ابن الہاد کہتے ہیں کہ مجھ سے نافع بن جبیر بن مطعم نے پوچھا: تم کتنے دنوں میں قرآن پڑھتے ہو؟ تو میں نے کہا: میں اس کے حصے نہیں کرتا، یہ سن کر مجھ سے نافع نے کہا: ایسا نہ کہو کہ میں اس کے حصے نہیں کرتا، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے قرآن کا ایک حصہ پڑھا ۱؎“۔ ابن الہاد کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انہوں نے اسے مغیرہ بن شعبہ سے نقل کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:11532) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے قرآن مجید کو تیس حصوں میں تقسیم کرنے اور اس کے تیس پارے بنا لینے کا جواز ثابت ہوا، اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قرآن کے اس طرح سے تیس پارے نہیں تھے، جس طرح اس وقت رائج ہیں۔
Ibn al-Had said: Nafi bin Jubair asked me: In how many days do you recite the Quran ? I said: I have not fixed any part from it for daily round. Nafi said to me: Do not say: I do not fix any part of it for daily round, for the Messenger of Allah ﷺ said: I recited a part of the Quran. The narrator Ibn al-Had said: I think I have transmitted this tradition from al-Mughirah bin Shubah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1387
(مرفوع) حدثنا مسدد، اخبرنا قران بن تمام. ح وحدثنا عبد الله بن سعيد، اخبرنا ابو خالد وهذا لفظه، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن يعلى، عن عثمان بن عبد الله بن اوس، عن جده، قال عبد الله بن سعيد في حديثه: اوس بن حذيفة، قال: قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد ثقيف، قال: فنزلت الاحلاف على المغيرة بن شعبة، وانزل رسول الله صلى الله عليه وسلم بني مالك في قبة له، قال مسدد: وكان في الوفد الذين قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم من ثقيف، قال: كان كل ليلة ياتينا بعد العشاء يحدثنا، وقال ابو سعيد: قائما على رجليه حتى يراوح بين رجليه من طول القيام، واكثر ما يحدثنا ما لقي من قومه من قريش، ثم يقول:" لا سواء كنا مستضعفين مستذلين، قال مسدد: بمكة، فلما خرجنا إلى المدينة كانت سجال الحرب بيننا وبينهم ندال عليهم، ويدالون علينا"، فلما كانت ليلة ابطا عن الوقت الذي كان ياتينا فيه، فقلنا: لقد ابطات عنا الليلة، قال:" إنه طرا علي جزئي من القرآن فكرهت ان اجيء حتى اتمه". قال اوس: سالت اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يحزبون القرآن؟ قالوا: ثلاث وخمس وسبع وتسع وإحدى عشرة وثلاث عشرة وحزب المفصل وحده. قال ابو داود: وحديث ابي سعيد اتم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ فِي حَدِيثِهِ: أَوْسُ بْنُ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ، قَالَ: فَنَزَلَتِ الْأَحْلَافُ عَلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَأَنْزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي مَالِكٍ فِي قُبَّةٍ لَهُ، قَالَ مُسَدَّدٌ: وَكَانَ فِي الْوَفْدِ الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَقِيفٍ، قَالَ: كَانَ كُلَّ لَيْلَةٍ يَأْتِينَا بَعْدَ الْعِشَاءِ يُحَدِّثُنَا، وقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَائِمًا عَلَى رِجْلَيْهِ حَتَّى يُرَاوِحُ بَيْنَ رِجْلَيْهِ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، وَأَكْثَرُ مَا يُحَدِّثُنَا مَا لَقِيَ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ قُرَيْشٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" لَا سَوَاءَ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ مُسْتَذَلِّينَ، قَالَ مُسَدَّدٌ: بِمَكَّةَ، فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ كَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ نُدَالُ عَلَيْهِمْ، وَيُدَالُونَ عَلَيْنَا"، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةً أَبْطَأَ عَنِ الْوَقْتِ الَّذِي كَانَ يَأْتِينَا فِيهِ، فَقُلْنَا: لَقَدْ أَبْطَأْتَ عَنَّا اللَّيْلَةَ، قَالَ:" إِنَّهُ طَرَأَ عَلَيَّ جُزْئِي مِنَ الْقُرْآنِ فَكَرِهْتُ أَنْ أَجِيءَ حَتَّى أُتِمَّهُ". قَالَ أَوْسٌ: سَأَلْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ؟ قَالُوا: ثَلَاثٌ وَخَمْسٌ وَسَبْعٌ وَتِسْعٌ وَإِحْدَى عَشْرَةَ وَثَلَاثَ عَشْرَةَ وَحِزْبُ الْمُفَصَّلِ وَحْدَهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ أَتَمُّ.
