صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ
وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
2. باب الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ:
باب: ایک تہائی مال کی وصیت کے بارے میں۔
Chapter: Bequeathing One-Third
حدیث نمبر: 4209
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عامر بن سعد ، عن ابيه ، قال: " عادني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، من وجع اشفيت منه على الموت، فقلت: يا رسول الله، بلغني ما ترى من الوجع وانا ذو مال ولا يرثني إلا ابنة لي واحدة، افاتصدق بثلثي مالي، قال: لا، قال: قلت: افاتصدق بشطره، قال: لا الثلث والثلث كثير، إنك ان تذر ورثتك اغنياء خير من ان تذرهم عالة يتكففون الناس، ولست تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله، إلا اجرت بها حتى اللقمة تجعلها في في امراتك، قال: قلت: يا رسول الله، اخلف بعد اصحابي، قال: إنك لن تخلف، فتعمل عملا تبتغي به وجه الله، إلا ازددت به درجة ورفعة، ولعلك تخلف حتى ينفع بك اقوام ويضر بك آخرون، اللهم امض لاصحابي هجرتهم ولا تردهم على اعقابهم " لكن البائس سعد بن خولة، قال: رثى له رسول الله صلى الله عليه وسلم من ان توفي بمكة،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَلَغَنِي مَا تَرَى مِنَ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي، قَالَ: لَا، قَالَ: قُلْتُ: أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ، قَالَ: لَا الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى اللُّقْمَةُ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي، قَالَ: إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ، فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، وَلَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يُنْفَعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ " لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ، قَالَ: رَثَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَكَّةَ،
ابراہیم بن سعد (بن ابراہیم بن عبدالرحمان بن عوف) نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عامر بن سعد اور انہوں نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: حجۃ الوداع کی موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بیماری میں میری عیادت کی جس کی وجہ سے میں موت کے کنارے پہنچ چکا تھا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے ایسی بیماری نے آ لیا ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اور میں مالدار آدمی ہوں اور صرف ایک بیٹی کے سوا میرا کوئی وارث نہیں (بنتا۔) تو کیا میں اپنے مال کا دو تہائی حصہ صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" میں نے عرض کی: کیا میں اس کا آدھا حصہ صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں، (البتہ) ایک تہائی (صدقہ کر دو) اور ایک تہائی بہت ہے، بلاشبہ اگر تم اپنے ورثاء کو مالدار چھوڑ جاؤ، وہ لوگوں کے سامنے دست سوال دراز کرتے پھریں، اور تم کوئی چیز بھی خرچ نہیں کرتے جس کے ذریعے سے تم اللہ کی رضا چاہتے ہو، مگر تمہیں اس کا اجر دیا جاتا ہے حتی کہ اس لقمے کا بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو۔" کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں اپنے ساتھیوں کے (مدینہ لوٹ جانے کے بعد) پیچھے (یہیں مکہ میں) چھوڑ دیا جاؤں گا؟ آپ نے فرمایا: "تمہیں پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا، پھر تم کوئی ایسا عمل نہیں کرو گے جس کے ذریعے سے تم اللہ کی رضا چاہتے ہو گے، مگر اس کی بنا پر تم درجے اور بلندی میں (اور) بڑھ جاؤ گے اور شاید تمہیں چھوڑ دیا جائے (لمبی عمر دی جائے) حتی کہ تمہارے ذریعے سے بہت سی قوموں کو نفع ملے اور دوسری بہت سی قوموں کو نقصان پہنچے۔ اے اللہ! میرے ساتھیوں کے لیے ان کی ہجرت کو جاری رکھ اور انہیں ان کی ایڑیوں کے بل واپس نہ لوٹا، لیکن بے چارے سعد بن خولہ (وہ تو فوت ہو ہی گئے۔) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وجہ سے ان کے لیے غم کا اظہارِ افسوس کیا کہ وہ (اس سے پہلے ہی) مکہ میں (آ کر) فوت ہو گئے تھے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بیمار پرسی ایسے مرض کے سلسلہ میں کی جس سے میں قریب الموت ہو گیا تھا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! بیماری سے میں کس حالت کو پہنچ گیا ہوں، آپ دیکھ رہے ہیں، اور میں مالدار ہوں اور میری وارث صرف ایک بیٹی ہے تو کیا میں دو تہائی مال کا صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کیا، تو کیا میں اس کا آدھا حصہ صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، ایک تہائی صدقہ کرو، اور ایک تہائی بہت ہے۔ اگر تم ورثاء کو مستغنی چھوڑو، تو اس سے بہتر ہے کہ تم ان کو محتاج چھوڑو، وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائیں، اور تم جو کچھ خرچ بھی اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے حصول کے لیے کرو گے، تمہیں اس کا اجر ملے گا، حتی کہ اس لقمہ کا بھی جو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو۔ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں اپنے ساتھیوں کے پیچھے (مکہ میں) چھوڑ دیا جاؤں گا؟ (وہ حج کر کے مدینہ واپس چلے جائیں گے) آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ساتھیوں کے بعد عمر نہیں دئیے جاؤ گے کہ اس میں اللہ کی رضا کے حصول کے کام کرو، مگر اس سے تمہارا درجہ بڑھے گا اور بلندی حاصل ہو گی، اور امید ہے تمہیں طویل عمر ملے گی، (اپنے ساتھیوں کے بعد زندہ چھوڑے جاؤ گے) حتی کہ تم سے مسلمانوں کو نفع حاصل ہو گا، اور ان کے مخالفوں کو تم سے نقصان پہنچے گا، اے اللہ! میرے ساتھیوں کی ہجرت کو پوری فرما، اور انہیں الٹے پاؤں نہ لوٹا، لیکن سعد بن خولہ رضی اللہ تعالی عنہ قابل رحم ہیں۔ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ترس کا اظہار اس لیے فرمایا کہ وہ مکہ میں فوت ہو گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4210
