سنن ابي داود
أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله
ابواب: قرات قرآن اس کے جز مقرر کرنے اور ترتیل سے پڑھنے کے مسائل
9. باب تَحْزِيبِ الْقُرْآنِ
باب: قرآن کے حصے اور پارے مقرر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1392
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، قَالَ: سَأَلَنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، فَقَالَ لِي: فِي كَمْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ فَقُلْتُ: مَا أُحَزِّبُهُ، فَقَالَ لِي نَافِعٌ: لَا تَقُلْ مَا أُحَزِّبُهُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَرَأْتُ جُزْءًا مِنَ الْقُرْآنِ"، قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ ذَكَرَهُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ.
ابن الہاد کہتے ہیں کہ مجھ سے نافع بن جبیر بن مطعم نے پوچھا: تم کتنے دنوں میں قرآن پڑھتے ہو؟ تو میں نے کہا: میں اس کے حصے نہیں کرتا، یہ سن کر مجھ سے نافع نے کہا: ایسا نہ کہو کہ میں اس کے حصے نہیں کرتا، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے قرآن کا ایک حصہ پڑھا ۱؎“۔ ابن الہاد کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انہوں نے اسے مغیرہ بن شعبہ سے نقل کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:11532) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے قرآن مجید کو تیس حصوں میں تقسیم کرنے اور اس کے تیس پارے بنا لینے کا جواز ثابت ہوا، اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قرآن کے اس طرح سے تیس پارے نہیں تھے، جس طرح اس وقت رائج ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قول الراوي: ”حسبت أنه ذكره عن المغيرة“ يدل علي أنه لم يحفظه فالسند معلل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 56
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1392 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1392
1392. اردو حاشیہ: حزب (حصہ) کا مطلب ہے۔ بطور ورد اور وظیفے کے کوئی حصہ مقرر کرلینا۔ بزرگ موصوف نے ایسا کرنے کا انکار کیا۔ جس پرنافع ؒ نے کہا۔ اس کے انکار کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لئے حصے حصے کرکے قرآن پڑھنا خود نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے۔ چنانچہ قرآن کریم کے جو حصے (ربع نصف ثلث اور جزء (پارہ وغیرہ) بنے ہوئے ہیں۔ اسی طرح رکوع بھی یہ اگرچہ رسول اللہ ﷺ کے مقرر کردہ نہیں ہیں۔ لیکن یہ عوام کی آسانی کےلئے بنائے گئے ہیں۔ اور اس کی بنیاد یہی حدیث اور اس قسم کی دیگر احادیث ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1392