اوس بن حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ثقیف کے ایک وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وفد کے وہ لوگ جن سے معاہدہ ہوا تھا، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے پاس ٹھہرے اور بنی مالک کا قیام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خیمے میں کرایا، (مسدد کہتے ہیں: اوس بھی اس وفد میں شامل تھے، جو ثقیف کی جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا) اوس کہتے ہیں: تو ہر رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے بعد ہمارے پاس آتے اور ہم سے گفتگو کرتے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت میں اضافہ ہے کہ (آپ گفتگو) کھڑے کھڑے کرتے اور دیر تک کھڑے رہنے کی وجہ سے آپ کبھی ایک پیر پر اور کبھی دوسرے پیر پر بوجھ ڈالتے اور زیادہ تر ان واقعات کا تذکرہ کرتے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قوم قریش کی جانب سے پیش آئے تھے، پھر فرماتے: ”ہم اور وہ برابر نہ تھے، ہم مکہ میں کمزور اور ناتواں تھے، پھر جب ہم نکل کر مدینہ آ گئے تو جنگ کا ڈول ہمارے اور ان کے بیچ رہتا، کبھی ہم ان پر غالب آتے اور کبھی وہ ہم پر“۔ ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسب معمول وقت پر آنے میں تاخیر ہو گئی تو ہم نے آپ سے پوچھا: آج رات آپ نے آنے میں تاخیر کر دی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج قرآن مجید کا میرا ایک حصہ تلاوت سے رہ گیا تھا، مجھے اسے پورا کئے بغیر آنا اچھا نہ لگا“۔ اوس کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے پوچھا کہ وہ لوگ کیسے حصے مقرر کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: پہلا حزب (حصہ) تین سورتوں کا، دوسرا حزب (حصہ) پانچ سورتوں کا، تیسرا سات سورتوں کا، چوتھا نو سورتوں کا، پانچواں گیارہ اور چھٹا تیرہ سورتوں کا اور ساتواں پورے مفصل کا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوسعید (عبداللہ بن سعید الاشیخ) کی روایت کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 178 (1345)، (تحفة الأشراف:1737) (ضعیف)» (اس کے راوی عثمان لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: پہلا حزب: بقرہ، آل عمران اور نساء نامی سورتیں، دوسرا حزب: مائدہ، انعام، اعراف، انفال اور توبہ نامی سورتیں، تیسرا حزب: یونس، ھود، یوسف، رعد، ابراہیم، حجر اور نحل نامی سورتیں، چوتھا حزب: اسرائیل، کہف، مریم، طٰہٰ، انبیاء، حج، مومنون، نور اور فرقان نامی سورتیں، پانچواں حزب: شعراء، نمل، قصص، عنکبوت، روم، لقمان، الم تنزیل السجدۃ، احزاب، سبا، فاطر اور یٰسین نامی سورتیں، چھٹواں حزب: صافات، ص، زمر، مومن، حم سجدہ، شوریٰ، زخرف، دخان، جاثیہ، احقاف، محمد، فتح اور حجرات نامی سورتیں، ساتواں حزب: سورہ (ق) سے لے کر اخیر قرآن تک کی سورتیں۔
Narrated Aws ibn Hudhayfah: We came upon the Messenger of Allah ﷺ in a deputation of Thaqif. The signatories of the pact came to al-Mughirah ibn Shubah as his guests. The Messenger of Allah ﷺ made Banu-Malik stay in a tent of his. Musaddad's version says: He was in the deputation of Thaqif which came to the Messenger of Allah ﷺ. He used to visit and have a talk with us every day after the night prayer. The version of Abu Saeed says: He remained standing for such a long time (talking to us) that he put his weight sometimes on one leg and sometimes on the other due to his long stay. He mostly told us how his people, the Quraysh, behaved with him. He would say: We were not equal; we were weak and degraded at Makkah (according to Musaddad's version). When we came over to Madina the fighting began between us; sometimes we overcome them and at other times they overcome us. One night he came late and did not come at the time he used to come. We asked him: You came late tonight? He said: I could not recite the fixed part of the Quran that I used to recite every day. I disliked to come till I had completed it. Aws said: I asked the companions of the Messenger of Allah ﷺ: How do you divide the Quran for daily recitation? They said: Three surahs, five surahs, eleven surahs, thirteen surahs' mufassal surahs. Abu Dawud said: The version of Abu Saeed is complete.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1388