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة . ح وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر كلهم، عن الزهري بهذا الإسناد نحوه،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ،
سفیان بن عیینہ، یونس اور معمر سب نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے چھ اساتذہ کی تین سندوں سے زھری ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4211
Save to word اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، حدثنا ابو داود الحفري ، عن سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عامر بن سعد ، عن سعد ، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم علي يعودني، فذكر بمعنى حديث الزهري، ولم يذكر قول النبي صلى الله عليه وسلم في سعد بن خولة غير، انه قال: وكان يكره ان يموت بالارض التي هاجر منها.وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ يَعُودُنِي، فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ غَيْرَ، أَنَّهُ قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا.
سعد بن ابراہیم نے عامر بن سعد سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کرنے کے لیے میرے ہاں تشریف لائے۔۔۔ آگے زہری کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور انہوں نے سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا تذکرہ نہیں کیا، مگر انہوں نے کہا: اور وہ (حضرت سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ) ناپسند کرتے تھے کہ اس سرزمین میں وفات پائیں جہاں سے ہجرت کر گئے تھے
امام صاحب اپنے استاد اسحاق بن منصور کی سند سے حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس، میری عیادت کے لیے تشریف لائے، آگے زہری کی روایت کی طرح ہے، اور اس میں حضرت سعد بن خولہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کا ذکر نہیں ہے، ہاں یہ اضافہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ فوت ہونے کو ناپسند کرتے تھے، جہاں سے انسان نے ہجرت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4212
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، حدثني مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: مرضت، فارسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: " دعني اقسم مالي حيث شئت، فابى، قلت: فالنصف، فابى، قلت: فالثلث، قال: فسكت بعد الثلث، قال: فكان بعد الثلث جائزا "،وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرِضْتُ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: " دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ، فَأَبَى، قُلْتُ: فَالنِّصْفُ، فَأَبَى، قُلْتُ: فَالثُّلُثُ، قَالَ: فَسَكَتَ بَعْدَ الثُّلُثِ، قَالَ: فَكَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا "،
زہیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سماک بن حرب نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے مصعب بن سعد (بن ابی وقاص) نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں بیمار ہوا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا، میں نے عرض کی: مجھے اجازت دیجیے کہ میں اپنا مال جہاں چاہوں تقسیم کر دوں۔ آپ نے انکار فرمایا، میں نےعرض کی: آدھا مال (تقسیم کر دوں؟) آپ نے انکار فرمایا، میں نے عرض کی: ایک تہائی؟ کہا: (میرے) ایک تہائی (کہنے) کے بعد آپ خاموش ہو گئے۔ (ایک تہائی کی وصیت سے آپ نے منع نہ فرمایا مگر اس کے بارے میں بھی یہ فرمایا: ایک تہائی بھی بہت ہے، حدیث: 4215، 4214) کہا: اس کے بعد ایک تہائی (کی وصیت) جائز ٹھہری۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں بیمار پڑ گیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیغام بھیجا، (آپصلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے بعد) میں نے عرض کیا، مجھے اجازت دیجئے کہ میں جیسے چاہوں اپنا مال تقسیم کروں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا، میں نے کہا، تو آدھے کی اجازت فرمائیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا، میں نے کہا، تہائی ہی صحیح، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اس پر خاموش ہو گئے، تو اس کے بعد سے تہائی مال کی وصیت جائز ٹھہری۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4213
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بهذا الإسناد نحوه ولم يذكر، فكان بعد الثلث جائزا.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ، فَكَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا.
