كتاب اللقطة کتاب: لقطہ کے احکام و مسائل 4. بَابُ: مَنْ أَصَابَ رِكَازًا باب: جس شخص کو دفینہ (رکاز) مل جائے اس کے حکم کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «رکاز» میں پانچواں حصہ (بیت المال کا) ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 11 (1710)، سنن ابی داود/الخراج 40 (3085)، سنن الترمذی/الأحکام 37 (1377)، سنن النسائی/الزکاة 28 (2497)، (تحفة الأشراف: 13128، 15147)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 66 (1499)، المساقاة 3 (2355)، الدیات 28 (6912)، 29 (6913)، موطا امام مالک/ العقول 18 (12)، مسند احمد (2/228، 229، 254، 274، 285، 319، 382، 386، 406، 411، 414، 454، 456، 467، 475، 482، 482، 495، 499، 501، 507)، سنن الدارمی/الزکاة 30 (1710)، الدیات 9 (2422) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «رکاز» کان کو کہتے ہیں، اور کچھ علماء کہتے ہیں کہ کافروں کے دفینہ یعنی خزانہ کو «رکاز» کہا جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «رکاز» میں پانچواں حصہ (بیت المال کا) ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6129، ومصباح الزجاجة: 889)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/314، 3/180) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص نے ایک زمین خریدی، اس میں اسے سونے کا ایک مٹکا ملا، خریدار بائع (بیچنے والے) سے کہنے لگا: میں نے تو تم سے زمین خریدی ہے سونا نہیں خریدا، اور بائع کہہ رہا تھا: میں نے زمین اور جو کچھ اس میں ہے سب تمہارے ہاتھ بیچا ہے، الغرض دونوں ایک شخص کے پاس معاملہ لے گئے، اس نے پوچھا: تم دونوں کا کوئی بچہ ہے؟ ان میں سے ایک نے کہا: ہاں میرے پاس ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا: میرے پاس ایک لڑکی ہے، تو اس شخص نے کہا: تم دونوں اس لڑکے کی شادی اس لڑکی سے کر دو، اور چاہیئے کہ اس سونے کو وہی دونوں اپنے اوپر خرچ کریں، اور اس میں سے صدقہ بھی دیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12296)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأنبیاء 54 (3472)، صحیح مسلم/الأقضیة 11 (1721)، مسند احمد (2/316) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|