(مرفوع) حدثنا نوح بن حبيب، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن سماك بن الفضل، عن وهب بن منبه، عن عبد الله بن عمرو، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم: في كم يقرا القرآن؟ قال:" في اربعين يوما" ثم قال:" في شهر"، ثم قال:" في عشرين"، ثم قال:" في خمس عشرة"، ثم قال:" في عشر"، ثم قال:" في سبع" لم ينزل من سبع. (مرفوع) حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي كَمْ يُقْرَأُ الْقُرْآنُ؟ قَالَ:" فِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا" ثُمَّ قَالَ:" فِي شَهْرٍ"، ثُمَّ قَالَ:" فِي عِشْرِينَ"، ثُمَّ قَالَ:" فِي خَمْسَ عَشْرَةَ"، ثُمَّ قَالَ:" فِي عَشْرٍ"، ثُمَّ قَالَ:" فِي سَبْعٍ" لَمْ يَنْزِلْ مِنْ سَبْعٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: قرآن کتنے دنوں میں پڑھا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس دن میں“، پھر فرمایا: ”ایک ماہ میں“، پھر فرمایا: ”بیس دن میں“، پھر فرمایا: ”پندرہ دن میں“، پھر فرمایا: ”دس دن میں“، پھر فرمایا: ”سات دن میں“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات سے نیچے نہیں اترے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ القراء ات 13 (2947)، ن الکبری/ فضائل القرآن (8068، 8069)، (تحفة الأشراف:8944) (صحیح)» (اِس روایت میں وارد لفظ «لم ینزل من سبع» شاذ ہے جو خود ان کی روایت (نمبر 1391) کے برخلاف ہے جس میں تین دن بھی وارد ہوا ہے)
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: Wahb ibn Munabbih said: Abdullah ibn Amr asked the Prophet ﷺ; In how many days should one complete the recitation of the Quran? He said: In forty days. He then said: In one month. He again said: In twenty days. He then said: In fifteen days. He then said: In ten days. Finally he said: In seven days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1390
قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله لم ينزل من سبع شاذ لمخالفته لقوله اقرأه في ثلاث
(مرفوع) حدثنا عباد بن موسى، اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن علقمة، والاسود، قالا: اتى ابن مسعود رجل، فقال: إني اقرا المفصل في ركعة، فقال: اهذا كهذ الشعر ونثرا كنثر الدقل؟ لكن النبي صلى الله عليه وسلم" كان يقرا النظائر السورتين في ركعة النجم، والرحمن في ركعة، واقتربت، والحاقة في ركعة، والطور، والذاريات في ركعة، وإذا وقعت، ونون في ركعة، وسال سائل والنازعات في ركعة، وويل للمطففين، وعبس في ركعة، والمدثر، والمزمل في ركعة، وهل اتى، ولا اقسم بيوم القيامة في ركعة، وعم يتساءلون، والمرسلات في ركعة، والدخان، وإذا الشمس كورت في ركعة". قال ابو داود: هذا تاليف ابن مسعود رحمه الله. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ، قَالَا: أَتَى ابْنَ مَسْعُودٍ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنِّي أَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ، فَقَالَ: أَهَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ وَنَثْرًا كَنَثْرِ الدَّقَلِ؟ لَكِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ النَّظَائِرَ السُّورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ النَّجْمَ، وَالرَّحْمَنَ فِي رَكْعَةٍ، وَاقْتَرَبَتْ، وَالْحَاقَّةَ فِي رَكْعَةٍ، وَالطُّورَ، وَالذَّارِيَاتِ فِي رَكْعَةٍ، وَإِذَا وَقَعَتْ، وَنُونَ فِي رَكْعَةٍ، وَسَأَلَ سَائِلٌ وَالنَّازِعَاتِ فِي رَكْعَةٍ، وَوَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ، وَعَبَسَ فِي رَكْعَةٍ، وَالْمُدَّثِّرَ، وَالْمُزَّمِّلَ فِي رَكْعَةٍ، وَهَلْ أَتَى، وَلَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فِي رَكْعَةٍ، وَعَمَّ يَتَسَاءَلُونَ، وَالْمُرْسَلَاتِ فِي رَكْعَةٍ، وَالدُّخَانَ، وَإِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ فِي رَكْعَةٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا تَأْلِيفُ ابْنِ مَسْعُودٍ رَحِمَهُ اللَّهُ.