شعبہ نے سماک سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی اور انہوں نے یہ بیان نہیں کیا: "اس کے بعد ایک تہائی (کی وصیت) جائز ٹھہری
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے سماک ہی کی سند سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں اس کا ذکر نہیں ہے، اس کے بعد تہائی کی وصیت جائز ٹھہری۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4214
Save to word اعراب
وحدثني القاسم بن زكرياء ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: " عادني النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: اوصي بمالي كله، قال: لا، قلت: فالنصف، قال: لا، فقلت: ابالثلث، فقال: نعم والثلث كثير ".وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ، قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَالنِّصْفُ، قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: أَبِالثُّلُثِ، فَقَالَ: نَعَمْ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ ".
عبدالملک بن عُمَیر نے مُصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت کی تو میں نے عرض کی: کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" میں نے عرض کی: تو آدھے کی؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" میں نے عرض کی: ایک تہائی کی؟ تو آپ نے فرمایا: "ہاں، اور تہائی بھی زیادہ ہے
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے، تو میں نے پوچھا، میں اپنے تمام مال کے بارے میں وصیت کر سکتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کی، تو آدھے کے بارے میں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تو میں نے پوچھا، کیا تہائی کے بارے میں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تہائی بہت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4215
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عمر المكي ، حدثنا الثقفي ، عن ايوب السختياني ، عن عمرو بن سعيد ، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري ، عن ثلاثة من ولد سعد كلهم يحدثه، عن ابيه ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل على سعد يعوده بمكة، فبكى، قال: ما يبكيك، فقال: قد خشيت ان اموت بالارض التي هاجرت منها كما مات سعد بن خولة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اللهم اشف سعدا اللهم اشف سعدا، ثلاث مرار، قال: يا رسول الله، إن لي مالا كثيرا وإنما يرثني ابنتي افاوصي بمالي كله، قال: لا، قال: فبالثلثين، قال: لا، قال: فالنصف، قال: لا، قال: فالثلث، قال: الثلث والثلث كثير، إن صدقتك من مالك صدقة، وإن نفقتك على عيالك صدقة، وإن ما تاكل امراتك من مالك صدقة، وإنك ان تدع اهلك بخير، او قال: بعيش خير من ان تدعهم يتكففون الناس، وقال: بيده "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُهُ، عَنْ أَبِيهِ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى سَعْدٍ يَعُودُهُ بِمَكَّةَ، فَبَكَى، قَالَ: مَا يُبْكِيكَ، فَقَالَ: قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا كَمَا مَاتَ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَتِي أَفَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَبِالثُّلُثَيْنِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَالنِّصْفُ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَالثُّلُثُ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّ صَدَقَتَكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ نَفَقَتَكَ عَلَى عِيَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ مَا تَأْكُلُ امْرَأَتُكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّكَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَكَ بِخَيْرٍ، أَوَ قَالَ: بِعَيْشٍ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَقَالَ: بِيَدِهِ "،
عبدالوہاب) ثقفی نے ہمیں ایوب سختیانی سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمرو بن سعید سے، انہوں نے حُمید بن عبدالرحمان حمیری سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے (دس سے زائد میں سے) تین بیٹوں (عامر، مصعب اور محمد) سے روایت کی، وہ سب اپنے والد سے حدیث بیان کرتے تھے کہ مکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کرنے کے لیے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لائے تو وہ رونے لگے، آپ نے پوچھا: "تمہیں کیا بات رلا رہی ہے؟" انہوں نے کہا: مجھے ڈر ہے کہ میں اس سرزمین میں فوت ہو جاؤں گا جہاں سے ہجرت کی تھی، جیسے سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! سعد کو شفا دے۔ اے اللہ! سعد کو شفا دے۔" تین بار فرمایا۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بہت سا مال ہے اور میری وارث صرف میری بیٹی بنے گی، کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" انہوں نے کہا: دو تہائی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں۔" انہوں نے کہا: نصف کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں۔" انہوں نے کہا: ایک تہائی کی؟ آپ نے فرمایا: " (ہاں) ایک تہائی کی (وصیت کر دو) اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔ اپنے مال میں سے تمہارا صدقہ کرنا صدقہ ہے، اپنے عیال پر تمہارا خرچ کرنا صدقہ ہے اور جو تمہارے مال سے تمہاری بیوی کھاتی ہے صدقہ ہے اور تم اپنے اہل و عیال کو (کافی مال دے کر) خیر کے عالم میں چھوڑ جاؤ۔۔ یا فرمایا: (اچھی) گزران کے ساتھ چھوڑ جاؤ۔۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑو کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔" اور آپ نے اپنے ہاتھ سےاشارہ کر کے دکھایا۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے تین بیٹے، اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سعد کی عیادت کے لیے مکہ میں ان کے پاس آئے، تو سعد رو پڑے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیوں روتے ہو؟ انہوں نے عرض کی، میں ڈر رہا ہوں، کہ اس سرزمین میں فوت نہ ہو جاؤں، جہاں سے میں نے ہجرت کی ہے، جیسے سعد بن خولہ رضی اللہ تعالی عنہ فوت ہو گئے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! سعد کو شفا بخش، اے اللہ، اس کو صحت دے۔ تین دفعہ فرمایا، انہوں نے عرض کی، اے اللہ کے رسول! میرے پاس بہت مال ہے، اور میری وارث میری ایک بیٹی ہے، تو کیا میں اپنے سارے مال کے بارے میں وصیت کر سکتا ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا، دو تہائی کے بارے میں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تہائی، اور تہائی بہت ہے، تیرا اپنے مال سے صدقہ کرنا بھی صدقہ ہے اور تیرا اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے، اور تیری بیوی جو تیرا مال استعمال کرتی ہے، وہ بھی صدقہ ہے، اور تو اپنے اہل کو خوشحال یا فرمایا: خوش عیش چھوڑے، وہ اس سے بہتر ہے کہ تو ان کو اس حال میں چھوڑے، وہ لوگوں کے سامنے ہتھیلیاں پھیلائیں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4216
Save to word اعراب
وحدثني ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن عمرو بن سعيد ، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري ، عن ثلاثة من ولد سعد ، قالوا: مرض سعد بمكة، فاتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده بنحو حديث الثقفي،وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ ، قَالُوا: مَرِضَ سَعْدٌ بِمَكَّةَ، فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِنَحْوِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ،
ہمیں حماد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ایوب نے عمرو بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے حمید بن عبدالرحمان حمیری سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے تین بیٹوں سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت سعد رضی اللہ عنہ مکہ میں بیمار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کرنے کے لیے ان کے ہاں تشریف لائے۔۔ آگے ثقفی کی حدیث کے ہم معنی ہے
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے تین بیٹے بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ مکہ مکرمہ میں بیمار ہو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس عیادت کے لیے تشریف لائے، آگے حسب سابق ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4217
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن حميد بن عبد الرحمن ، حدثني ثلاثة من ولد سعد بن مالك كلهم يحدثنيه بمثل حديث صاحبه، فقال: مرض سعد بمكة، النبي صلى الله عليه وسلم يعوده بمثل حديث عمرو بن سعيد، عن حميد الحميري.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي ثَلَاثَةٌ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُنِيهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ صَاحِبِهِ، فَقَالَ: مَرِضَ سَعْدٌ بِمَكَّةَ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ.
محمد نے حمید بن عبدالرحمان سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کے تین بیٹوں نے حدیث بیان کی، ان میں ہر ایک مجھے اپنے دوسرے ساتھی کے مانند حدیث بیان کر رہا تھا، کہا: حضرت سعد رضی اللہ عنہ مکہ میں بیمار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے۔۔ آگے حمید حمیری سے عمرو بن سعید کی حدیث کے ہم معنی ہے
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے تین بیٹے ایک جیسی حدیث بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ مکہ میں بیمار پڑ گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے ان کے پاس آئے، آگے مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4218
Save to word اعراب
حدثني إبراهيم بن موسى الرازي ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن نمير كلهم، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: " لو ان الناس غضوا من الثلث إلى الربع، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: الثلث والثلث كثير " وفي حديث وكيع كبير او كثير.حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنَ الثُّلُثِ إِلَى الرُّبُعِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ " وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ كَبِيرٌ أَوْ كَثِيرٌ.
عیسیٰ بن یونس، وکیع اور ابن نمیر سب نے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: کاش لوگ تہائی سے کم کر کے چوتھائی کی وصیت کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "تہائی (تک کی وصیت کرو)، اور تہائی بھی زیادہ ہے وکیع کی حدیث میں "بڑا ہے" یا "زیادہ ہے" کے الفاظ ہیں
امام اپنے تین اساتذہ کی تین سندوں سے، ہشام بن عروہ کے واسطہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ اگر لوگ تہائی میں کمی کر کے، چوتھائی مال کے بارے میں وصیت کر لیں، (تو بہت ہے) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، تہائی، اور تہائی بہت ہے۔ وکیع کی روایت میں ہے، بڑا ہے یا بہت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.