذاب قبر کا بیان۔
(86) Chapter. Wha is said regarding the punishment in the grave.
حدیث نمبر: 1371
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها , قالت: إنما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنهم ليعلمون الآن ان ما كنت اقول حق، وقد قال الله تعالى: إنك لا تسمع الموتى سورة النمل آية 80".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ الْآنَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ حَقٌّ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سورة النمل آية 80".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کافروں کو یہ فرمایا تھا کہ میں جو ان سے کہا کرتا تھا اب ان کو معلوم ہوا ہو گا کہ وہ سچ ہے۔ اور اللہ نے سورۃ الروم میں فرمایا «إنك لا تسمع الموتى‏» اے پیغمبر! تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet said, "They now realize that what I used to tell them was the truth. "And Allah said, 'Verily! You cannot make the dead to hear (i.e. benefit them, and similarly the disbelievers) nor can you make the deaf hear. (27.80).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 453


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1371 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1371  
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ اہل قلیب کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
بےشک یہ مردار، اب میں جو کچھ انہیں کہتا ہوں اسے سنتے ہیں۔
لیکن حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا نہیں کہا تھا بلکہ فرمایا تھا کہ اب انہیں پتہ چل گیا ہے میں جو کہتا تھا وہ حق تھا، پھر انہوں نے آیت کریمہ تلاوت کی:
آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔
(صحیح البخاریةي، المغازي، حدیث: 3980) (2)
امام بخاری ؒ نے حضرت ابن عمر ؓ سے مروی حدیث، پھر اس کے معارض حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث کو عذاب قبر کے عنوان میں اس لیے درج کیا ہے کہ جب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اہل قلیب نے رسول اللہ ﷺ کی بات اور آپ کی ڈانٹ ڈپٹ کو اپنے کانوں سے سنا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بقیہ حواس سے عذاب کا احساس ثابت ہوا۔
اور آپ نے ان سے اس وقت گفتگو کی جب فرشتے ان سے سوال و جواب کر رہے تھے اور اس وقت ان میں اعادہ روح بھی ہو چکا تھا۔
اور سوال و جواب کے وقت انہیں عذاب بھی دیا جاتا ہے، اس بنا پر ان دونوں احادیث میں تطبیق بھی ممکن ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی حدیث کا مطلب ہے کہ آپ نے اس وقت ان سےگفتگو کی جب فرشتے ان سے سوال جواب کر رہے تھے۔
اور حضرت عائشہ ؓ کا انکار سوال و جواب کے علاوہ کسی دوسرے وقت پر محمول کیا جائے، یعنی سوال و جواب کے وقت کفار قریش کے لیے سماع اور علم دونوں ثابت ہیں اور سوال و جواب کے وقت کے علاوہ صرف علم تو ثابت ہے لیکن سماع ثابت نہیں۔
(فتح الباري: 299/3)
والله أعلم۔
(3)
سماع موتیٰ کا مسئلہ کتاب المغازی (حدیث: 3976)
میں بیان کیا جائے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1371   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.