علقمہ اور اسود کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میں ایک رکعت میں مفصل پڑھ لیتا ہوں، انہوں نے کہا: کیا تم اس طرح پڑھتے ہو جیسے شعر جلدی جلدی پڑھا جاتا ہے یا جیسے سوکھی کھجوریں درخت سے جھڑتی ہیں؟ لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو ہم مثل سورتوں کو جیسے ”نجم اور رحمن“ ایک رکعت میں، ”اقتربت اور الحاقة“ ایک رکعت میں، ”والطور اور الذاريات“ ایک رکعت میں، ”إذا وقعت اور نون“ ایک رکعت میں، ”سأل سائل اور النازعات“ ایک رکعت میں، ”ويل للمطففين اور عبس“ ایک رکعت میں، ”المدثر اور المزمل“ ایک رکعت میں، ”هل أتى اور لا أقسم بيوم القيامة“ ایک رکعت میں، ”عم يتسائلون اور المرسلات“ ایک رکعت میں، اور اسی طرح ”الدخان اور إذا الشمس كورت“ ایک رکعت میں ملا کر پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن مسعود کی ترتیب ہے، اللہ ان پر رحم کرے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:9183)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 106 (775)، وفضائل القرآن 6 (4996)، 28 (5043)، صحیح مسلم/المسافرین 49 (722)، سنن الترمذی/الصلاة 305 (الجمعة 69) (602)، سنن النسائی/الافتتاح 75 (1007)، مسند احمد (1/380، 417، 427، 436، 455) (صحیح)» (مگر سورتوں کی یہ فہرست ثابت نہیں ہے، اور مؤلف کے سوا کسی کے یہاں یہ فہرست ہے بھی نہیں)
Narrated Ibn Masud: Alqamah and al-Aswad said: A man came to Ibn Masud. He said: I recite the mufassal surahs in one rak'ah. You might recite it quickly as one recites verse (poetry) quickly, or as the dried dates fall down (from the tree). But the Prophet ﷺ used to recite two equal surahs in one rak'ah; he would recite (for instance) surahs an-Najm (53) and ar-Rahman (55) in one rak'ah, surahs Iqtarabat (54) and al-Haqqah (69) in one rak'ah, surahs at-Tur (52) and adh-Dhariyat (51) in one rak'ah, surahs al-Waqi'ah (56) and Nun (68) in one rak'ah, surahs al-Ma'arij (70) and an-Nazi'at (79) in one rak'ah, surahs al-Mutaffifin (83) and Abasa (80) in one rak'ah, surahs al-Muddaththir (74) and al-Muzzammil (73) in one rak'ah, surahs al-Insan (76) and al-Qiyamah (75) in one rak'ah, surahs an-Naba' (78) and al-Mursalat (77) in one rak'ah, and surahs ad-Dukhan (44) and at-Takwir (81) in one rak'ah. Abu Dawud said: This is the arrangement of Ibn Masud himself
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1391
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے تو آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”جس نے کسی رات میں سورۃ البقرہ کے آخر کی دو آیتیں پڑھیں تو یہ اس کے لیے کافی ہوں گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 10 (5009)، صحیح مسلم/المسافرین 43 (807)، سنن الترمذی/فضائل القرآن 4 (2881)، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (721)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 183 (1369)، (تحفة الأشراف:9999)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/118، 121، 122)، سنن الدارمی/الصلاة 170 (1528)، وفضائل القرآن 14 (3431) (صحیح)»
Abdur-Rahman bin Yazid said: I asked Abu Masud while he was making circumambulation of the Kabah (about the recitation of some verses from the Quran). He said: The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone recited two verses from the last of Surah al-Baqarah at night, they will be sufficient for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1392
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرنا عمرو، ان ابا سوية حدثه، انه سمع ابن حجيرة يخبر، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قام بعشر آيات لم يكتب من الغافلين، ومن قام بمائة آية كتب من القانتين، ومن قام بالف آية كتب من المقنطرين". قال ابو داود: ابن حجيرة الاصغر عبد الله ابن عبد الرحمن ابن حجيرة. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا سَوِيَّةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ حُجَيْرَةَ يُخْبِرُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَامَ بِعَشْرِ آيَاتٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنَ الْغَافِلِينَ، وَمَنْ قَامَ بِمِائَةِ آيَةٍ كُتِبَ مِنَ الْقَانِتِينَ، وَمَنْ قَامَ بِأَلْفِ آيَةٍ كُتِبَ مِنَ الْمُقَنْطِرِينَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: ابْنُ حُجَيْرَةَ الْأَصْغَرُ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دس آیتوں (کی تلاوت) کے ساتھ قیام اللیل کرے گا وہ غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا، جو سو آیتوں (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کرے گا وہ عابدوں میں لکھا جائے گا، اور جو ایک ہزار آیتوں (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کرے گا وہ بے انتہاء ثواب جمع کرنے والوں میں لکھا جائے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن حجیرہ الاصغر سے مراد عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن حجیرہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8874) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: If anyone prays at night reciting regularly ten verses, he will not be recorded among the negligent; if anyone prays at night and recites a hundred verses, he will be recorded among those who are obedient to Allah; and if anyone prays at night reciting one thousand verses, he will be recorded among those who receive huge rewards. Abu Dawud said: The name of Ibn Hujairah al-Asghar is Abdullah bin Abdur-Rahman bin Hujairah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1393
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى البلخي، وهارون بن عبد الله، قالا: اخبرنا عبد الله بن يزيد، اخبرنا سعيد بن ابي ايوب، حدثني عياش بن عباس القتباني، عن عيسى بن هلال الصدفي، عن عبد الله بن عمرو، قال: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اقرئني يا رسول الله، فقال:" اقرا ثلاثا من ذوات الراء، فقال: كبرت سني، واشتد قلبي، وغلظ لساني، قال:" فاقرا ثلاثا من ذوات حم"، فقال مثل مقالته، فقال:" اقرا ثلاثا من المسبحات" فقال مثل مقالته، فقال الرجل: يا رسول الله، اقرئني سورة جامعة، فاقراه النبي صلى الله عليه وسلم إذا زلزلت الارض حتى فرغ منها، فقال الرجل: والذي بعثك بالحق لا ازيد عليها ابدا، ثم ادبر الرجل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افلح الرويجل، مرتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ ذَوَاتِ الرَّاءِ، فَقَالَ: كَبِرَتْ سِنِّي، وَاشْتَدَّ قَلْبِي، وَغَلُظَ لِسَانِي، قَالَ:" فَاقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ ذَوَاتِ حم"، فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ، فَقَالَ:" اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنَ الْمُسَبِّحَاتِ" فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقْرِئْنِي سُورَةً جَامِعَةً، فَأَقْرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَزِيدُ عَلَيْهَا أَبَدًا، ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ الرُّوَيْجِلُ، مَرَّتَيْنِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے قرآن مجید پڑھائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان تین سورتوں کو پڑھو جن کے شروع میں «الر» ہے ۱؎“، اس نے کہا: میں عمر رسیدہ ہو چکا ہوں، میرا دل سخت اور زبان موٹی ہو گئی ہے (اس لیے اس قدر نہیں پڑھ سکتا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر «حم» والی تینوں سورتیں پڑھا کرو“، اس شخص نے پھر وہی پہلی بات دہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو «مسبحات» میں سے تین سورتیں پڑھا کرو“، اس شخص نے پھر پہلی بات دہرا دی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایک جامع سورۃ سکھا دیجئیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو «إذا زلزلت الأرض» سکھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فارغ ہوئے تو اس شخص نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول برحق بنا کر بھیجا، میں کبھی اس پر زیادہ نہیں کروں گا، جب آدمی واپس چلا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: «أفلح الرويجل»(بوڑھا کامیاب ہو گیا)۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 204 (950)، (تحفة الأشراف:8908)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/169) (ضعیف)» (اس میں عیسی بن ہلال صدفی ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی سورہ یونس، سورہ ہود اور سورہ یوسف۔
Narrated Abdullah ibn Amr: A man came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Teach me to read the Quran, Messenger of Allah. He said: Read three surahs which begin with A. L. R. He said: My age is advanced, my mind has become dull (i. e. memory has grown weak), and my tongue has grown heavy). So he said: Then read three surahs which begin with H. M. He repeated the same words. So he said: Read three surahs which begin with the "Glorification of Allah". But he repeated the same excuse. The man then said: Teach me a comprehensive surah, Messenger of Allah. The Prophet ﷺ taught him Surah (99). "When the Earth is shaken with her earthquake". When he finished it, the man said: By Him Who sent you with truth, I shall never add anything to it. Then man then went away. The Prophet ﷺ said twice: The man received salvation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1394