صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كتاب السهو
کتاب: سجدہ سھو کا بیان
The Book of As-Sahw (Forgetting)
8. بَابُ إِذَا كُلِّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَأَشَارَ بِيَدِهِ وَاسْتَمَعَ:
باب: اگر نمازی سے کوئی بات کرے اور وہ سن کر ہاتھ کے اشارے سے جواب دے تو نماز فاسد نہ ہو گی۔
(8) Chapter. If a person speaks to a person offering Salat (prayer), and the latter beckons with his hand and listens.
حدیث نمبر: 1233
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان , قال: حدثني ابن وهب , قال: اخبرني عمرو، عن بكير، عن كريب، ان ابن عباس والمسور بن مخرمة و عبد الرحمن بن ازهر رضي الله عنهم ارسلوه إلى عائشة رضي الله عنها , فقالوا: اقرا عليها السلام منا جميعا" وسلها عن الركعتين بعد صلاة العصر وقل لها إنا اخبرنا انك تصلينهما، وقد بلغنا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنها، وقال ابن عباس: وكنت اضرب الناس مع عمر بن الخطاب عنها، فقال كريب: فدخلت على عائشة رضي الله عنها فبلغتها ما ارسلوني , فقالت: سل ام سلمة، فخرجت إليهم فاخبرتهم بقولها، فردوني إلى ام سلمة بمثل ما ارسلوني به إلى عائشة , فقالت ام سلمة رضي الله عنها: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ينهى عنها، ثم رايته يصليهما حين صلى العصر، ثم دخل علي وعندي نسوة من بني حرام من الانصار، فارسلت إليه الجارية فقلت قومي بجنبه فقولي له تقول لك ام سلمة يا رسول الله سمعتك تنهى عن هاتين واراك تصليهما، فإن اشار بيده فاستاخري عنه ففعلت الجارية، فاشار بيده فاستاخرت عنه، فلما انصرف قال:" يا بنت ابي امية، سالت عن الركعتين بعد العصر وإنه اتاني ناس من عبد القيس فشغلوني عن الركعتين اللتين بعد الظهر فهما هاتان".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , فَقَالُوا: اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا" وَسَلْهَا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُلْ لَهَا إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا، وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَكُنْتُ أَضْرِبُ النَّاسَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ عَنْهَا، فَقَالَ كُرَيْبٌ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي , فَقَالَتْ: سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ، فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا، فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَى عَائِشَةَ , فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهَا، ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا حِينَ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي لَهُ تَقُولُ لَكَ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا، فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:" يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ، سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، انہیں بکیر نے، انہیں کریب نے کہ ابن عباس، مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہم نے انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا اور کہا عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہم سب کا سلام کہنا اور اس کے بعد عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا۔ انہیں یہ بھی بتا دینا کہ ہمیں خبر ہوئی ہے کہ آپ یہ دو رکعتیں پڑھتی ہیں۔ حالانکہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکعتوں سے منع کیا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان رکعتوں کے پڑھنے پر لوگوں کو مارا بھی تھا۔ کریب نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پیغام پہنچایا۔ اس کا جواب آپ نے یہ دیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق دریافت کر۔ چنانچہ میں ان حضرات کی خدمت میں واپس ہوا اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی گفتگو نقل کر دی، انہوں نے مجھے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا انہیں پیغامات کے ساتھ جن کے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں بھیجا تھا۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد نماز پڑھنے سے روکتے تھے لیکن ایک دن میں نے دیکھا کہ عصر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود یہ دو رکعتیں پڑھ رہے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے۔ میرے پاس انصار کے قبیلہ بنو حرام کی چند عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ اس لیے میں نے ایک باندی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے اس سے کہہ دیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں ہو کر یہ پوچھے کہ ام سلمہ کہتی ہیں کہ یا رسول اللہ! آپ تو ان دو رکعتوں سے منع کیا کرتے تھے حالانکہ میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود انہیں پڑھتے ہیں۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ کریں تو تم پیچھے ہٹ جانا۔ باندی نے پھر اسی طرح کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو پیچھے ہٹ گئی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو (آپ نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے) فرمایا کہ اے ابوامیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا، بات یہ ہے کہ میرے پاس عبدالقیس کے کچھ لوگ آ گئے تھے اور ان کے ساتھ بات کرنے میں میں ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا سو یہ وہی دو رکعت ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Kuraib: I was sent to Aisha by Ibn `Abbas, Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Azhar . They told me to greet her on their behalf and to ask her about the offering of the two rak`at after the `Asr prayer and to say to her, "We were informed that you offer those two rak`at and we were told that the Prophet had forbidden offering them." Ibn `Abbas said, "I along with `Umar bin Al-Khattab used to beat the people whenever they offered them." I went to Aisha and told her that message. `Aisha said, "Go and ask Um Salama about them." So I returned and informed them about her statement. They then told me to go to Um Salama with the same question with which t sent me to `Aisha. Um Salama replied, "I heard the Prophet forbidding them. Later I saw him offering them immediately after he prayed the `Asr prayer. He then entered my house at a time when some of the Ansari women from the tribe of Bani Haram were sitting with me, so I sent my slave girl to him having said to her, 'Stand beside him and tell him that Um Salama says to you, "O Allah's Apostle! I have heard you forbidding the offering of these (two rak`at after the `Asr prayer) but I have seen you offering them." If he waves his hand then wait for him.' The slave girl did that. The Prophet beckoned her with his hand and she waited for him. When he had finished the prayer he said, "O daughter of Bani Umaiya! You have asked me about the two rak`at after the `Asr prayer. The people of the tribe of `Abdul-Qais came to me and made me busy and I could not offer the two rak`at after the Zuhr prayer. These (two rak`at that I have just prayed) are for those (missed) ones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 325


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.