(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا يزيد بن إبراهيم، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، قال محمد: واكثر ظني العصر ركعتين، ثم سلم، ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد فوضع يده عليها , وفيهم ابو بكر و عمر رضي الله عنهما فهابا ان يكلماه وخرج سرعان الناس، فقالوا: اقصرت الصلاة , ورجل يدعوه النبي صلى الله عليه وسلم ذو اليدين، فقال: انسيت ام قصرت؟ فقال: لم انس ولم تقصر، قال: بلى قد نسيت، فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه فكبر، ثم وضع راسه فكبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَكْثَرُ ظَنِّي الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا , وَفِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ , وَرَجُلٌ يَدْعُوهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ؟ فَقَالَ: لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ، قَالَ: بَلَى قَدْ نَسِيتَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے پہر کی دو نمازوں (ظہر یا عصر) میں سے کوئی نماز پڑھی۔ میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر ہی کی نماز تھی۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے تنے سے جو مسجد کی اگلی صف میں تھا، ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس پر رکھے ہوئے تھے۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے لیکن انہیں بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ جو (جلد باز قسم کے) لوگ نماز پڑھتے ہی مسجد سے نکل جانے کے عادی تھے۔ وہ باہر جا چکے تھے۔ لوگوں نے کہا کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں۔ ایک شخص جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہتے تھے۔ وہ بولے یا رسول اللہ! آپ بھول گئے یا نماز میں کمی ہو گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعتیں کم ہوئیں۔ ذوالیدین بولے کہ نہیں آپ بھول گئے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت اور پڑھی اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا۔ جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پھر تکبیر کہی اور پھر تکبیر کہہ کر سجدہ میں گئے۔ یہ سجدہ بھی معمول کی طرح یا اس سے طویل تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet offered one of the evening prayers (the sub-narrator Muhammad said, "I think that it was most probably the `Asr prayer") and he finished it after offering two rak`at only. He then stood near a price of wood in front of the Mosque and put his hand over it. Abu Bakr and `Umar were amongst those who were present, but they dared not talk to him about that (because of excessive respect for him), and those who were in a hurry went out. They said, "Has the prayer been reduced?" A man who was called Dhul-Yadain by the Prophet said (to the Prophet), "Has the prayer been reduced or have you forgotten?" He said, "Neither have I forgotten, nor has the prayer been reduced." He said, "Certainly you have forgotten." So the Prophet offered two more rak`at and performed Taslim and then said Takbir and performed a prostration of Sahu like his ordinary prostration or a bit longer and then raised his head and said Takbir and then put his head down and performed a prostration like his ordinary prostration or a bit longer, and then raised his head and said Takbir.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 321
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن الاعرج، عن عبد الله ابن بحينة الاسدي حليف بني عبد المطلب،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام في صلاة الظهر وعليه جلوس، فلما اتم صلاته سجد سجدتين فكبر في كل سجدة وهو جالس قبل ان يسلم وسجدهما الناس معه مكان ما نسي من الجلوس" تابعه ابن جريج، عن ابن شهاب في التكبير.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ الْأَسْدِيِّ حَلِيفِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَلَمَّا أَتَمَّ صَلَاتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ فَكَبَّرَ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ وَسَجَدَهُمَا النَّاسُ مَعَهُ مَكَانَ مَا نَسِيَ مِنَ الْجُلُوسِ" تَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ فِي التَّكْبِيرِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے اعرج نے، ان سے عبداللہ بن بحینہ اسدی نے جو بنو عبدالمطلب کے حلیف تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں قعدہ اولیٰ کئے بغیر کھڑے ہو گئے۔ حالانکہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھنا چاہئے تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے ہی سلام سے پہلے دو سجدے سہو کے کئے اور ہر سجدے میں «الله اكبر» کہا۔ مقتدیوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ دو سجدے کئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنا بھول گئے تھے، اس لیے یہ سجدے اسی کے بدلہ میں کئے تھے۔ اس روایت کی مطابعت ابن جریج نے ابن شہاب سے تکبیر کے ذکر میں کی ہے۔
Narrated `Abdullah bin Buhaina Al-Asdi: (the ally of Bani `Abdul Muttalib) Allah's Apostle stood up for the Zuhr prayer and he should have sat (after the second rak`a but he stood up for the third rak`a without sitting for Tashah-hud) and when he finished the prayer he performed two prostrations and said Takbir on each prostration while sitting, before ending (the prayer) with Taslim; and the people too performed the two prostrations with him instead of the sitting he forgot.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 322